جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، لاہور ہائیکورٹ کیلئے4 ایڈیشنل ججز کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد: چیف جسٹس کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے لیے چار ایڈیشنل ججز کی منظوری دے دی گئی۔ غضنفرعلی خان، طارق باجوہ، عبہر گل، تنویر احمد شیخ شامل ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ججزتقررکیلئے قائم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ختم ہو گیا۔
اجلاس میں ایڈیشنل ججزکی تعیناتی کیلئے 8 سیشن ججز کے ناموں پرغورکیا گیا۔ راجہ غضنفرعلی خان، قیصر نذیر بٹ، اکمل خان، تنویراحمد شیخ کے نام زیرغورآئے۔ جزیلہ اسلم، طارق محمود باجوہ، شاہدہ سعید، اکبرگل خان کے ناموں پر بھی غورکیا گیا۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں لاہورہائیکورٹ میں چارایڈیشنل ججزتعینات کرنےکی منظوری دے دی گئی۔ غضنفرعلی، طارق باجوہ، عبہرگل، تنویرشیخ کے ناموں کی منظوری کی دی گئی۔
چاروں ججزکوایک سال کیلئے ایڈیشنل جج لاہور ہائی کورٹ تعینات کیا گیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق راجہ غضنفر علی خان کو 14، عبیر گل خان کو 11 ووٹ ملے، تنویر احمد شیخ کو 10، طارق محمود باجوہ کو 12 ووٹ ملے۔
جوڈیشل کمیشن نے آئینی بنچ کے ممبران میں توسیع کر دی گئی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامرفاروق، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس صلاح الدین پہنور، جسٹس شکیل احمد بھی آئینی بنچ میں نامزد ہوگئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کی منظوری
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں،جوڈیشل کمیشن کا ججز سنیارٹی کیس میں جواب
سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔
جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