UrduPoint:
2025-04-22@07:06:47 GMT

پاکستان میں شمسی توانائی، سہولت یا مصیبت؟

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

پاکستان میں شمسی توانائی، سہولت یا مصیبت؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 فروری 2025ء) سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال میں مکانات کی چھتوں پر سولر پینلز کی تنصیب میں اتنا اضافہ ہوا ہے جتنا اس سے پہلے 10 برس میں نہیں ہوا تھا۔ تازہ صورت حال میں پاکستان کا شمار خطے کی اہم شمسی منڈیوں میں ہونے لگا ہے۔

پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتیں تاریخی حد تک کم ہو گئیں

پاکستان: شمسی توانائی سے دو ہزار میگا واٹ بجلی، منصوبہ منظور

پاکستانمیں شمسی توانائی کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کی وجوہات میں بجلی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ، گرڈ کی غیر مستحکم فراہمی، اور ماحولیاتی پائیداری کے حوالے سے بڑھتی ہوئی آگاہی بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ مقامی طور پر اسمبل کیے جانے والے انورٹرز اور بیٹری اسٹوریج کے حل کی بڑھتی ہوئی دستیابی نے پاکستان کے شمسی نظام کو مزید مستحکم کیا ہے۔

(جاری ہے)

انرجی امور کے ماہر طاہر بشارت چیمہ کے بقول ملک میں اس وقت شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی کی مقدار دو ہزار میگا ووٹ سے زیادہ ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

دنیا بھر میں سولر انرجی کو ماحول دوست سمجھا جاتا ہے اور پاکستان کی حکومتیں بھی سولر انرجی کے حصول کی حوصلہ افزائی کرنے کا دعوی کرتی رہی ہیں۔

پاکستان کا تازہ بحران تاہم یہ ہے کہ ملک میں بجلی کی بڑی پیداوار چوری ہو رہی ہے اور بل دینے والے امیر صارفین سولر انرجی پر منتقل ہو رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں بجلے کی کمپنیوں کی آمدن میں اربوں روپے کی کمی ہو رہی ہے اور حکومت کے لیے بجلی پیدا کرنے والے نجی اداروں کو کپیسٹی پیمنٹس کی ادائیگی مشکل ہو گئی ہے۔

ایک تازہ پیش رفت میں پاکستان کے وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے پاکستان میں سولر نیٹ میٹرنگ صارفین پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ ایک بڑے مالی خسارے کے انکشاف کے بعد کیا گیا جو تقریباً 9.

8 ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔

پاکستان میں ایک گرین میٹر کی تنصیب سے سولر پینل سے بجلی حاصل کرنے والے صارفین اپنی زائد بجلی واپڈا کے سسٹم کو دے سکتے ہیں۔ شبیر احمد نامی ایک صارف کے مطابق اب نیٹ میٹرنگ والا گرین میٹر لگوانا آسان نہیں رہا۔ ان کے بقول متعلقہ سرکاری اداروں نے نیٹ میٹرنگ کی سہولت پر غیر اعلانیہ پابندی لگا رکھی ہے۔

انگریزی اخبار ڈان سے وابستہ انرجی امور کو کور کرنے والے صحافی احمد فراز خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ موجودہ صورتحال میں ایک طرف اربوں روپوں کے کپیسٹی چارجز کے بوجھ تلے دبی ہوئی پاکستانی حکومت اپنی بجلی فروخت کرنے کی خواہاں ہے، دوسری طرف اسے خطرہ ہے کہ شمسی توانائی کے صارفین پر پابندیاں لگانے سے اس کی ووٹ بنک میں اس کی مقبولیت پر بہت برا اثر پڑے گا: ''سوال یہ ہے کہ جو لوگ سولر انرجی کی طرف چلے گئے ہیں ان کے حصے کے کپیسٹی چارجز اب کون دے گا کیا وہ چارجز بھی غریب صارفین کی طرف منتقل کر دیے جائیں گے۔

‘‘

اقتصادی ماہر ڈاکٹر فرخ سلیم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ملک میں کوئی لگ بھگ 40 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل بجلی کے پلانٹ موجود ہیں: ''آئی پی پیز سے بجلی نہ بھی لیں تو انہیں کپیسٹی چارجز کی مد میں ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔ لیکن حکومت کی مہنگی بجلی کوئی خریدنے کو تیار نہیں ہے۔‘‘ ان کے بقول، ''پیسکو کے علاقوں میں بجلی چوری 45 فی صد کے قریب ہے جبکہ سکھر کی طرف کے علاقوں میں بجلی چوری 35 فی صد کے قریب ہے اگر حکومت اپنے لائن لاسز اور بجلی چوری پر قابو پا لے تو اسے کپیسٹی پیمنٹس کی ادائیگی میں مدد مل سکتی ہے۔

