Daily Mumtaz:
2025-04-22@06:37:20 GMT

عالمی برادری کی جانب سے امریکہ کی غنڈہ گردی پر تنقید

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

عالمی برادری کی جانب سے امریکہ کی غنڈہ گردی پر تنقید

 

بیجنگ :
ٹرمپ انتظامیہ عالمی تجارتی قوانین کے برخلاف میکسیکو کو چین پر محصولات عائد کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔ اس حوالے سے چائنا میڈیا گروپ کے تحت (سی جی ٹی این) کی جانب سے دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین کے لیے جاری کیے گئے ایک سروے کے مطابق، جواب دہندگان نے میکسیکو کو چین پر محصولات عائد کرنے پر مجبور کرنے پر امریکہ کی شدید مذمت کی اور خدشہ ظاہر کیا کہ اس کے منفی اثرات عالمی تجارتی نظام کو خطرے میں ڈال دیں گے۔
سروے میں 70.

4 فیصد عالمی جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ میکسیکو کا چین پر محصولات عائد کرنے کا منصوبہ بنیادی طور پر امریکہ کی جانب سے ٹیرف کے دباؤ کی وجہ سے ہے۔ 73 فیصد جواب دہندگان نے امریکہ پر تنقید کی کہ وہ دوسرے ممالک پر معاشی جبر کرنے کے لئے محصولات کا استعمال کر رہا ہے ، جس نے بین الاقوامی تجارت میں منفی اثرات کو بڑھا دیا ہے اور تجارتی نظم و نسق اور صنعتی چین کے استحکام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ 78.5 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکہ نے میکسیکو کے اندرونی معاملات پر اثر انداز ہونے کے لئے ہمیشہ اقتصادی ذرائع کا استعمال کیا ہے۔ 60 فیصد جواب دہندگان امریکہ اور میکسیکو کے تعلقات کی ترقی کے بارے میں ناامید ہیں۔
یہ سروے سی جی ٹی این کے انگریزی، ہسپانوی، عربی، فرانسیسی اور روسی پلیٹ فارمز پر جاری کیا گیا اور 24 گھنٹوں کے اندرمجموعی طور پر 6,603 غیر ملکی انٹرنیٹ صارفین نے سروے میں حصہ لیا اور اپنی رائے کا اظہار کیا۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ان مذاکرات کی سربراہی کر رہے ہیں۔ عمان کی ثالثی میں ہونے والے ان مذاکرات میں امریکی مندوب برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف واشنگٹن حکومت کی نمائندگی کریں گے۔

اطالوی دارالحکومت روم میں یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب ایک ہفتہ قبل دونوں فریقین نے عمان کے دارالحکومت مسقط میں بالواسطہ مذاکرات کیے تھے۔

سن 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کپ پہلپ دور صدارت کے دوران واشنگٹن کے عالمی جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے بعد امریکہ اور ایران کے مابین یہ اولین اعلیٰ سطحی رابطہ ہے۔

مغربی ممالک بشمول امریکہ طویل عرصے سے ایران پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن تہران اس کی تردید کرتا رہا ہے اور اصرار کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔

(جاری ہے)

ایران میں سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔

ایران پر دباؤ بڑھانے کا سلسلہ جاری

جنوری میں دوسری مدت کے لیے عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی دوبارہ نافذ کی اور مارچ میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط لکھا، جس میں انہوں نے جوہری مذاکرات کی بحالی کی تجویز دی۔

ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر سفارت کاری ناکام ہوئی تو فوجی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

جمعرات کو ٹرمپ نے کہا، ''میں فوجی آپشن استعمال کرنے میں جلدبازی نہیں کر رہا۔ مجھے لگتا ہے کہ ایران بات کرنا چاہتا ہے۔‘‘ جبکہ اس بیان کے ایک دن بعد عباس عراقچی نے کہا کہ پہلے دور میں ''امریکہ کی طرف سے ایک حد تک سنجیدگی‘‘ دیکھی گئی لیکن اس کے ارادوں پر شکوک برقرار ہیں۔

عراقچی نے ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ''اگرچہ ہمیں امریکہ کے ارادوں اور محرکات پر سنجیدہ شکوک ہیں لیکن ہم بہرحال کل (ہفتہ) کے مذاکرات میں شرکت کریں گے۔‘‘

