Daily Ausaf:
2025-04-22@14:28:35 GMT

آسٹریلیا، انڈونیشیا میں رمضان المبارک کا چاند نظرآگیا

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

سڈنی(نیوز ڈیسک)آسٹریلیا، انڈونیشیا میں رمضان المبارک کا چاند نظرآگیا جبکہ برونائی، ملائیشیا میں رمضان المبارک کا چاند نظر نہیں آیا۔ دیگر ممالک میں بھارت اور فلپائن میں رمضان المبارک کا چاند نظر نہیں آیا۔

برطانیہ میں آغاز رمضان ایک ہی روز ہوگا یا دو علیحدہ روز، صورتحال کل واضح ہوجائے گی، امریکا میں کلینڈر کے تحت پہلا روزہ یکم مارچ کو ہوگا، مساجد اور تنظیمیں چاند کی رویت کے مطابق فیصلہ کریں گی۔

سعودی عرب میں رویت ہلال کمیٹیوں کا اجلاس جاری ہے، محکمہ موسمیات اور فلکیات کے ماہرین بھی موجود ہیں۔ سعودی عرب میں آج چاند نظرآنے کا امکان ہے۔

سعودی دارالحکومت ریاض ریجن سمیت دیگر علاقوں میں رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس منعقد ہورہے ہیں، القری کیلنڈر کے حساب سے آج شعبان کی 29 تاریخ ہے۔

سعودی اور غیر ملکیوں سے رمضان کا چاند دیکھنے کی اپیل کی گئی ہے، سعودی محکمہ فلکیات کے مطابق رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کے آج قوی امکان ہے۔

رمضان المبارک کا چاند مختلف علاقوں میں دکھائی دے گا، چاند دیکھنے کی گواہی ملنے کے بعد ہی سرکاری سطح پر اس کا اعلان کیا جائے گا۔

سعودی ماہرین فلکیات کے مطابق رمضان المبارک کا چاند غروب آفتاب کے بعد 33 منٹ تک افق پر رہے گا، مطلع صاف ہونے کی وجہ سے چاند کو آسانی سے دیکھا جاسکے گا۔

سعودی ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ سدیررصدگاہ میں رمضان المبارک کا چاند سب سے قبل دیکھا جائے گا، سعودی عرب کے معیاری وقت کے مطابق 5:55 منٹ پر چاند نظر آئے گا، پاکستان کے معیاری وقت کے 7:55 پر چاند نطر آئے گا۔

غزہ کی تباہ حال گلیوں میں رمضان المبارک کے استقبال کی تیاریاں

غزہ کی تباہ حال گلیوں میں رمضان المبارک کے استقبال کی تیاریاں جاری، محلوں اور بازاروں میں جھنڈیاں لگ گئیں، بچے بھی خوشی سے سرشار ہیں۔

فلسطینی فنکار نے ملبے پر رمضان مبارک اور دیواروں پر فلسطین کا نام لکھ کر اپنی خوشی کا اظہار کیا، مغربی کنارے میں مہنگائی اور تنگ دستی میں عوام رمضان کی برکتوں کو لے کر پرامید ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں رمضان المبارک کا چاند نظر کے مطابق

پڑھیں:

مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی منگل کو سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچے، جو بطور وزیر اعظم ان کا تیل سے مالا مال اس خلیجی مملکت کا تیسرا دورہ ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے، جب بھارت اپنی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت کے لیے توانائی کے وسائل کو یقینی بنانے اور سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹیجک شراکت داری کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

دورے کا پس منظر

نریندر مودی کا یہ دورہ ایک روز قبل نئی دہلی میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت کے بعد شروع ہوا ہے، جس میں بھارت نے واشنگٹن کے ساتھ ایک ممکنہ تجارتی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا اور امریکی محصولات سے بچنے کی حکمت عملی اپنائی۔

(جاری ہے)

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مودی کے سعودی عرب کے اس دورے سے بھارت کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات واضح ہوتی ہیں، جو انرجی سکیورٹی، معاشی ترقی اور علاقائی تعاون پر مبنی ہیں۔

نئی دہلی میں وزیر اعظم مودی کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''بھارت سعودی عرب کے ساتھ اپنے طویل اور تاریخی تعلقات کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، جو حالیہ برسوں میں اسٹریٹیجک گہرائی کے ساتھ ساتھ تیز رفتار بھی ہو چکے ہیں۔ ہم نے باہمی طور پر فائدہ مند اور مضبوط شراکت داری قائم کی ہے۔‘‘

توانائی اور تجارت جیسے شعبوں میں تعاون

سعودی عرب کئی برسوں سے بھارت کے لیے تیل کا ایک اہم سپلائر رہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق سعودی عرب دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت کے لیے تیل کا تیسرا بڑا فراہم کنندہ ملک ہے۔ بھارت کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت بڑے پیمانے پر پٹرولیم کی درآمدات پر انحصار کرتی ہے اور سعودی عرب اس ضرورت کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

نریندر مودی نے اپنے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے عرب نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ دونوں ممالک ریفائنریز اور پیٹروکیمیکلز کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں پر غور کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ''ہم بھارت، سعودی عرب اور وسیع تر خطے کے درمیان بجلی کے گرڈ اسٹیشنوں کی باہمی ربط کاری کے لیے فیزیبیلٹی اسٹڈیز پر کام کر رہے ہیں۔‘‘ مبصرین کے مطابق یہ منصوبے دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتے ہیں۔ سعودی عرب میں بھارتی کمیونٹی کا کردار

سعودی عرب میں 20 لاکھ سے زائد بھارتی شہری مقیم ہیں، جو سعودی لیبر مارکیٹ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

یہ بھارتی ورکرز سعودی عرب کے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر و تکمیل میں شامل رہے ہیں اور ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات زر بھارت بھیجتے ہیں۔ مودی اپنے دو روزہ دورے کے دوران جدہ میں بھارتی کمیونٹی کے ارکان سے ملاقات کریں گے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان سماجی اور معاشی رابطوں کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ اسٹریٹیجک تعلقات اور عالمی تناظر

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور نریندر مودی کے درمیان قریبی روابط کی بدولت حالیہ برسوں کے دوران بھارت اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات نمایاں طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔

ان دونوں رہنماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت کے دوران گہرے باہمی تعلقات کی بنیاد رکھی تھی۔ صدر ٹرمپ اگلے ماہ سعودی عرب کا دورہ کرنے والے ہیں، جو ان کا اپنی دوسری مدت صدارت کے دوران پہلا غیر ملکی دورہ ہو گا۔ یہ امر بھارت، سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان سہ فریقی اسٹریٹیجک تعاون کی اہمیت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب میں بھارتی کمیونٹی کی اہمیت اور نئے مشترکہ منصوبوں کی پلاننگ اس دورے کی اہمیت میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ دورہ نہ صرف بھارت کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے بلکہ خطے میں اس کے اسٹریٹیجک اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوششوں کا حصہ بھی ہے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں
  • 25 اپریل کوآپ آسمان پر مسکراتا چہرہ کب اور کہاں کہاں دیکھ سکتے ہیں؟جانیں
  • وزیراعظم مودی کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، حج کوٹہ اور 6 اہم معاہدوں پر دستخط متوقع
  • عازمین حج کے لیے اہم خبر
  • وزیراعظم کے کامیاب بیرونی دورے کے ثمرات جلد نظرآئینگے :رانا مبشر اقبال
  • سعودی عرب میں عمرہ زائرین کی بس کو حادثہ، خواتین سمیت متعدد پاکستانی جاں بحق
  • سعودی عرب میں عمرہ زائرین کی بس کو حادثہ، متعدد پاکستانی خواتین جاں بحق
  • عمرہ زائرین کی بس حادثے کا شکار ہوگئی، 4 پاکستانی جاں بحق 9 زخمی
  • ڈیرہ اسماعیل خان، علامہ رمضان توقیر کا تحصیل پہاڑ پور کا دورہ
  • لیسکو چیف رمضان بٹ کا دورہ ’’نوائے وقت دفتر‘‘ ایم ڈی رمیزہ نظامی سے ملاقات