سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)مقبوضہ جموں و کشمیر میں فروری 2025 کے دوران متعدد واقعا ت میں 3 افراد ہلاک ہوئے جن میں 2 فوجی اور 1 شہری شامل ہیں، جبکہ 32 افراد کو عسکریت پسندی سے متعلقہ الزامات میں گرفتار کیا گیا۔ اس ماہ میں بھارتی فورسز نے 11 سرچ آپریشنز کیے، جن کا مقصد عسکریت پسندوں اور ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا تھا۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق فوج، سی آر پی ایف اور پولیس سمیت بھارتی فورسز نے فروری کے آغاز سے ہی متعدد آپریشنز کیے۔ یکم فروری کو راجوری کے منجاکوٹ اور چوہدری نار علاقوں میں اور پونچھ کے منکوٹ، بالاکوٹ اور سورانکوٹ علاقوں میں آپریشنز کیے گئے ہوئے۔ 5 فروری کو بارہمولہ کے یو آر آئی سیکٹر میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ 10 فروری کو پونچھ کے مینڈھر، سورانکوٹ اور گرسائی علاقوں میں سرچ آپریشن کیا گیا، جبکہ اسی دن کپواڑہ کے قریب ایل او سی سے اسلحہ برآمد ہوا۔
15 فروری کو کپواڑہ کے چنّی پورہ پین کے باندی محلہ میں اسلحہ کی ایک اور کھیپ پکڑی گئی۔ 22 فروری کو جموں خطے کے ساتوں اضلاع (جموں، راجوری، پونچھ، اودھم پور، کٹھوعہ، ڈوڈہ اور کشتواڑ) میں بڑے پیمانے پر آپریشنز کیے گئے، جن کا مقصد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں اور ان کے معاونین (او جی ڈبلیوز) کو ختم کرنا تھا۔ 24 فروری کو پونچھ کے ایل او سی کے قریب متعدد مقامات پر سرچ آپریشنز جاری رہے۔
عسکریت پسندوں نے فروری کے دوران متعدد حملے کیے، جن میں فورسز اور شہری دونوں نشانہ بنے۔ 3 فروری کو کلگام کے بیہ باغ میں ریٹائرڈ فوجی منصور احمد واگے کو گولی مار کر ہلاک کر دیاگیا، جبکہ ان کی بیوی اور بھتیجی زخمی ہوئیں۔ 5 فروری کو راجوری کے نوشہرہ سیکٹر میں ایل او سی کے قریب فائرنگ سے ایک فوجی زخمی ہوا۔ 10 فروری کو راجوری کے کلال علاقے میں ایک اور فوجی کو گولی لگی۔
11 فروری کو جموں کی تحصیل اکھنور میں ایل او سی کے قریب ایک آئی ای ڈی دھماکے میں دو فوجی ہلاک ہو گئے، جن میں کیپٹن کرمجیت سنگھ بخشی اور نائیک مکیش سنگھ مانہاس شامل تھے۔ 14 فروری کو اکھنور میں ہی پاکستانی سنائپر کی فائرنگ سے ایک فوجی زخمی ہوا۔ 18 فروری کو شوپیاں کے زینہ پورہ میں پولیس اور فوج نے ایک آئی ای ڈی کو ناکارہ بنایا، جبکہ سمبا کے کاوالا جنگل میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے سے اسلحہ برآمد ہوا۔ 19 فروری کو راجوری کے سندربانی سیکٹر میں مشکوک حرکت پر فوج نے فائرنگ کی، لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایل او سی کے قریب کشیدگی برقرار رہی۔ 8 فروری کو راجوری میں فوج نے دراندازی کی بڑی کوشش ناکام بنائی۔
فروری میں عسکریت پسندوں کے خلاف قانونی کارروائیاں بھی جاری رہیں۔ 3 فروری کو سری نگر میں سات عسکریت پسندوں کے ساتھیوں کے خلاف یو اے پی اے کے تحت چارج شیٹ دائر کی گئی۔ 7 فروری کو کشتواڑ میں حزب المجاہدین کا ایک رکن عبداللہ عرف جمیل گرفتار ہوا۔جسے گزشتہ 19 برس سے گرفتار کرنے کی کوششیں جاری تھیں۔ 10 فروری کو جموں و کشمیر کے متعدد اضلاع (سری نگر، گاندربل، اننت ناگ، بڈگام، پلوامہ، شوپیاں، باندی پورہ، سمبا اور کشتواڑ) میں 30 افراد کوعسکریت پسندوں کو سم کارڈ فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ 15 فروری کو تین سرکاری ملازمین کو عسکریت پسندوں سے روابط کے الزام میں برطرف کر دیا گیا، جن میں ایک پولیس کانسٹیبل، ایک استاد اور ایک اردلی شامل تھے ۔ 21 فروری کو ریاسی میں 18 سال سے روپوش حزب المجاہدین کا رکن انور علی چوہان گرفتار ہوا۔
5 فروری کو بارہمولہ کے یو آر آئی سیکٹر سے اے کے-47 رائفلیں اور گرنیڈز برآمد ہوئے۔ 18 فروری کو پلوامہ کے ترال علاقے میں ایک آئی ای ڈی ناکارہ بنائی گئی۔ 22 فروری کو پونچھ کے فضل آباد سے ایک پرانا گولہ اور ریاسی کے سمبلی-شاجرو جنگل سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد پکڑا گیا۔
جموں و کشمیر میں فروری 2025 کے دوران عسکریت پسندوں کے خلاف فورسز کی کارروائیاں زوروں پر رہیں ۔ فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے 20 فروری کو کہا کہ 2014 سے بھارت نے ایل او سی پر جارحانہ رویہ اپنایا ہے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعدعسکریت پسندی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ تاہم، ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں امن ابھی تک ایک چیلنج ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے

بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوںکی خواہشات کے مطابق حل ناگزیر ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںکہاکہ بھارت نے جموں وکشمیر کے ایک بڑے حصے پر کشمیریوں کی خواہشات کے منافی قبضہ جما رکھا ہے ، کشمیری غیر قانونی بھارتی قبضے کیخلاف گزشتہ 77برس سے جدوجہد اور قربانیوں کی ایک لازوال تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بھارت فوجی طاقت کے بل پر کشمیریوں پر اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے اور وہ ان کی مزاحمت کو وحشانہ مظالم اور کالے قوانین کے ذریعے کچلنے کی بھر پور کوشش کررہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے بے بنیاد بیانیے کے ذریعے جموںوکشمیر کے تاریخی حقائق ہرگز تبدیل نہیں کرسکتااور اگر وہ جموں وکشمیر میںواقعی امن و ترقی کا خواہاں ہے تو اسے تنازعہ کشمیرکے حل کی طرف آنا ہوگا۔ انہوںنے واضح کیا کہ مسئلے کشمیر کو فوجی طاقت سے ہرگز حل نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کاحل بات چیت میں ہی مضمر ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹر ی اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے ، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوںکی آواز کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی ،میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوںکوسچائی سامنے لانے سے روکا ۔
شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آرہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف ودہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایاگیا ہے ۔
انہوںنے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاںیہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوںکے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے او ر خوف وددہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔
دوسری طر ف غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مختلف جیلوں میں نظربند حریت قیادت سمیت ہزاروں کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے اظہاررائے کو دبانے سے تنازعہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاسکتا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہاکہ حریت رہنمائوں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں کشمیری ایک طویل عرصے سے غیر قانونی طوپرنظربند ہیں۔ا نہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ 78سال سے اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے حصول کے لیے پرامن جدوجہد میں مصروف ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے اور بھارت کو جلد یا بدیر انہیں یہ حق دینا ہوگا۔ حریت ترجمان نے لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کوہراساں کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف ان ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر دفعہ 370اور35Aکی منسوخی کے بعد اب ایک مذموم منصوبے کے تحت وادی کشمیر کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔بھارت وادی کشمیر اور جموں خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور گزشتہ چھ سالوں کے دوراںقابض افواج سمیت لاکھوں بھارتیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں۔ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت تمام بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کے تمام بنیادی انسانی، معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم کر رہی ہے۔ بی جے پی حکومت نے اسرائیلی طرز پر مقبوضہ علاقے میں پنڈتوں کے لئے کئی علیحدہ بستیاں اور کالونیاں تعمیر کی ہیں اور اگست 2019ء میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد اس عمل میں تیزی آئی ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیرکو جہنم بنا دیا ہے جہاں لاکھوں کشمیریوں کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ترجمان نے کہاکہ بی جے پی حکومت جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطی، جبری بے دخلی، ملازمین کی برطرفی اور املاک کی تباہی جیسے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے تاکہ علاقے میں جلد از جلد آبادی کے تناسب میںتبدیلی کو ممکن بنایا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ کے ترقی اور خوشحالی کے جھوٹے دعوئوں اوروعدوں سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ ان کے لئے سب سے اہم چیزان کا حق خودارادیت ہے جس پر بی جے پی حکومت بات کرنے کے لئے تیارہی نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری مداخلت کرکے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ کشمیری عوام کو بھارت کی ہندوتوا حکومت کے حملوں سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پر فائرنگ سے کم از کم 5افراد ہلاک ، متعدد زخمی
  • مقبوضہ کشمیر: نامعلوم افراد کی سیاحتی مقام پر فائرنگ سے متعدد افراد زخمی، ہلاکتوں کا خدشہ
  • مقبوضہ کشمیر، :ہائی کورٹ کی طرف سے 2 کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار
  • مقبوضہ کشمیر:ہائی کورٹ کی طرف سے 2 کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار
  • مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات
  • حریت کانفرنس کی کشمیریوں سے جمعہ کو مکمل ہڑتال کی اپیل
  • حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے وفد کی او آئی سی کے سفیر یوسف الدوبی سے ملاقات
  • پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے
  • مقبوضہ کشمیر: ضلع رام بن میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے بچےسمیت 3 افراد جاں بحق
  • انتہا پسندی کے خلاف نوجوانوں کی مؤثر حکمت عملی، جامعہ کراچی میں ورکشاپ کا انعقاد