امریکا نے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ واپس لینے کا اعلان کر دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2021 میں افغانستان سے ’ناقص‘ امریکی انخلا کی تحقیقات کا اعلان۔

ٹرمپ نے سابق صدر جوبائیڈن کو افغانستان میں اربوں ڈالر کا فوجی سازوسامان چھوڑنےکا بھی ذمہ دار قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیےپاکستان کے خلاف امریکی اسلحے کا استعمال، ٹی ٹی پی کے پاس اسلحہ کہاں سے آیا؟

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے ’ امریکا افغانستان کو اربوں ڈالر دے رہا ہے اور یہ امر میرے لیے باعث فکر ہے۔ افغانستان سے امریکی انخلا کے دوران اربوں ڈالر کا اسلحہ و فوجی سازوسامان وہیں چھوڑ دیا گیا۔‘

انہوں نے کہا ہم دیکھتے ہیں کہ افغان طالبان اربوں ڈالر کے چھوڑے گئےامریکی اسلحے کی نمائش کرتے رہتے ہیں۔ ہم افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ واپس لیں گے۔

امریکہ نے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ واپس لینے کا اعلان کر دیا pic.

twitter.com/hbl1m9iIJo

— WE News (@WENewsPk) February 28, 2025

’ہم نے 70,000 گاڑیاں پیچھے چھوڑ دیں۔ افغان طالبان 777,000 رائفلوں کے ساتھ ساتھ 70,000 بکتر بند ٹرکوں اور گاڑیوں کو بیچ رہے ہیں۔ ہم نے جو سازوسامان چھوڑا، وہ سب بہترین معیار کا ہے اور اب طالبان ان کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ہمیں چھوڑے گئے سامان کو واپس لینا چاہیے۔‘

ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا کو بگرام ایئر بیس پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تھا۔

دوسری طرف واشنگٹن ایگزامینر کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے واضح کیا کہ بائیڈن انتظامیہ کی اس انخلا میں ناکامیوں کے لیے  ذمہ دار افراد کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ افغانستان سے امریکی فوج کا عجلت میں اور غیر منصوبہ بند انخلا ایک سنگین غلطی تھی۔

یہ بھی پڑھیےافغانستان میں امریکی اسلحہ دہشتگردوں نے پاکستان کے خلاف استعمال کیا، دفتر خارجہ

سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی انخلا نے افغانستان کے اندر کئی عالمی دہشت گرد تنظیموں کو دوبارہ جنم دیا۔ پاکستان نے بارہا افغانستان سے پاکستان پر بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان پر حملوں کے لیے فتنۃ الخوراج کے دہشتگرد امریکی افواج کے چھوڑے گئے جدید ہتھیاروں پر انحصار کرتے ہیں۔

حال میں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان طالبان پاکستان میں فتنتہ الخوارج کی دہشت گرد سرگرمیوں کی مالی اور آپریشنل حمایت فراہم کر رہے ہیں۔ سال 2024ء میں 600 سے زائد حملے ریکارڈ کیے گئے ہیں، جن میں بیشتر افغان سرزمین سے کیے گئے۔

امریکی وزارت دفاع کی رپورٹ کے مطابق 2021ء سے 2025ءتک امریکا نے افغانستان کی قومی دفاعی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا۔ اس فراہم کردہ دفاعی سازو سامان میں میں طیارے، اسلحہ، گاڑیاں اور مواصلاتی نظام شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان سے نے افغانستان اربوں ڈالر کا اعلان

پڑھیں:

امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی

امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔

درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔

امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔

مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔

ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • 3387 مزید غیر قانونی افغان باشندے باحفاظت افغانستان روانہ
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل
  • خرم شیر زمان کا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کی گئی ترمیم واپس لینے کا مطالبہ
  • ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار