خواتین کو تعلیم دینے سے متعلق بیانیے پر مولانا حامد الحق کو دھمکیاں دی گئی تھیں، سیکیورٹی ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
مولانا حامد الحق حقانی : فوٹو فائل
اکوڑہ خٹک دارالعلوم حقانیہ نوشہرہ میں خودکش دھماکے میں سربراہ جے یو آئی (س) مولانا حامد الحق حقانی سمیت 6 افراد شہید اور 18 زخمی ہوگئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا حامد الحق نے رابطہ عالم اسلامی کی کانفرنس میں خواتین کی تعلیم کے بارے میں دو ٹوک مؤقف اختیار کیا تھا، مولانا حامد الحق نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کو بھی خلاف اسلام قرار دیا تھا، اس بیانیے پر مولانا حامد الحق کو دھمکیاں بھی دی گئی تھی۔
نوشہرہ کے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں مولانا حامدالحق سمیت 5 نمازی شہید ہو گئے جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دارالعلوم حقانیہ میں خود کش حملہ فتنہ الخوارج اور ان کے سر پرستوں کی مذموم کارروائی ہے، خود کش حملہ فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے کیا، نماز جمعہ کے موقع پر حملہ ثابت کرتا ہے کہ فتنہ الخوارج کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دھماکہ غمازی کرتا ہے کہ فتنتہ الخوارج کے پیروکاروں اور سہولت کاروں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے، نگران وزیر اعلیٰ
نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان یار محمد نے کہا کہ سرکاری سکولوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے غریب والدین اپنے بچوں کو بھاری فیسیں ادا کر کے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھانے پر مجبور ہیں۔ ہمیں اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان جسٹس (ر) یار محمد نے صوبائی سیکریٹری تعلیم کی جانب سے محکمہ سکول ایجوکیشن کے حوالے سے دی جانے والی محکمانہ بریفنگ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کا شعبہ خصوصاً بنیادی نظام تعلیم کسی بھی قوم کے روشن مستقبل کے حوالے سے کلیدی کردار رکھتا ہے۔ ہمارے بہتر مستقبل کیلئے نظام تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سرکاری سکولوں کے خراب نتائج سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اس شعبے کو نظر انداز رکھا گیا ہے۔ غیر ضروری سیاسی مداخلت کا خاتمہ اور تعلیم کے شعبے پر خصوصی توجہ دینے سے نظام تعلیم میں بہتری آسکتی ہے۔ سرکاری سکولوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے غریب والدین اپنے بچوں کو بھاری فیسیں ادا کر کے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھانے پر مجبور ہیں۔ ہمیں اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ سرکاری سکولوں کا نظام تعلیم اور معیار تعلیم کو کیسے بہتر بنایا جائے۔ معلم کا شعبہ انتہائی مقدس ہے، اساتذہ ہمارے معاشرے میں رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی کارکردگی تسلیم بخش نہیں ہے۔ سرکاری سکولوں کے خراب نتائج اور معیار تعلیم کے زوال میں اساتذہ کے ساتھ فیلڈ آفیسرز بھی برابر کے شریک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم کا شعبہ ہمیشہ سے حکومتوں کی اولین ترجیحات میں ہونا چاہئے کیوں کہ بہترین صحت اور تعلیم کی سہولت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں روایتی نظام تعلیم سے ہٹ کر جدید تقاضوں کے مطابق اپنے تعلیمی نظام کو مرتب کرنے اور اساتذہ کی تربیت کا بندوبست کرنے کی ضرورت ہے۔ اساتذہ کی کارکردگی کی جانچ کیلئے موثر مانیٹرنگ کا نظام محکمہ تعلیم کو وضع کرنا ہو گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کیلئے 4 دانش سکولوں کی منظوری انتہائی احسن اقدام ہے، گلگت بلتستان میں دانش سکولوں کے قیام سے یہاں طالب علموں کو معیاری تعلیم کے مزید مواقع میسر آئیں گے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اساتذہ کی ٹرانسفر پوسٹنگ پالیسی پر من و عن عملدرآمد کیا جائے تاکہ کسی بھی ٹیچر کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے سکولوں کی عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں لیکن ان سکولوں کو چلانے کیلئے اساتذہ دستیاب نہیں، ہمیں اپنے اس ناقص منصوبہ بندی پر نظرثانی کرتے ہوئے نئی عمارتوں کے تعمیر کی بجائے ہیومن ریسورس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