‘‘

فرخ سلیم کے مطابق اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ حکومت بجلی کے کاروبار سے نکل جائے اور نجی شعبہ اس کاروبار کو سنبھالے اور بہتر طور پر اسے چلائے: ''اب ملک میں حکومت بجلی کی واحد خریدار ہے جب بہت سی کمپنیاں بجلی بنا رہی ہوں گی، خرید اور فروخت کر رہی ہوں گی تو اس سے صارفین کو فائدہ ہوگا۔‘‘

پاور سیکٹر سے وابستہ ایک نجی کمپنی کے سی ای او احمد جہانگیر نے بتایا کہ حکومت اپنی خامیاں دور کرے، ان کے بقول حکومت کے غیر منصفانہ فیصلوں کی وجہ سے لوگ شمسی توانائی کی طرف جانے پر مجبور ہوئے۔

ایک صارف محمد شاہین کا کہنا تھا کہ 60 روپے کا یونٹ خریدنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں: ''اگر حکومت اپنی بجلی بیچنا چاہتی ہے تو اسے اس کی قیمت کم کرنا ہوگی۔‘‘

سابق ایم ڈی پیپکو (پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی) اور انرجی امور کے ماہر طاہر بشار چیمہ نے بتایا کہ بجلی کی قیمتیں بڑھنے پر پہلے صارفین نے بجلی کا استعمال کم کیا، پھر انرجی ایفیشنٹ سسٹم لگائے اور اب وہ سولر کی طرف جا رہے ہیں۔ ان کی رائے میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اب ناگزیر ہے اور حکومت اس سمت میں اب کام بھی کر رہی ہے۔ ان کے مطابق آنے والے دنوں میں اس حوالے سے کچھ اعلانات سامنے آ سکتے ہیں۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شمسی توانائی پاکستان میں سولر انرجی میں بجلی بتایا کہ کے مطابق ملک میں نے والے کے بقول بجلی کی ہے اور کی طرف

پڑھیں:

سولر پینلز کو ژالہ باری میں کیسے محفوظ رکھا جائے؟ طریقے جانیں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مہنگی بجلی نے شہریوں کو سولر لگانے پر مجبور کر دیا سولر پینلز کو طوفانی ژالہ باری میں محفوظ رکھنےکے لیے درج ذیل طریقہ پر عمل کریں۔

پاکستان میں مہنگی ترین بجلی اور توانائی بحران کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد بجلی کے حصول کے لیے گھروں، کارخانوں، تجارتی مراکز پر سولر سسٹم لگوا چکی ہے۔ ملک میں عمومی موسمی صورتحال میں ژالہ باری سے سول پینلز کو نقصان نہیں پہنچتا جس کے باعث شہری اس کے تحفظ سے بے خبر اور غیر محتاط رہتے تھے۔

تاہم گزشتہ بدھ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں طوفانی بارش کے دوران انتہائی بڑے سائز (ٹینس بال کے سائز کے برابر) کے اولے گرنے سے جہاں لوگوں کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا وہیں گھروں اور عمارتوں کی چھتوں پر لگے سولر پینلز بھی برباد ہو گئے۔

اس طوفانی ژالہ باری کے بعد اب ہر وہ شخص جس نے اپنی عمارت پر سول پینلز لگوائے ہیں وہ ان کی حفاظت کے لیے پریشان ہے۔

سولر پینلز کو ژالہ باری اور اولوں سے بچانے کے لیے نیچے کچھ طریقے بتائے جا رہے ہیں۔ یہ وہ اقدامات ہیں جو موسمی تغیرات سے متاثر دنیا کے مختلف ممالک کے افراد اپنے سولر پینلز کے تحفظ کے لیے کرتے ہیں۔

1. ٹیمپرڈ یا لیمینیٹڈ گلاس پینلز:
ہمیشہ certified hail-resistant سولر پینلز لگوائیں۔ ٹیمپرڈ شیشہ ژالہ باری کا کچھ حد تک مقابلہ کر لیتا ہے۔

