عافیہ صدیقی کیس؛ میں یہ سوچ نہیں سکتا حکومت اٹارنی جنرل آفس کی معاونت رد کرے، جسٹس اسحاق
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپس لانے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو وفاقی حکومت کو دستاویزی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عدالتی معاون زینب جنجوعہ بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو جمعرات تک وکیل کلائیو اسمتھ کے ڈکلیرشن کا جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ میں یہ سوچ نہیں سکتا وفاقی حکومت اٹارنی جنرل آفس کی معاونت کو رد کر دے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب آپ نے جو معاونت حکومت کو فراہم کرنی ہے اس کی کاپی عدالت میں بھی جمع کروانی ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ جمعے تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل اٹارنی جنرل
پڑھیں:
شیخ رشید کی بریت کی اپیل، پنجاب حکومت نے شواہد پیش کرنے کیلئے وقت مانگ لیا
جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے سابق وفاقی شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر شواہد پیش کرنے کے لیے وقت مانگ لیا۔ جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم بھی بینچ کا حصہ ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا ہے کہ التواء مانگنا ہو تو آئندہ اس عدالت میں نہ آنا، التواء صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا۔ اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ کچھ ملزمان کے اعترافی بیانات پیش کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شیخ رشید کےخلاف کیا شواہد ہیں؟ شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ جن اعترافی بیانات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ فائل کا حصہ ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شیخ رشید بزرگ آدمی ہے، کہاں بھاگ کر جائیں گے۔ شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ حکومت مہلت خود مانگتی ہے، الزام عدالتوں اور ملزمان پر لگاتی ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اس عدالت میں صرف قانون کے مطابق ہی فیصلہ ہو گا، زمین گرے یا آسمان پھٹے، اس عدالت میں قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں ہوگا، آئندہ ہفتے مقدمہ لگ جائے گا اس کی پرواہ نہ کریں۔