لاہور میں رمضان المبارک کا چاند نظر نہیں آیا، زونل رویت ہلال کمیٹی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
زونل رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ایوان اوقاف میں سیکرٹری اوقاف کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام نے شرکت کی۔ اجلاس میں لاہور میں رویت ہلال کے حوالے سے شہادتیں جمع کرنے سمیت کمیٹی کے ارکان نے خود بھی آلات کی مدد سے چاند دیکھا، مگر کسی بھی رکن کو چاند نظر نہیں آیا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور میں رمضان المبارک کا چاند نظر نہیں آیا۔ زونل رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ایوان اوقاف میں سیکرٹری اوقاف کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام نے شرکت کی۔ اجلاس میں لاہور میں رویت ہلال کے حوالے سے شہادتیں جمع کرنے سمیت کمیٹی کے ارکان نے خود بھی آلات کی مدد سے چاند دیکھا، مگر کسی بھی رکن کو چاند نظر نہیں آیا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی شہادت موصول ہوئی۔ لاہور میں مطلع ابر آلود تھا، شہر میں گہرے بادل چھائے ہوئے تھے۔ تاہم زونل رویت ہلال کمیٹی نے چاند نظر نہ آنے کی اطلاع مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو ارسال کر دی۔ چاند کی رویت کا اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد کریں گے۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں جاری ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: زونل رویت ہلال کمیٹی چاند نظر نہیں ا اجلاس میں لاہور میں
پڑھیں:
دو اتحادی جماعتوںکی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میں پاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی)
ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے ، 10ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب میںپانی پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے (نون لیگ)
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال اور ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئیں جب کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر ، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدرگیلانی نے شرکت کی۔کمیٹی کے کچھ رہنماؤں نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جب کہ کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے ۔کوآرڈینیشن کمیٹی نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جب کہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔بعد ازاں، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکریٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے جب کہ اجلاس میں زراعت اور گندم سے متعلق بات ہوئی اور گورننس سے متعلق تحفظات بھی رکھے ۔حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے اور اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا جب کہ اس وقت ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں، گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد کا کہنا تھا کہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے ۔انہوں نے کہا کہ بتایا گیا 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملات پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو اختیار ملنا چاہیے ، پیپلزپارٹی بھی چاہتی ہے پنجاب میں اچھی گورننس ہو۔واضح رہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات دور کرنے کے لیے پہلی باضابطہ ملاقات گزشتہ سال 10 دسمبر کو ہوئی تھی جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی تھی جس کے بعد متعدد اجلاس ہوچکے ہیں۔تاہم، 10 مارچ 2025 کو وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی تھی جس میں شہباز شریف نے بلاول کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔وزیرِاعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات پر بھی غور کیا گیا۔بعد ازاں، کینالز کے معاملے پر دونوں جماعتیں آمنے سامنے آگئیں اور اس دوران دونوں جانب سے بیان بازی کی گئی، یہاں تک کہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دے دی۔جس کے بعد گزشتہ روز، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔جس کے بعد آج، رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