پی ٹی آئی مالی بحران کا شکار، ملازمین کی تنخواہوں میں 50فیصد کٹوتی کردی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پی ٹی آئی مالی بحران کا شکار، ملازمین کی تنخواہوں میں 50فیصد کٹوتی کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 28 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف نے کئی ماہ تک تنخواہوں میں تاخیر کے بعد اپنے عملے کو مطلع کیا ہے کہ مبینہ مالی بحران کی وجہ سے انہیں تنخواہوں میں 50فیصد کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا۔تفصیلات کے مطابق چھاپوں کا سامنا کرنے والے اور مہینوں جیل میں گزارنے والے ملازمین نے کہا کہ انہیں ان کی تنخواہ کا 100 فیصد ادا کیا جانا چاہیے کیونکہ انہیں اپنا گھر بھی چلانا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ نے اپنی تنخواہوں میں اضافہ کیا لیکن وہ اپنے ملازمین کے واجبات ادا کرنے میں دلچسپی نہیں دکھا رہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ انہیں پارٹی ملازمین کی بہت پرواہ ہے اور انہوں نے ایک نوٹ لکھ کر تنخواہوں میں 50فیصد کمی کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔ایک ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پی ٹی آئی کے 25 سے 28 تنخواہ دار ملازمین ہیں جنہیں 35 ہزار سے 2 لاکھ روپے تک تنخواہ ملتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ انہیں سابق حکمراں جماعت کے اکاونٹس، دفاتر اور میڈیا ونگ کے لیے بھرتی کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور لاہور میں سیکریٹریٹ کے مجموعی اخراجات اور تنخواہ دار ملازمین کی تنخواہیں تقریبا 40 لاکھ روپے ماہانہ ہیں، تاہم گزشتہ سال جولائی میں پی ٹی آئی سیکریٹریٹ پر چھاپے کے بعد متعدد ملازمین کو گرفتار کیا گیا تھا، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جب ہم جیل میں تھے تو ہماری تنخواہیں روک دی گئیں، بعد میں جب ہمیں رہا کر دیا گیا اور ہم نے کام کرنا شروع کر دیا تو کئی مہینوں تک ہماری تنخواہ جاری نہیں کی جا سکی۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال روف حسن نے کچھ رقم کا انتظام کیا اور ملازمین کے کچھ واجبات کی ادائیگی کی لیکن بعد میں تنخواہوں کی ادائیگی پھر تاخیر کا شکار ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2024 میں ہمیں اعلی عہدیداران کی جانب سے مطلع کیا گیا تھا کہ پارٹی کے پاس بنی گالہ میں چیئرمین کے دفتر کے بلوں کی ادائیگی کے لیے فنڈز نہیں ہیں، لہذا یوٹیلیٹی سروسز منقطع ہونے سے بچانے کے لیے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کرکے بل ادا کیے جائیں گے۔ملازم نے کہا کہ تقریبا 5 ماہ کی تنخواہ زیر التوا ہے، ہمیں بتایا گیا ہے کہ نومبر سے تنخواہوں میں 50 فیصد کمی کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ نے اپنی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے لیکن انہیں عملے اور ان کے اہل خانہ کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ایک اور ملازم نے کہا کہ اگر پارٹی میں طاقتوروں کے خلاف کھڑے ہونے کی ہمت نہیں تھی تو اسے اس طرح کا جارحانہ رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے تھا، انہوں نے کہا کہ اب ہم پارٹی کی جارحانہ پالیسی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو 2 لاکھ روپے مل رہے ہیں اور جنہیں صرف 35 ہزار روپے مل رہے ہیں ان کی 50 فیصد تنخواہ کاٹنا بھی ناانصافی ہے، بانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال