Express News:
2025-04-22@14:24:47 GMT

امیتابھ بچن کا ریٹائرمنٹ کا اعلان؟ اصل معاملہ سامنے آگیا

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار امیتابھ بچن نے حال ہی میں ایک پراسرار ٹویٹ کرکے اپنے مداحوں کو تشویش میں مبتلا کردیا تھا۔ 

بگ بی کا ایک ادھورا ٹویٹ "Time to go" (جانے کا وقت آ گیا ہے) وائرل ہوا تھا جس کے فوراً بعد ہی امیتابھ بچن کی ریٹائرمنٹ کی افواہوں نے جنم لیا تھا۔

اس ٹویٹ کے بعد کچھ لوگوں کو لگا کہ شاید بالی وڈ کے شہنشاہ فلموں اور ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ (KBC) سے ریٹائرمنٹ لے رہے ہیں، جبکہ کچھ کو ان کی صحت کے بارے میں فکر ہونے لگی۔ سوشل میڈیا پر مداحوں نے بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے بگ بی سے وضاحت کی درخواست کی۔

بالآخر، اس راز سے پردہ ’’کون بنے گا کروڑ پتی‘‘ کی تازہ ترین قسط میں اٹھ گیا ہے۔

شو کے ایک پرومو میں، امیتابھ بچن نے ایک مداح کی ڈانس کرنے کی درخواست پر مزاحیہ انداز میں کہا، ’’کون ناچے گا؟ ارے بھائی صاحب، ہمیں نچانے کےلیے یہاں نہیں رکھا گیا ہے۔‘‘ یہ سن کر پورا اسٹوڈیو قہقہوں سے گونج اٹھا۔

پھر بات ان کے ٹویٹ پر آگئی۔ ایک مداح نے پوچھا، ’’Time to go کا کیا مطلب ہے؟‘‘ بگ بی نے اپنے مخصوص انداز میں جواب دیا، ’’اس میں ایک لائن تھی، ’جانے کا وقت آگیا ہے‘.

.. تو کیا اس میں کوئی خرابی ہے؟‘‘ ان کا یہ جواب سن کر اسٹوڈیو میں موجود لوگوں کی بے چینی دور ہوگئی۔

ایک اور مداح نے تجسس سے پوچھا، ’’کہاں جانا ہے؟‘‘ تو امیتابھ نے اپنے مخصوص انداز میں کہا، ’’جانے کا وقت آگیا ہے مطلب...‘‘ لیکن ان کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی پورے اسٹوڈیو نے یک زبان ہو کر کہا، ’’آپ یہاں سے کہیں نہیں جا سکتے!‘‘

        View this post on Instagram                      

A post shared by Sony Entertainment Television (@sonytvofficial)

بالآخر، بگ بی نے تمام افواہوں کو ختم کرتے ہوئے وضاحت کی، ’’ارے بھائی صاحب، ہمیں کام پر جانے کا وقت آگیا ہے... تم لوگ کیا بات کرتے ہو یار! اور رات کو جب 2 بجے یہاں سے چھٹی ملتی ہے، تو گھر پہنچتے پہنچتے 1-2 بج جاتے ہیں۔ وہ لکھتے لکھتے ہمیں نیند آ گئی، تو وہیں رک گیا... جانے کا وقت اور ہم سوگئے!‘‘

امیتابھ بچن کی اس وضاحت نے نہ صرف ان کے مداحوں کو راحت پہنچائی، بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ بگ بی کا حسِ مزاح اب بھی جوان ہے۔ سوشل میڈیا پر مداحوں نے ان کی اس وضاحت پر خوب تبصرے کیے۔

ایک صارف نے لکھا، ’’امیتابھ بچن کا حسِ مزاح ہی انہیں ایک لیجنڈ بناتا ہے۔‘‘ دوسرے کمنٹ میں لکھا گیا، ’’اب ہم سکون کی نیند سو سکتے ہیں، بگ بی کہیں نہیں جارہے!‘‘

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امیتابھ بچن جانے کا وقت گیا ہے

پڑھیں:

