اسلام آباد ہائیکورٹ اور ماتحت عدلیہ کے رمضان المبارک کے اوقاتِ کار جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ اور ماتحت عدلیہ کے رمضان المبارک کے اوقاتِ کار جاری کر دیے گئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے اعلامیے کے مطابق رمضان المبارک میں پیر تا جمعرات سنگل بینچ ساڑھے 9 بجے سے ساڑھے 11 بجے تک کام کرے گا، سنگل بینچ میں سماعتوں کے بعد آدھے گھنٹے کا وقفہ ہو گا، پیر تا جمعرات ڈویژن بینچ میں عدالتیں 12 سے ڈیڑھ بجے تک کام کریں گی۔
ہائی کورٹ میں جمعے کے دن کیسز کی سماعت ساڑھے 9 سے ساڑھے 11 بجے تک ہو گی، ہفتے کے روز کوئی سماعت نہیں ہو گی اُس روز ججز اپنے حکمنامے لکھیں گے۔
پنجاب میں سیشن و سول عدالتوں میں نئے عدالتی اوقات کار کا اطلاق آج سے ہو گا۔
پیر تا ہفتہ ہائی کورٹ کے دفاتر 9 بجے سے ڈھائی بجے تک کھلے رہیں گے، جمعے کو ہائی کورٹ کے دفاتر 9 بجے سے ساڑھے 12 بجے تک کھلیں گے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے عدالتی اوقات بھی جاری کیے گئے ہیں، جس کے مطابق سیشن کورٹ میں پیر تا ہفتہ عدالتیں 9 بجے سے دن ڈھائی بجے تک کام کریں گی، جمعے کو سیشن عدالتیں 9 بجے سے ساڑھے 12 بجے تک کام کریں گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بجے تک کام ہائی کورٹ سے ساڑھے
پڑھیں:
عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا کمپین سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخواہ صدیق انجم اور دیگر کے خلاف کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناع بھی برقرار رکھا۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی‘، اس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ شریک ملزم کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے لیے سیاسی دباؤ تھا اس کا کیسے دفاع کریں گے؟ درخواست گزار کے مطابق شریک ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے اس میں ایسا کچھ نہیں کہا‘۔(جاری ہے)
اس کے جواب میں ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ ’جج کی طرف سے ایف آئی اے میں کوئی شکایت فائل نہیں کی گئی، اُن کے بھانجے نے شکایت فائل کی تھی‘، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ’کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہوا ہے، آپ کو پتا ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی کمپینز چلیں؟ ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتا نہیں کون کر رہا ہے، اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتا چل گیا حالاں کہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی‘، بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی۔