بلتستان کے سکولوں میں علی کاظم اور سید جان علی کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
یکم مارچ کو سرمائی چھٹیوں کے بعد نئے تعلیمی سال کے آغاز پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے اور شہداء کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلتستان کے سرکاری سکولوں میں نامور ثناء خوانوں کی شہادت پر سوگ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق بلتستان بھر کے سرکاری غیر سرکاری اور نیم سرکاری سکولوں میں نامور ثناء خوانوں علی کاظم خواجہ، سید جان علی شاہ رضوی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے سوگ میں یکم مارچ کو سرمائی چھٹیوں کے بعد نئے تعلیمی سال کے آغاز پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے اور شہداء کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، اس بابت محکمہ تعلیم کی طرف سے سرکلر جاری کر کے ڈی ڈی اوز اور ہیڈ ماسٹرز کو حکمنامے پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایک منٹ کی خاموشی اختیار
پڑھیں:
سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“