صدر وزیراعظم اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی اکوڑہ خٹک دھماکے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے فوراً بعد ہونے والے خود کش دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام ( سمیع الحق گروپ) کے سربراہ مولانا حامدالحق سمیت 4 افراد کی شہادت پر صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ اعلیٰ قیادت نے جاں بحق افراد کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت اور صبر جمیل کی دعا بھی کی ہے۔
بے گناہ نمازیوں کو نشانہ بنانا مذموم اور گھناؤنا عمل ہے، صدر مملکت آصف علی زارداریصدر مملکت آصف علی زارداری نے خود کُش حملے میں نمازیوں کو نشانہ بنانے کے مکروہ فعل کی شدید مذمت اور دہشتگرد حملے میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ بے گناہ نمازیوں کو نشانہ بنانا مذموم اور گھناؤنا عمل ہے۔ دہشتگرد ملک و قوم اور اِنسانیت کے دشمن ہیں۔
ملک سے ہر قسم کی دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں، وزیراعظموزیراعظم نے زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی بزدلانہ اور مذموم دہشتگردی کی کارروائیاں دہشتگردی کے خلاف ہمارے عزم کو پست نہیں کر سکتیں۔ ملک سے ہر قسم کی دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔ وزیراعظم نے دھماکے کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔
مزید پڑھیں: دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں بم دھماکہ، مولانا حامد الحق سمیت متعدد افراد شہید
عبادت گاہ میں معصوم لوگوں کو دہشتگردی کا نشانا بنانا غیر انسانی فعل ہے، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پوروزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے متعلقہ حکام سے افسوسناک واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر مکمل رپورٹ پیش کی جائے۔ زخمی ہونے والے افراد کو بروقت ریسکیو کرکے انہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عبادت گاہ میں معصوم لوگوں کو دہشتگردی کا نشانا بنانا غیر انسانی فعل ہے۔ اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ دلخراش واقعہ میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
جامعہ حقانیہ پر حملہ ملک کے تمام دینی مدارس اور مراکز پر حملہ ہے، حافظ حمد اللہجمعیت علما اسلام پاکستان کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ جامعہ حقانیہ پر حملہ ملک کی تمام دینی مدارس اور مراکز پر حملہ ہے۔ مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت ہر اسلام پسند کا دل زخمی ہوا ہے۔ مولانا حامد الحق سنجیدہ اور باوقار محب وطن اسلام دوست شخصیت تھے۔
حافظ حمد اللہ نے کہا کہ اسلام کے نام پر حاصل کی گئی ریاست میں مسلمان اور شعائرِ اسلام غیر محفوظ ہیں۔ مدارس پر حملے ناقابل برداشت، ریاست اور حکومت ذمہ دار ہیں۔ دہشتگردی کے بڑھتے واقعات، خیبرپختونخوا اور بلوچستان نشانے پر کیوں ہیں؟ دینی مدارس کو نشانہ بنانا سنگین سازش ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جمعیت علمائے اسلام خود کش دھماکا دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک صدر زرداری علی امین گنڈا پور مولانا حامدالحق وزیراظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جمعیت علمائے اسلام خود کش دھماکا دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک علی امین گنڈا پور مولانا حامدالحق وزیراظم شہباز شریف دہشتگردی کے اکوڑہ خٹک کو نشانہ پر حملہ کے لیے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔
اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