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ہفتے کی صبح سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ تہران کو علم ہے کہ یہ راستہ ہموار نہیں ہے لیکن وہ ''کھلی آنکھوں سے ہر قدم اٹھا رہا ہے اور ماضی کے تجربات پر بھی انحصار کیا جا رہا ہے۔

‘‘ ایران جوہری بم حاصل کرنے سے زیادہ دور نہیں، گروسی

بدھ کو فرانسیسی اخبار لا مونڈ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا تھا کہ ایران ''جوہری بم حاصل کرنے سے زیادہ دور نہیں۔‘‘

ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں امریکہ نے سن 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کی، جس کے تحت ایران کو بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کرنا تھیں۔

ٹرمپ کی علیحدگی کے بعد ایران نے ایک سال تک معاہدے کی پاسداری کی لیکن پھر آہستہ آہستہ اس سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔

عباس عراقچی سن 2015 کے معاہدے کے مذاکرات کاروں میں بھی شامل تھے جبکہ روم میں ان کے امریکی ہم منصب اسٹیو وٹکوف پراپرٹی بزنس کا پس منظر رکھتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے انہیں یوکرین کے حوالے سے مذاکرات کرنے کے لیے بھی نامزد کیا ہے۔

ایران اس وقت یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے جو کہ سن 2015 کے معاہدے میں مقررہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے۔ تاہم وہ 90 فیصد کی اس سطح سے نیچے ہی ہے، جو جوہری ہتھیار کے لیے درکار ہوتی ہے۔

مارکو روبیو کا یورپی یونین سے مطالبہ

جمعہ کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ سن 2015 کے معاہدے کے تحت ''اسنیپ بیک‘‘ میکانزم کو فعال کرنے کے بارے میں فیصلہ کریں۔

اس سسٹم کے تحت اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود بنانے کے وعدوں کی خلاف ورزی کی تو اس پر اقوام متحدہ کی پابندیاں خودکار طریقے سے بحال ہو جائیں گی۔

تاہم ایران پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اگر یہ میکانزم فعال کیا گیا تو وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے نکل سکتا ہے۔

گروسی نے کہا ہے کہ امریکہ اور ایران ''ایک بہت ہی نازک مرحلے‘‘ پر ہیں اور ''معاہدے کے لیے زیادہ وقت باقی نہیں۔

‘‘ انہوں نے رواں ہفتے ہی تہران میں ایرانی حکام سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران ایرانی حکام نے زور دیا تھا کہ بات چیت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں کے خاتمے پر ہونا چاہیے۔ معاہدہ ممکن ہے، عراقچی

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر امریکہ ''غیر معقول اور غیر حقیقی مطالبات‘‘ سے باز رہے تو معاہدہ ''ممکن‘‘ ہے۔

تاہم انہوں نے اپنی اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں شدت پسندوں کی حمایت کو بھی مذاکرات میں شامل کرنے کی کوشش کرے گا۔

عراقچی نے کہا کہ یورینیم افزودگی کا ایران کا حق ''ناقابلِ گفت و شنید‘‘ ہے جبکہ وٹکوف نے اس عمل کو مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وٹکوف فی الحال ایران سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ سن 2015 کے معاہدے کو من و عن قبول کرے۔

جمعہ کو امریکہ کے اتحادی اسرائیل نے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے پاس ایسا کرنے کے لیے ''واضح حکمت عملی‘‘ موجود ہے۔

ادارت: عرفان آفتاب

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت نے 6 دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر سیکورٹی فورسز کو سراہا
  • غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، روسی قونصل جنرل
  • آئی پی ایل؛ بنگال ایسوسی ایشن معروف کمنٹیٹرز کی تنقید پر پھٹ پڑی، بڑا مطالبہ کرڈالا
  • برطانوی جریدے کی جانب سے ڈاکٹر ادیب رضوی کیلیے عالمی ایوارڈ
  • امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت
  • امریکہ کے اندھا دھند محصولات کے اقدامات غلط ہیں،یونیڈو
  • چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا
  • وزیر خزانہ اورنگزیب  عالمی معاشی اجلاسوں میں شرکت کیلئے امریکہ چلے گئے 
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات
  • چین کا امریکی سیکشن 301 کی تحقیقات کے جواب میں الزام تراشی بند کرنے کا مطالبہ