Daily Ausaf:
2025-04-22@07:06:37 GMT

کاروبار کی کامیابی کا راز

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

جس کاروبار نے بڑے لیول پر کامیاب ہونا ہو وہ اپنے آغاز میں خود پر کیئے گئے ہوم ورک ہی سے نمایاں ہو جاتا ہے۔ ہمارے ہاں نئے کاروبار کے ناکام ہونے کا تناسب اسی فیصد تک ہے، جو اپنی ابتدا ہی میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم کاروبار کو پوری تیاری اور تحقیق کے بغیر شروع کرتے ہیں۔ آپ کامیاب کاروباری گروپس، ملٹی نیشنل کمپنیوں اور امیر ترین کاروباری افراد کی تاریخ کو پڑھ کر دیکھ لیں ان میں اکثر نے نچلی سطح سے اوپر اٹھ کر کامیابی حاصل کی۔ چھوٹی کمپنیاں اپنی لیڈرشپ، تجربے اور مخلص اسٹاف کی وجہ سے ترقی کرتی ہیں جبکہ کسی کمپنی میں کام کرنے والا ایک عام ورکر اپنا کاروبار شروع کرتا ہے تو وہ ترقی کرتے کرتے اپنی مدر کمپنی کو بھی بہت پیچھے چھوڑ جاتا ہے، کیونکہ وہ اپنی کامیابی کے لئے مزدور کے طور پر تجربہ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنا ذاتی کاروبار شروع کرنے کے لیئے اندر ہی اندر خود کو تیار بھی کرتا رہتا ہے۔ایک کامیاب کاروبار کی مثال ایک ماہر تعمیرات انجینئر یا آرکیٹیکچرکی سی ہے جو پتھر، سیمنٹ، لوہے اور لکڑی وغیرہ کی حقیقی عمارت کھڑی کرنے سے پہلے وہ اس عمارت کو قبل تجربی کے انداز میں اپنے دماغ میں کھڑا کرتا ہے۔ کسی عمارت کا نقشہ دراصل وہ خاکہ یا آئوٹ لائنز ہوتی ہیں جو عمارت تعمیر کرنے سے پہلے اس مجوزہ انجینئر کے دماغ میں پیدا ہوتی ہیں کہ زیر نظر عمارت کی کتنی اونچائی کتنے کمرے، کتنی کھڑکیاں اور کتنے کو ریڈورز وغیرہ ہیں اور کہاں کہاں ہیں۔ اسی طرح ایک ممکنہ کامیاب کاروبار بھی کسی کاروبار کے مالک یا پائنیر کی تخلیق کا نتیجہ ہوتا ہے، جس نے اس کاروبار سے متعلقہ مارکیٹ، مقابلے، افرادی قوت، حتی کے اس کاروبار کے ہر شعبے اور کامیابی و ناکامی کے حتی المقدور تمام امکانات پر پوری تیاری کر رکھی ہوتی ہے۔جیسے انگریزی کا ایک محاورہ ہے کہ:”Well Begun Is Half Done” جس کا مطلب ہے کہ اچھے طریقے سے شروع کیا گیا کام یا کاروبار اپنے آغاز کے ساتھ ہی آدھا مکمل ہو جاتا ہے اسی طرح کاروبار کا اچھا آغاز کیا جائے یعنی پوری تیاری اور ’’ہوم ورک‘‘کے بعد کاروبار کو شروع کیا جائے تو اس کی کامیابی کے 50 فیصد امکانات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
میرے خیال میں تو کاروبار کی کامیابی کا سارا انحصار ہی فقط اس پر کئے گئے ہوم ورک پر ہے جس کے دوران آپ کاروبار کے ناکام ہونے کے تقریبا ًسارے امکانات کا قبل از وقت جائزہ لے کر ان کا تدارک کر لیتے ہیں یعنی ناکامی کے تمام سوراخ آپ پہلے ہی بند کر لیتے ہیں۔ لھذا ہمارے نئے کاروبار کی 80 فیصد ناکامی کا یہی کارن ہوتا ہے کہ ہم نئے کاروبار پر ذہنی یا معلوماتی کام کیئے بغیر اس کا آغاز کرتے ہیں جو عموما ابتدا ہی میں ناکامی سے دوچار ہو جاتا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ بعض نیا کاروبار شروع کرنے والے تو کاروبار کے ہوم ورک میں اتنے کورے ہوتے ہیں، یا اتنی جلد بازی سے کاروبار شروع کرتے ہیں کہ آغاز ہی میں ان سے غلطیاں ہو جاتی ہیں جن کا بعد میں ازالہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ جلدی میں ہمارا دماغ کام نہیں کرتا، جیسا کہ انگریزی کا محاورہ ہے کہ Hurry Creates Worry یا کچھ افراد وافر پیسے اور کاروبار کے شوق میں آ کر کاروبار تو شروع کر لیتے ہیں مگر انہیں یہ تک پتہ نہیں ہوتا کہ کونسا کاروبار کرنا ہے یا اس کی ابتدا کیسی تیاری اور کس دھماکے کے ساتھ کرنی ہے کہ ان کے کاروبار کی شروع ہی میں دھاک بیٹھ جائے۔جرمن فلسفی امانوئل کانٹ کی علم انسانی کے بارے ایک اصطلاح ’’قبل تجربی‘‘ہے جس کا مطلب وہ علم ہے جو بدیہی طور پر حاصل ہوتا ہے اور جسے تجربے سے گزارنے سے پہلے ہی ہم اپنے تخیل اور مشاہدے کے زور پر حاصل کر لیتے ہیں۔ کاروبار میں ’’بدیہی علم‘‘حقیقی اور تجرباتی علم سے زیادہ طاقت رکھتا ہے کیونکہ کاروبار میں اس کا کلی تعلق نفع اور نقصان کے ساتھ منسلک ہوتا ہے۔ اگر آپ کاروبار بغیر کسی ریسرچ اور ہوم ورک کے شروع کر دیتے ہیں تو اس کی مثال اندھیرے میں چھلانگ لگانے کے مترادف ہے کہ جس کے مثبت اور منفی نتائج آپ کے اختیار سے باہر نکل جاتے ہیں۔اس کی ایک اور سادہ اور عام فہم مثال افلاطون کے اس واقعہ سے بھی دی جا سکتی ہے کہ جس کے مطابق ایک دفعہ وہ اپنی کلاس کے ایک شاگرد کو پانی کا ایک مٹکا بھر کر لانے کو کہتے ہیں مگر اسے واپس بلا کر ایک تھپڑ رسید کرتے ہیں کہ پانی کا مٹکا گرا کر توڑنا نہیں ہے۔ اس پر شاگرد حیران ہو کر کہتا ہے کہ ’’مٹکا تو میں نے ابھی توڑا ہی نہیں ہے مگر مجھے یہ تھپڑ کیوں مارا گیا ہے تو افلاطون کہتا ہے‘‘ مٹکا ٹوٹنے کے بعد تھپڑ مارا تو اس کا کیا فائدہ ہو گا، تم جائو پانی احتیاط سے بھر کر لانا۔ ’’میں متحدہ عرب امارات دبئی میں رہتا ہوں اور کاروباری مشورے دینا میرا پیشہ ہے۔ نیا کاروبار شروع کرنے کے بارے اکثر لوگ مجھ سے معلومات لیتے رہتے ہیں اور بعض اوقات ’’انوسٹمنٹ‘‘بھی بھیج دیتے ہیں مگر میں نے اکثر نوٹ کیا ہے کہ وہ نیا کاروبار شروع کرنے کے لئے ہوم ورک نہیں کرتے یا ذہنی طور پر تیار نہیں ہوتے ہیں۔
کاروباری کامیابی کانٹ یا افلاطون کا کوئی مشکل اور پیچیدہ مسئلہ نہیں ہے کہ جسے سمجھا نہ جا سکے۔دبئی میں کامیاب کاروبار زیادہ تر کم پڑھے لکھے یا ان پڑھ چلا رہے ہیں۔ دبئی میٹروپولیٹن سٹی ہے یہاں کامیابی کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کاروبار شروع کرنے کامیاب کاروبار کر لیتے ہیں کاروبار کے کاروبار کی ہو جاتا ہے کرتے ہیں ہوم ورک ہوتا ہے کرنے کے کے ساتھ ہی میں

