وینا ملک نے بیٹے کے ہمراہ ویڈیو شیئر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
معروف اداکارہ، میزبان و کامیڈین وینا ملک نے سوشل میڈیا پر بیٹے کے ساتھ بنائی گئی خوبصورت ویڈیو شیئر کی ہے۔
طویل عرصہ میڈیا سے دور رہنے والی اداکارہ وینا ملک ایک بار پھر سوشل میڈیا پر چھائی ہوئی ہیں۔
اداکارہ جہاں اپنی میوزک البم اور ایک مزاحیہ شو کی تیاری میں مصروف ہیں وہیں مختلف پوڈکاسٹ میں انٹرویوز بھی دے رہی ہیں۔
3 ماہ قبل ایک پوسٹ میں انٹرویو کے دوران وینا ملک نے بتایا تھا کہ ان کے دو بچے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے جن کی عمریں 10 اور 9 سال ہیں۔
اداکارہ نے اس پوڈ کاسٹ میں اپنی سابقہ شادی، علیحدگی، بچوں کی حوالگی سے متعلق پیش آنے والی مشکلات اور بعد ازاں طلاق پر بھی کھل کر بات کی تھی۔
اب حال ہی میں وینا ملک نے اپنے بیٹے کے ساتھ اچھا وقت گزارنے کی ویڈیو انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Veena Malik (@theveenamalik)
اس ویڈیو میں اداکارہ کو آرام کرتے جبکہ ان کے بیٹے کو اپنی والدہ کے بال بناتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اداکارہ نے اپنی اس ویڈیو کو ’میری روشنی‘ کا کیپشن دیا ہے۔
اداکارہ کے مداح و صارفین کی جانب سے اس ویڈیو کو ’کیوٹ‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وینا ملک نے
پڑھیں:
بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
پشاور:وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کےد وران کہا کہ میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے سزا دیں مگر ایسے غائب نہ کریں۔
ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کمپیوٹر آپریٹر محمد عثمان کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی، جس میں لاپتا شخص کے والد، وکیل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے ساتھ سفید کپڑوں میں ملبوس افراد نے درخواست گزار کو گھر سے اٹھایا۔
وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے بتایا کہ گزشتہ 7 ماہ سے میرے بیٹے کو لاپتا کیا گیا ہے۔ ہم محب وطن ہیں، ہمارے خاندان کا کوئی بھی فرد وطن کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کے بیٹے نے کیا کیا ہے کہ اسے غائب کیا گیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے بیٹے نے اگر کچھ کیا ہو تو سزا دیں، لیکن اس طرح غائب نہ کریں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹس دیکھنے کے بعد ہم فیصلہ کر سکیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