کراچی پولیس چیف نے ارمغان کیس میں اپنی نااہلی تسلیم کرلی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کراچی:
کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے مصطفیٰ اغوا اور قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے حوالے سے معلومات نہ ہونے پر پولیس کی نااہلی کا اعتراف کرلیا، ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو ارمغان کے کاموں کا علم نہیں ہو سکا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ڈیفنس تھانے کی 10 پیٹرولنگ موبائلز میں جدید آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن (ANPR) کیمروں کی تنصیب کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سی پی کے چیف مراد سونی سمیت پولیس افسران و دیگر معزز شخصیات نے بھی شرکت کی۔
کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کے مطابق غفلت برتنے پر پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے، ارمغان اس سے پہلے بھی گرفتار ہوچکا ہے، اہل محلہ بھی اس سے خائف تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیس کی تفتیش کے دوران بڑے نام سامنے آرہے ہیں جو پولیس کیلیے مسئلہ بن رہے ہیں، اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے بات ہوگئی ہے کہ منشیات کا کاروبار کرنے والوں کو کوئی معافی نہیں دی جائے گی ، جو نوجوان اس لت میں لگ گئے ہیں ان کو کرمنل نہیں بنانا چاہتے۔
جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا منشیات کے استعمال کو روکنے کیلیے اس لت میں ڈوبے افراد کے اہل خانہ کو بھی آگے آنا ہوگا ، حالیہ دنوں میں ڈیفنس سے کی جانے والی گرفتاری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ منشیات کی فروخت سے حاصل کردہ رقم والد کے مینیجر کے اکاؤنٹ میں آرہی ہو اور والد کو اس بات کا علم ہی نہ ہو، انہوں نے کہا کہ منشیات کی روک تھام کیلئے عوام کو پولیس کے ساتھ ملکر کر کام کرنا ہوگا۔
تقریب میں سی پی کے چیف چیف مراد سونی نے کراچی پولیس چیف کو منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ جدید ANPR ہائی ریزولوشن کیمرے گاڑیوں کی نمبر پلیٹ فوری طور پر شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور انھیں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اور "تلاش ایپ" سے منسلک کیا گیا ہے ، جس سے شہر میں نگرانی اور سیکیورٹی کا نظام مزید مؤثر ہوگا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ کمیونٹی پولیسنگ کراچی نے پورے کراچی میں جدید کیمرے نصب کیے ہیں جس سے جرائم کی روک تھام میں نمایاں مدد مل رہی ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا
پڑھیں:
الزام تسلیم، یوٹیوبر عادل راجہ نے بریگیڈیئر راشد نصیر سے معافی مانگ لی
لندن (ویب دڈیسک) یوٹیوبر عادل راجہ نے لندن ہائی کورٹ کے حکم پر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر باقاعدہ معافی مانگ لی۔ عدالت نے عادل راجہ کو برگیڈیئر راشد نصیر پر بے بنیاد الزامات لگانے پر معافی شائع کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق عادل راجہ نے تسلیم کیا کہ اُن کے پاس راشد نصیر پر لگائے گئے الزامات کا کوئی ثبوت یا دفاع موجود نہیں۔ عدالت نے واضح کیا تھا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنا توہینِ عدالت تصور ہوگا۔
قبل ازیں عدالت نے فیصلے پر عمل نہ کرنے کی صورت میں سزا اور عادل راجہ کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم بھی سنا رکھا تھا۔ عادل راجہ کی جانب سے معافی کی اشاعت عدالتی حکم پر عمل درآمد کا حصہ ہے۔
ہائی کورٹ کے ڈپٹی جج رچرڈ اسپئیر مین کے حکم کے مطابق عادل راجہ نے اپنے خلاف فیصلے کا خلاصہ سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر شائع کردیا، خلاصے میں عادل راجہ کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ نے مجھے 9 اکتوبر 2025 کو راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دیا ہے ۔
عادل راجہ نے یہ بھی کہا ہے کہ 14 اور 29 جون 2022کے درمیان میں نے راشد نصیر کے خلاف متعدد ہتک آمیز الزامات لگائے، میرے پاس ان کے دفاع نہیں، مکمل فیصلے کا لنک بھی شائع کردیا۔
جج نے حکم دیا کہ عادل راجہ براہ راست بریگیڈیئر نصیر، ان کے ملازمین، نوکروں، ایجنٹوں یا کسی بھی طرح سے ان کی شناخت کے حوالے سے کوئی بیان شائع نہیں کرے گا۔
عادل راجہ نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر بریگیڈئیر نصیر کے خلاف بدعنوانی، انتخابی دھاندلی اور بلیک کے متعدد الزامات لگائے تھے۔راشد نصیر کے عادل راجہ کے خلاف ہتک عزت کے مقدمہ کا فیصلہ لندن ہائی کورٹ نے اکتوبر میں سنا دیا تھا ۔
عدالتی حکم کے مطابق اب وہ یہ الزمات نہیں دوھرا سکیں گے، جج نے اپنے آرڈر میں عادل راجہ کو بریگیڈیر نصیر کو ہرجانے کی مد میں 22 دسمبر تک 50 ہزار پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
عادل راجہ کو ابتدائی عدالتی اخراجات کے ضمن میں 2 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ بھی ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جج کے مطابق معافی 28 دن تک عادل راجہ کے ایکس ( ٹوئٹر )، فیس بک، یوٹیوب اور ان کی ویب سائٹ کے پیج پر موجود رہے گی۔