پڑھیں:

پاکستان کی ایک اور نجی فضائی کمپنی کا ملک میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان

پاکستان کی ایک اور نجی فضائی کمپنی کا ملک میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

رپورٹ کے مطابق اسکائی ونگز ایوی ایشن کو سی اے اے نے ایئر ایمبولینس سروس کی اجازت دے دی، اسکائی ونگز ایوی ایشن جدید پائپر سینیکا طیارہ ایئر ایمبولینس سروس کے لئے استعمال کرے گا۔

ایدھی کے بعد اسکائی ونگز ملک کی دوسری فضائی کمپنی ہے جو ملک میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کررہی ہے، ایئر ایمبولینس طیارے کو سول ایوی ایشن نے کلیرنس دے دی۔

اسکائی ونگز ایوی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایئر ایمبولینس سے مریضوں کو ملک کے کسی بھی ایئرپورٹ سے منتقل کیا جاسکے گا، ایئر ایمبولینس سروس کے لئے دوسرا طیارہ بھی جلد بیڑے میں شامل کرینگے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • عبدالعلیم خان کا سندھ میں ایم 6 اور ایم 9 موٹرویز کو رواں سال شروع کرنے کا اعلان
  • پاکستان کی ایک اور نجی فضائی کمپنی کا ملک میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان 
  • پاکستان کی ایک اور نجی فضائی کمپنی کا ملک میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان
  • حکومت پاکستان کا عازمین حج کی ویکسینیشن کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ
  • حج آپریشن کے دوران عازمین کی ویکسینیشن کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ
  • پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
  •  دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، فخر عباس نقوی 
  • گلوکار حسین رحیم نے خاموشی سے شادی کرلی
  • کاروبار پر حملہ کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا،طلال چوہدری
  • افغانستان سے بات چیت شروع کرنے پر وفاق دیر آئے مگر درست آئے: بیرسٹر سیف