FATF تہران پر دباؤ ڈالنے کا بہانہ ہے، ایرانی وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اپنے ایک خطاب میں ائیر مارشل عزیز نصیر زاده کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ڈونلڈ ٹرامپ نے اپنی شیطانیوں کو جاری رکھا اور اس بات کا اعلان کیا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام کی دستبرداری کی شرط کے ساتھ صلح کیلئے حاضر ہے مگر در حقیقت انہوں نے ہمارے خلاف ایگزیکٹو آرڈر لکھ کر تہران کو دھمکی دی۔ اسلام ٹائمز۔ آج تہران میں شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ایک تقریب ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر دفاع ائیر مارشل "عزیز نصیر زاده" نے کہا کہ شہداء کی یاد منانا شہداء کے لواحقین کے لئے بہترین تحفہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کہا کرتے تھے کہ ہمیں شہید ہونے کے لئے شہداء کی طرح جینا ہو گا۔ اُن کی یہ بات بالکل درست ہے۔ آج ہمیں معاشرے میں مقاومتی بیانیہ کو پھیلانے کے لئے ایسی تقاریب منعقد کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدا کا وعدہ حق ہے۔ اگر مومنین کی تعداد کم بھی ہو تب بھی اللہ کے حکم سے ہم کامیاب ہوں گے۔ اس وقت پروپیگنڈہ وار، دوبدو جنگ سے زیادہ خطرناک ہے۔ ائیر مارشل عزیز نصیر زاده نے کہا کہ دشمن بہت شدت کے ساتھ ثقافتی، پروپیگنڈہ اور ہائبرڈ وار کے شعبوں میں ہمیں چیلنج کر رہا ہے۔
ایرانی وزیر دفاع نے کہا کہ حال ہی میں ڈونلڈ ٹرامپ نے اپنی شیطانیوں کو جاری رکھا اور اس بات کا اعلان کیا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام کی دستبرداری کی شرط کے ساتھ صلح کے لئے حاضر ہے مگر در حقیقت انہوں نے ہمارے خلاف ایگزیکٹو آرڈر لکھ کر تہران کو دھمکی دی۔ ائیر مارشل عزیز نصیر زاده نے امریکہ کی ایران مخالف بہانہ بازیوں کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے کہا کہ آج بہت سے افراد کہتے ہیں کہ اگر FATF نہ ہو تو ہمارے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہم اس کے رکن بنیں یا نہ بنیں، FATF ایران پر دباؤ ڈالنے کا بہانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران! امریکہ اور مغربی ممالک کے مستقل نشانے پر ہے۔ ہم جتنا بھی پیچھے ہٹیں یہ کوئی اور ہہانہ تراش لیں گے۔ انہیں صرف ہمارے ایٹمی ہروگرام سے مسئلہ نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرامپ ایران کے خلاف 13 تنازعات لے کر سامنے آیا۔ اب آپ عقلمند افراد خود بتائیں کہ کیا ایسے انسان کے ساتھ مذاکرات کرنا دانشمندی ہے؟۔ حکام کو چاہئے کہ وہ ان تمام مسائل کو عوام کے سامنے لائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ کے لئے
پڑھیں:
یمن میں امریکہ کو بری طرح شکست کا سامنا ہے، رپورٹ
اسلام ٹائمز: ایران کو تزویراتی گہرائی اور معاشی وسائل کی فراوانی اور ہتھیاروں کی مقدار اور معیار کے لحاظ سے حوثیوں پر برتری حاصل ہے اور اس کے پاس تیز رفتار اینٹی شپ میزائل ہیں جو امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کو ہلاکت خیز دھمکی دینے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بدلتے وقت کے ساتھ جیسے جیسے امریکہ کی سپر پاور کی حیثیت بتدریج ختم ہوتی جارہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ اب اپنے عالمی مفادات کو پہلے جیسی آسانی کے ساتھ برقرار رکھنے کے قابل نہیں رہا۔ خصوصی رپورٹ:
چینی ویب سائٹ SOHO کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کو فوجی طاقت اور وسیع فوجی سہولیات کے باوجود یمن کے انصار اللہ کے مقابلے میں بری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جیسا کہ کہاوت ہے کہ کاٹنے والا کتا کبھی نہیں بھونکتا اور حقیقی طاقتور اوچنا نہیں بولتا۔ امریکہ کی موجودہ فوجی طاقت کو دیکھتے ہوئے، اصولی طور پر یہ کہنا ممکن ہے کہ ایران کے ساتھ امریکہ کے تصادم پر یہ مقولہ صادق آتا ہے، جیسا کہ ابتدائی طور پر ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے طاقت کے استعمال کی بات کی، حوثیوں پر تابڑ توڑ حملے ایک ایسی ہی گھن گرج پر مبنی حکمت عملی ہے، جو امریکیوں کو معقول محسوس ہو رہی ہے، لیکن اس کے پیچھے مذکورہ مقولہ ہی سچ لگتا ہے۔
فی الحال، ریاستہائے متحدہ کے پاس دو طیارہ بردار بحری جہاز اور ان کے ساتھ بحیرہ احمر کے علاقے میں اسٹرائیک گروپس موجود ہیں، جن کے چاروں طرف تباہ کن کشتیوں اور اسکارٹ جہازوں کے بیڑے ہیں۔ اس کے علاوہ، واشنگٹن نے بڑی تعداد میں B-2 سٹیلتھ بمبار طیاروں کو اپنی سرزمین سے منتقل کر دیا ہے اور انہیں بحر ہند میں ایک اڈے پر تعینات کر دیا ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر یہ فوجی تعیناتی واضح طور پر حوثیوں کے خلاف ہی ہے۔ لیکن حقیقت میں اس سے امریکہ کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے۔ ایک ماہ سے زیادہ کی مسلسل فضائی بمباری کے باوجود حوثیوں نے ہتھیار نہیں ڈالے ہیں۔
وہ پہلے کی طرح (غزہ کی حمایت میں) وقتاً فوقتاً جوابی حملے کرتے رہتے ہیں۔ تہران کے ساتھ مذاکرات کے وقت، واشنگٹن نے حوثیوں کے خلاف اپنی جنگ شروع کرنے کو ترجیح دی۔ اگرچہ یہ ایران کو مذاکرات کی شرائط ماننے اور براہ راست جنگ سے بچنے کے لیے مجبور کرنے کے لیے طاقت کا مظاہرہ لگتا ہے، لیکن یہ احتیاط سے تیار کی گئی امریکی چال کارگر ثابت نہیں ہوئی اور بالآخر ایک فسانہ اور جعلی شو میں بدل گئی۔ واشنگٹن کی اعلیٰ فوجی طاقت محدود صلاحیتوں کے ساتھ "یمن کی عوامی فوج" کے خلاف غالب آنے میں ناکام رہی۔ اگر حوثی ایسے ہیں، تو امریکہ ایران سے لڑنے کا فیصلہ کریگا تو حالات کیا ہوں گے؟
ایران کو تزویراتی گہرائی اور معاشی وسائل کی فراوانی سمیت کئی حوالوں سے ہتھیاروں کی مقدار اور معیار کے لحاظ سے حوثیوں پر برتری حاصل ہے اور اس کے پاس تیز رفتار اینٹی شپ میزائل ہیں جو امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کو ہلاکت خیز دھمکی دینے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بدلتے وقت کے ساتھ جیسے جیسے امریکہ کی سپر پاور کی حیثیت بتدریج ختم ہوتی جارہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ اب اپنے عالمی مفادات کو پہلے جیسی آسانی کے ساتھ برقرار رکھنے کے قابل نہیں رہا۔ امریکہ نے یوکرین کے بحران میں روس کا سر توڑ مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں اور وہ مشرق وسطیٰ میں یمن کی دلدل میں پھنس گیا۔
"واشنگٹن نے خطے میں اپنے سلسلہ وار اقدامات سے ایک مضبوط قوت کا مظاہرہ کرنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن اس کے بالکل برعکس ہوا، اور آج ایسا لگتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور سب کی نظریں اس طرف لگی ہوئی ہیں کہ کیا واشنگٹن اپنا کام جاری رکھے گا یا ذلت اور مایوسی میں پیچھے ہٹ جائے گا۔"