بیجنگ :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد، “امریکہ اول” کے اصول پر عمل کرتے ہوئے، تقریباً تمام بیرونی امدادی پروگراموں پر 90 دن کی “فریز” لگا دی۔ حال ہی میں، فلپائنی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے فلپائن کو 336 ملین ڈالر کی فوجی امداد “چھوٹ” دی ہے۔ امریکہ کبھی بھی خیراتی کام نہیں کرتا، تو اس بار فلپائن کو “خصوصی مراعات” کیوں دی گئی ہیں؟
جمعہ کے روز چینی میڈیا کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فوجی امداد فلپائن میں امریکہ کی بین الاقوامی دراندازی کے لیے اہم معاونت فراہم کرتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ امریکہ فلپائن کو خاص فوجی امداد فراہم کرتے ہوئے اسے چین کو محدود کرنے کے لیے ایک “مہرہ” بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جنوبی چین سمندر میں چین کے ساتھ الجھنے کے لیے فلپائن کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، تاکہ وہ اپنی نام نہاد “سمندر کے ذریعے چین کو کنٹرول کرنے” کی حکمت عملی کو نافذ کر سکے۔ فلپائن کے لیے، امریکی فوجی امداد صرف ملک کے بعض سیاستدانوں کے ذاتی مفادات کو پورا کرتی ہے، جبکہ فلپائن کے قومی مفادات قربان ہو رہے ہیں۔حالیہ دنوں میں، چین اور آسیان نے یکے بعد دیگرے  31 ویں چین-آسیان سینئر افسران کی مشاورت اور 23 ویں “بحیرہ جنوبی چین پر ضابطہ اخلاق کے اعلان” پر عمل درآمد کے سینئر افسران کی میٹنگ کا انعقاد کیا۔ دونوں فریقوں نے متفقہ طور پر اظہار کیا کہ وہ ایک مضبوط چین-آسیان ہم نصیب معاشرہ کی تعمیر کریں گے؛ اور ان کا متفقہ خیال تھا کہ جنوبی چین سمندر میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنا بہت اہمیت کا حامل ہے، اوروہ سمندری صورتحال کو مستحکم رکھنے کی حمایت کرتے ہیں۔ خطے میں مختلف ممالک کی جانب سے پر امن  ترقی کے تحفظ کے مشترکہ مطالبے کے سامنے، فلپائن “بھیڑیے کو گھر میں بلانا” اور اپنے آپ کو خطے کا “تنہا فرد” بنا رہا ہے؛امریکہ کی نام نہاد امداد آخر کار فلپائن کو ایک مہرے سے ایک ضائع شدہ مہرے میں بدل دے گی، لیکن یہ جنوبی چین سمندر کی امن و استحکام کی مجموعی صورتحال کو ہلانے میں ناکام رہے گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکا سے جوہری مذاکرات سے قبل ایران کا بھرپور فوجی طاقت کا مظاہرہ

تہران میں آرمی ڈے کے موقع پر بھرپور فوجی قوت کا مظاہرہ کیا گیا، جس میں جدید میزائلوں، نئے ڈرونز اور دیگر فوجی سازوسامان کی نمائش کی گئی۔ یہ مظاہرہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور آج روم میں ہونے والا ہے۔

آرمی ڈے کی سالانہ پریڈ میں صدر مسعود پزشکیان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی ایک مضبوط فوج کی موجودگی سے ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی دلیر فوج نے دشمنوں کی نیندیں اڑا دی ہیں۔

ادھر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف آج روم میں ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کریں گے۔ دونوں رہنماؤں کی گزشتہ ملاقات عمان میں ہوئی تھی جو پینتالیس منٹ تک جاری رہی۔

مذاکرات سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ملاقات کی، جس میں امریکا ایران مذاکرات سمیت دیگر عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں عباس عراقچی نے کہا کہ مذاکرات سے پہلے امریکی ارادوں پر سنگین شکوک ہیں، لیکن ایران اس کے باوجود بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے پرامن حل کے لیے پوری طرح سنجیدہ ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
  • چائنا میڈیا گروپ  کے  ایونٹ   “گلیمرس چائینیز   2025 ”  کا  کامیاب انعقاد 
  • ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام
  • چینی بحریہ نے غیر قانونی طور پر علاقائی پانیوں میں داخل ہو نے والے فلپائنی جہاز کو سمندری حدود سے باہر نکال دیا
  • امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت
  • اگر کسی نے اسرائیل سے دوستی بڑھانے کی کوشش کی تو انسانوں کو سمندر اسے لے ڈوبے گا، حافظ نعیم الرحمن
  • چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
  • یمن میں امریکہ کی برباد ہوتی حیثیت
  • گلے میں ہار ڈالنے کی کوشش پر سعید غنی نے بزرگ شہری کو جھڑک کر ہار توڑ دیا
  • امریکا سے جوہری مذاکرات سے قبل ایران کا بھرپور فوجی طاقت کا مظاہرہ