صوبائی اور وفاقی اراکین اسمبلی کو فی کس 2 لاکھ 40 ہزار روپے دینے کی ہدایت کی تھی لیکن وہ رقم بھی وصول نہیں کی جاسکی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پی ٹی آئی عطیات وصول کرنے کے حوالے سے امیر ترین جماعت سمجھی جاتی ہے کیونکہ اسے اندرون ملک اور بیرون ملک سے بھی عطیات ملتے ہیں، تاہم پارٹی کے سابق رہنما شیر افضل مروت نے کئی بار الزام لگایا ہے کہ عطیات کی مد میں ملنے والے پارٹی فنڈز میں کرپشن ہوئی ہے اور پسندیدہ وکلا کو فیس کی مد میں کروڑوں روپے ادا کیے جا رہے ہیں۔پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پارٹی کو مالی بحران کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تنخواہوں میں 50فیصد مالی بحران ملازمین کی پی ٹی آئی کا شکار
پڑھیں:
کراچی حج آپریٹرز کی حج بحران کے معاملے پر آرمی چیف، وزیراعظم اور صدر سے مداخلت کی اپیل
کراچی : حج آپریٹرز نے 67 ہزارعازمین کو کوٹے کے تحت اجازت دینے کا مطالبہ کردیا۔ حج آرگنائزر ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین زعیم اختر صدیقی نے وزیراعظم اورآرمی چیف سے مداخلت کی اپیل کر دی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حج ٹور آپریٹر زعیم اختر صدیقی نے بتایا کہ تمام درخواست گزاروں کی ایڈوانس بکنگ مکمل ہو چکی ہے، اور حج آرگنائزر نے وقت پر تمام واجبات کی ادائیگی کر کے انتظامات مکمل کر لیے تھے، تاہم عین وقت پر ہزاروں درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ یہ بحران ٹور آپریٹرز کی غلطی سے پیدا ہوا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کا کل حج کوٹہ 1,79,210 ہے جس کا 50 فیصد حصہ پرائیویٹ سیکٹر کو دیا گیا تھا، مگر تاحال صرف 23 ہزار افراد کی درخواستیں ہی کنفرم ہو سکی ہیں، جب کہ 67 ہزار افراد اب تک غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ ان میں سے 13 ہزار ایسے حجاج ہیں جن کا اندراج سعودی نسک سسٹم میں سرے سے ہوا ہی نہیں۔
زعیم اختر صدیقی نے کہا کہ سعودی حکومت نے 23 جون 2024 کو حج سے فوراً بعد آئندہ سال کے حج کی پالیسی جاری کی تھی، جس پر عملدرآمد میں پاکستانی اداروں کو کئی مہینے لگ گئے۔ پاکستانی وزارتِ مذہبی امور نے 27 نومبر 2024 کو حج پالیسی جاری کی اور پرائیویٹ حج اسکیم کی درخواستوں کی وصولی 14 جنوری 2025 کو شروع کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن کے مطابق 21 فروری تک تمام کارروائی مکمل ہونی چاہیے تھی، مگر پاکستانی نظام کی سست روی، SECP اور اسٹیٹ بینک سے منظوری میں تاخیر اور ریمیٹنس کی محدود یومیہ حد (3 لاکھ ڈالر) کے باعث رقوم کی بروقت ترسیل ممکن نہ ہو سکی۔
حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 500 افراد پر مشتمل کلسٹر کی حد تھی، جبکہ اس سال سعودی حکومت نے اچانک 2000 افراد والے کلسٹر نافذ کر دیے، جس پر عمل تو کیا گیا مگر اس میں وقت لگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سال حجاج کو پرانے سسٹم کے تحت حج کی اجازت دی جائے۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ 67 ہزار افراد نے زندگی بھر کی جمع پونجی حج کے لیے لگا دی ہے، اور ان کے ارمان خاک میں ملنے جا رہے ہیں۔ حج آرگنائزرز نے تسلیم کیا کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم کی سخت ٹائم لائن پر مکمل عمل نہ ہو سکا، جس پر وہ معذرت خواہ ہیں۔
انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ 13 ہزار ایسے افراد جن کا اندراج نسک سسٹم میں نہیں ہو سکا، انہیں خصوصی اجازت دی جائے۔