2. شفاف حفاظتی شیٹ یا نیٹ:
tough polycarbonate شیٹ یا سخت میش (جالی) سولر پر لگائیں۔ گرین ہاؤس نیٹ (جیسا نرسریوں میں ہوتا ہے) یا شیڈ نیٹ عارضی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

3. موٹرائزڈ/ مینوئل پروٹیکشن شٹر:
سولر پر دکان نما شٹر کا انتظام کریں جسے ژالہ باری کے وقت بند یا تہہ کر دیا جائے۔ اس شٹر کو موٹر سے آٹومیٹک بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ خودکار طریقے سے بٹن دبانے پہ بند ہو جائے۔

4. زاویہ ایڈجسٹمنٹ (Angle Adjustment):
سولر پلیٹوں کا 30 سے 45 ڈگری زاویہ اولوں کو پھسلنے میں مدد دیتا ہے، نقصان کم ہوتا ہے۔

5. انشورنس:
بڑے سولر سسٹمز کے لیے ترقی یافتہ ممالک میں انشورنس لازمی ہے، اس سے قدرتی آفات سے بچاؤ کا تحفظ ملتا ہے۔

6. موسمی ایپ یا الرٹ سسٹم:
ژالہ باری کی پیشگی اطلاع کے لیے موبائل ایپ رکھیں۔ الرٹ ملتے ہی حفاظتی نیٹ یا کور فوراً لگا دیں۔

7. کتاب نما سولر ٹرالی / فولڈ ایبل سسٹم:
پینلز کو ایسے ڈیزائن کریں کہ موومنٹ سے نیچے یا اندر کی طرف فولڈ ہو سکیں۔ springs، رسی یا وائرز سے کتاب کی طرح بند ہونے والا نظام بنایا جا سکتا ہے۔ بیک سائیڈ پر وائرنگ کو کور کرنا آسان ہے، ڈیزائن میں شامل رکھیں۔

8. پینل بیک پر حفاظتی تہہ:
لکڑی، تھرموپول، سلیکون شیٹ یا سٹیل کی پتلی تہہ ژالہ باری روکنے میں مدد دیتی ہے۔ موسمی الرٹ کی صورت میں سولر پینلز پر انہیں مضبوطی سے باندھا جا سکتا ہے۔

9. فوم شیٹ کا استعمال:
بارش یا ژالہ باری سے قبل ایک انچ کی فوم شیٹ پینلز پر ڈال کر مضبوطی سے باندھ دیں، شیشہ بچنے کے امکانات زیادہ ہو جائیں گے۔

10. اولوں کے بعد سولر پینلز کا معائنہ:
اولوں کے بعد اپنے سولر پینلز کو چیک کریں۔ طوفان کے دوران اولوں کے علاوہ بھی اگر کوئی شاخیں یا پتے گرے ہیں تو انہیں ہٹا دیں۔ پینلز کی سطح کو ڈینٹ یا دراڑوں وغیرہ کی صورت میں خود سے مت کھولیں، اس صورت میں کمپنی کی طرف سے دی گئی وارنٹی ختم ہونے کا امکان ہو گا۔
مزیدپڑھیں:خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا

متعلقہ مضامین

  • بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا صارفین کو بلوں میں اربوں روپے کاریلیف دینے کافیصلہ 
  • تھوڑی توانائی، بڑے امکانات، رات کے وقت بجلی بنانے والے سولر پینلز
  • سولر صارفین کے لیے بری خبر، سمارٹ اے ایم آئی میٹرز کی پرائیویٹ پرچیز پر پابندی عائد
  • بجلی   کے بلوں میں صارفین کو ریلیف دینے کا فیصلہ 
  • بجلی
  • وفاقی حکومت کا بجلی کی قیمت میں مزید ریلیف دینے کا فیصلہ
  •   اوورسیز کا زمینوں کے تحفظ، خصوصی عدالتوں اور سرمایہ کاری سہولت مرکز کے قیام کا مطالبہ
  • سولر پینلز کو ژالہ باری میں کیسے محفوظ رکھا جائے؟ طریقے جانیں
  • احسن بھون اور عرفان صادق تارڑ نے پنجاب بار کونسل کے پہلے سہولت سینٹر کا افتتاح کر دیا
  • آئی پی پیز ہر سال اربوں ڈالر کا چونا حکومت کو لگا رہے ہیں، خواجہ آصف