افرادی قوت کے اثاثے کی بے قدری

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی افرادی قوت ملک کا اصل اثاثہ ہے۔ ملک کے نوجوانوں کو عالمی سطح پر مطلوبہ پیشہ ورانہ ہنر سے آراستہ کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، حکومت اس سلسلے میں نیوٹیک کو ہر قسم کی فنڈنگ فراہم کرے گی۔ نیوٹیک ناقص کارکردگی والے تربیتی اداروں کو بلیک لسٹ اور اچھی کارکردگی والے اداروں کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ ملک کے نوجوان تربیت اور ہنر سیکھ کر قانونی طور پر ملک سے باہر جا کر خدمات فراہم کر سکیں۔

 کہنے کی حد تک تو وزیر اعظم کی ہدایات مثبت اور نوجوانوں کے لیے نہایت حوصلہ افزا ہیں اور حکومت نے نواز شریف دور میں ملک سے باہر جانے کے خواہش مند نوجوانوں کی تربیت اور ہنرسازی کے لیے ایک ادارہ نیوٹیک بھی بنایا تھا جو نوجوانوں کو مختلف کاموں میں ہنر اور تربیت کے بعد ملک سے باہر جانے میں مدد فراہم کرتا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی کوشش تھی کہ ملک کے نوجوانوں کی تربیت کے ساتھ ملک سے باہر جانے سے ہی ملک و قوم کا فائدہ ہوگا اور ہنرمند نوجوانوں کا مستقبل محفوظ ہوگا۔ ملک میں بے روزگاری کے باعث نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد اپنے اچھے مستقبل کے لیے ملک سے باہر جانے کی خواہش مند رہی ہے کیونکہ انھیں اپنے ملک میں اپنا مستقبل اچھا نظر نہیں آتا اور مایوس نوجوان ملک سے باہر جانے کو ترجیح دیتے رہے ہیں اور حکومتیں بھی ایسا چاہتی رہی ہیں کہ ملک سے باہر جا کر نوجوان نہ صرف اپنا مستقبل بنائیں گے اور باہر جا کر اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے زرمبادلہ بھی بھیجیں گے جو ملک کی ضرورت بھی ہے۔

2013 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اس سلسلے میں اقدامات بھی کیے تھے جبکہ اس سے قبل 2008 میں جب پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کو وزیر اعظم منتخب کرایا تھا۔ اس وقت بھی ملک سے باہر جانے کا رجحان تو تھا مگر اتنا نہیں تھا کہ جتنا اب ہو چکا ہے اور اپنے مستقبل سے مایوس نوجوان غیر قانونی طریقوں سے اپنی جانوں کو خطرات میں ڈال کر ملک سے باہر جا رہے ہیں۔

غیر قانونی طریقے سے ملک سے باہر جانے کا رجحان اس لیے بڑھا ہے کہ انھیں حکومت کی طرف سے قانونی طور پر ملک سے باہر جانے میں مدد نہیں ملتی، جس کی وجہ سے وہ غیر قانونی ذرائع سے باہر جانے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کے غریب گھر والے اپنے بچوں کے اچھے مستقبل کی امید میں اپنی جائیدادیں، زیورات فروخت کرکے قرضے لے کر باہر بھیجنے کے لیے ٹریولنگ ایجنٹوں کو لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث ٹریول ایجنٹ انھیں جھوٹے دلاسے دے کر غیر قانونی طور سمندری راستوں سے باہر بھجواتے ہیں جن میں بہت کم ہی کسی منزل پر پہنچنے میں کامیاب ہوتے ہیں اور زیادہ تر سمندر برد یا گرفتار ہو جاتے ہیں اور ان کا مستقبل تباہ ہو جاتا ہے۔

پیپلز پارٹی کے ایک سابق وزیر اعظم یوسف نے اپنے اقتدار میں ایک بیان دیا تھا جب ان سے پوچھا گیا تھا کہ ملک میں روزگار نہ ہونے سے نوجوان ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں مگر انھیں حکومتی مدد نہیں ملتی تو وزیر اعظم نے جواب دیا تھا کہ ’’ جو باہر جانا چاہتے ہیں جائیں انھیں روکا کس نے ہے؟‘‘ ملک میں اس وقت بے روزگاری 22 فی صد تک پہنچ چکی ہے۔ حکومت کو ملک کے بے روزگاروں کی کوئی فکر نہیں ہے۔

اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں میں ماضی میں کچھ اقدامات بھی ہوئے تھے اور نیوٹیک نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور نیوٹیک نے ملک بھر میں نوجوانوں کی تربیت اور ہنر سکھانے کے لیے بہت کام کیا تھا جس کا کریڈٹ نیوٹیک اور (ن) لیگ کو ضرور جاتا ہے مگر بعد میں 2018 میں پی ٹی آئی کی حکومت بنوائی گئی جنھیں مسلم لیگ (ن) سے سخت نفرت تھی اور انھیں (ن) لیگی حکومت میں عوام کی فلاح و بہبود کا کوئی اچھا کام بھی پسند نہیں تھا اس لیے انھیں نیو ٹیک اچھا لگا نہ اس کی کارکردگی اور انھوں نے نیوٹیک کو اہمیت کے قابل ہی نہیں سمجھا تھا جس کی وجہ سے نیوٹیک کے سربراہ نے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد نیوٹیک کوئی کارکردگی نہ دکھا سکا جس پر کئی سال بعد اب مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعظم شہباز شریف نے نیوٹیک اور ملک کی افرادی قوت کی بہتری کے لیے پھر سے کوششیں شروع کی ہیں اور انھوں نے ملک کی افرادی قوت کو ملک کا اثاثہ قرار دیا ہے اور نیوٹیک کے سلسلے میں ہدایات بھی جاری کی ہیں تاکہ نیوٹیک ملک کے نوجوانوں کو تربیت اور ہنر کے ذریعے باہر جانے میں مددگار بن سکے۔

ماضی کے سابق حکمرانوں کو صرف اپنی اولادوں کی فکر تھی جس کی وجہ سے وہ اپنے علاقے کی سیاست پر حاوی رہے مگر ملک کے نوجوان بے روزگاری کا شکار ہیں جن کی اگر پیپلز پارٹی نے اپنی حکومت میں فکر کی ہوتی اور پی ٹی آئی حکومت نے بے روزگاروں کو باہر قانونی طور پر بھجوانے کے اقدامات کیے ہوتے تو ملک میں بے روزگاری انتہا پر نہ ہوتی۔

نیوٹیک بھی سیاست کی نذر ہوا جس کی غفلت و لاپرواہی سے سرکاری اداروں نے ملک کے نوجوانوں کی تربیت اور ہنر سکھانے پر وہ توجہ نہیں دی جس مقصد کے لیے نیوٹیک قائم ہوا تھا۔ ملک کے نوجوان جنھیں تربیت اور ہنر کی ضرورت تھی وہ انھیں نہ مل سکی اور ان پڑھ ہی نہیں بلکہ پڑھے لکھے نوجوان بھی ملک سے مایوس ہیں کیونکہ ملک میں ان کی کوئی قدر نہیں اور کہا گیا کہ جائیں انھیں روکا کس نے ہے؟ اگر حکومتی سطح پر نوجوانوں کی قدر ہوتی اور انھیں سرکاری سرپرستی میں باہر جانے کا موقعہ ملتا تو آج وہ بیرون ملک سمندروں میں ڈوب کر نہ مر رہے ہوتے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کا معاملہ، وزیرخزانہ کا اہم بیان سامنے آگیا
  • عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت
  • افرادی قوت کے اثاثے کی بے قدری
  • جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ، بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیا
  • جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ: بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیا
  • جناح اسپتال کے ڈاکٹر پر تشددکا معاملہ، احتجاج پر ینگ ڈاکٹرز تقسیم، مطالبات بھی سامنے آگئے
  • اختر مینگل کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کیخلاف عدالت جانے کا اعلان
  • اسٹیڈیم سے نام ہٹانے کا معاملہ؛ سابق کپتان بھڑک اُٹھے، عدالت جانے کا اعلان
  • اختر مینگل نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا
  • اُروشی روٹیلا کی مندر سے متعلق بیان پر وضاحت، قانونی کارروائی کی دھمکی