جعفریہ الائنس کی اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
ایک بیان میں جعفریہ الائنس رہنما نے کہا کہ دہشت گردوں کی نرسیوں کے خلاف کارروائی کئے بغیر ان حملوں کا تدارک ممکن نہیں وگرنہ دہشت گردی کی آگ مزید پھیل سکتی ہے، پاراچنار پر حملوں سے لے کر اکوڑہ خٹک میں دہشت گردی کرنے والے عناصر کے سرپرستوں کیخلاف کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جعفریہ الائنس پاکستان کے جنرل سیکریٹری سید شبر رضا نے مدرسہ حقانیہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے اور مولانا حامد الحق کی شہادت پر پسماندگان سے تعزیت و تسلیت پیش کی۔ ایک بیان میں سید شبر رضا نے کہا کہ رمضان المبارک سے قبل نماز جمعہ کے اجتماعات پر خودکش حملہ اسلامی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی سازش ہے، اس قسم کے دہشت گردانہ حملے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی نرسیوں کے خلاف کارروائی کئے بغیر ان حملوں کا تدارک ممکن نہیں وگرنہ دہشت گردی کی آگ مزید پھیل سکتی ہے۔ شبر رضا نے کہا کہ پاراچنار پر حملوں سے لے کر اکوڑہ خٹک میں دہشت گردی کرنے والے عناصر کے سرپرستوں کیخلاف کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے ذمہ دار عناصر کو بے نقاب کیا جائے اور دہشت گردی کے خلاف عملی اور موثر اقدامات کیے جائیں تاکہ ملک میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
راولپنڈی:بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت سیگر ملزمان کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج نہیں ہوگی، عدالتی اہلکار کچھ دیر میں سماعت کے لیے نئی تاریخ مقرر کریں گے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آج چھٹی پر ہیں اور اس حوالے سے تمام بڑے ملزمان کو جج کی چھٹی سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کا چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم ابھی عدالت نہیں پہنچا۔
جج کی چھٹی کے باعث عدالت کے باہر سے پولیس کی نفری بھی واپس بھیج دی گئی جبکہ عدالت پیش ہونے والے ملزمان کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کرنا تھی، جس میں دو اہم گواہان، مجسٹریٹ مجتبیٰ اور سب انسپکٹر ریاض کو پانچویں بار طلب کیا گیا تھا۔
مذکورہ کیس گزشتہ دو ماہ سے التواء کا شکار ہے اور اب تک مقدمہ میں 119 گواہان میں سے صرف 25 کے بیانات ریکارڈ ہو سکے ہیں، جبکہ جرح کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