Islam Times:
2025-04-22@07:54:49 GMT

سنبھل جامع مسجد کے رنگ و روغن کی اجازت نہیں ہے، ہائی کورٹ

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

سنبھل جامع مسجد کے رنگ و روغن کی اجازت نہیں ہے، ہائی کورٹ

ہائی کورٹ کی سنگل بینچ جس میں جسٹس روہت رنجن اگروال شامل تھے، نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مسجد کمیٹی فی الحال صرف صفائی کرا سکتی ہے لیکن کسی بھی طرح کی رنگائی پتائی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل کی جامع مسجد میں رنگ و روغن کرانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے اور صرف صفائی کی اجازت دی ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کی رپورٹ کی بنیاد پر سنایا، جس میں کہا گیا تھا کہ مسجد کی موجودہ حالت میں کسی بھی قسم کی رنگائی پوتائی کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ معاملہ اس وقت عدالت میں پہنچا جب مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کر کے رنگائی پتائی کی اجازت طلب کی۔ عدالت نے اس معاملے میں اے ایس آئی سے رپورٹ طلب کی تھی، جس کے بعد تین رکنی کمیٹی نے جامع مسجد کا جائزہ لیا۔ رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا کہ مسجد میں کوئی ایسی ساختی خرابی نہیں ہے، جس کی وجہ سے رنگائی یا مرمت ضروری ہو۔

ہائی کورٹ کی سنگل بینچ جس میں جسٹس روہت رنجن اگروال شامل تھے، نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مسجد کمیٹی فی الحال صرف صفائی کرا سکتی ہے لیکن کسی بھی طرح کی رنگائی پتائی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے مسجد کمیٹی کو یہ موقع بھی دیا ہے کہ وہ منگل تک اپنی اعتراضات داخل کرے، جس کے بعد اگلی سماعت ہوگی۔ واضح رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے جامع مسجد کے حوالے سے تین رکنی کمیٹی کو سروے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس کمیٹی میں اے ایس آئی کا ایک ماہر، ایک سائنسی ماہر اور ضلع انتظامیہ کا ایک افسر شامل تھا۔ عدالت نے اسی رپورٹ کی بنیاد پر اپنا فیصلہ سنایا اور فی الحال رنگائی پتائی پر روک لگا دی۔ اس فیصلے کے بعد مسجد کمیٹی کو اب اپنی بات عدالت میں رکھنے کے لئے اگلی سماعت کا انتظار کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسجد کمیٹی ہائی کورٹ کی اجازت عدالت نے کہ مسجد

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس: رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب جمع

—فائل فوٹو

ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرا دیا۔

رجسٹرار سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ صدر ہائی کورٹ جج کو اس کی رضا مندی سے دوسری ہائی کورٹ منتقل کر سکتا ہے، صدر آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت جج کو دوسری ہائی کورٹ منتقل کر سکتا ہے۔

ججز سینیارٹی کیس، ایڈووکیٹ جنرلز کو مشاورت کے بعد جواب جمع کرانے کا حکم

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سنیارٹی کیس کی آج کی عدالتی کارروائی کا حکم نامہ جاری کردیا۔

رجسٹرار نے کہا کہ صدر چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز سے مشاورت کے بعد جج کو منتقل کرسکتا ہے، وزارتِ قانون و انصاف نے یکم جنوری کو چیف جسٹس پاکستان سے مشاورت کی۔

سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے کہا کہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس پاکستان کی طرف سے یکم جنوری کو فراہم کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر:ہائی کورٹ کی طرف سے 2 کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی 
  • پنجاب میں حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، عظمی بخاری
  • اسرائیل کا دورہ کرنیوالے پاکستانی صحافیوں پر پابندی لگ سکتی ہے،طلال چوہدری
  • عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
  • سپیکر کے پی اسمبلی کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی احتساب کمیٹی میں اختلافات
  • سپریم کورٹ پر حملے بی جے پی کی سوچی سمجھی سازش ہے، کانگریس
  • اسپیکر کے پی اسمبلی کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی احتساب کمیٹی میں اختلافات
  • ججز کے تبادلے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب
  • ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس: رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب جمع