یکم مارچ کو سرمائی چھٹیوں کے بعد نئے تعلیمی سال کے آغاز پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے اور شہداء کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلتستان کے سرکاری سکولوں میں نامور ثناء خوانوں کی شہادت پر سوگ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق بلتستان بھر کے سرکاری غیر سرکاری اور نیم سرکاری سکولوں میں نامور ثناء خوانوں علی کاظم خواجہ، سید جان علی شاہ رضوی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے سوگ میں یکم مارچ کو سرمائی چھٹیوں کے بعد نئے تعلیمی سال کے آغاز پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے اور شہداء کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، اس بابت محکمہ تعلیم کی طرف سے سرکلر جاری کر کے ڈی ڈی اوز اور ہیڈ ماسٹرز کو حکمنامے پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایک منٹ کی خاموشی اختیار

پڑھیں:

سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا

سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں تاریخ رقم: 35 روز میں انڈر پاس کی تعمیر کا آغاز
  • امن خراب کر کے پہاڑوں پر قابض ہونے کا جواز ڈھونڈنے کی سازش ہو رہی ہے، کاظم میثم
  • وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت
  • گانچھے میں کل دانش سکول کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا
  •  خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم
  • معروف اینکر پرسن نے خاموشی سے دوسری شادی کرلی
  • علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
  • سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
  • پنجاب میں غیر معمولی ہیٹ ویو کا خدشہ
  • گلوکار حسین رحیم نے خاموشی سے شادی کرلی