مصطفیٰ عامر قتل کیس: ساجد حسن نے بیٹے کے ملوث ہونے پر کیا کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار ساجد حسن مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اپنے بیٹے ساحر حسن کے ملوث ہونے پر بول پڑے۔
ساجد حسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قتل ایک دل دہلا دینے والا سانحہ ہے اور میں مصطفیٰ عامر کے گھر والوں سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔
اُنہوں نے کہا کہ جب سے میں نے مصطفیٰ کی والدہ کا پیغام سنا ہے مجھے نیند نہیں آ رہی، مصطفیٰ میرے اپنے بیٹے جیسا تھا۔
اداکار نے کہا کہ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ انصاف ہو، ناصرف میرے بیٹے کے ساتھ بلکہ جتنے بھی خاندان اس کیس سے جڑے ہوئے ہیں ان سب کے ساتھ انصاف ہو۔
اُنہوں نے میڈیا اور لوگوں کی جانب سے اپنے بیٹے ساحر حسن کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر تنقید بھی کی۔
ساجد حسن نے کہا کہ میرے بیٹے کو تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ہی مجرم قرار دیا جا چکا ہے، میں اپنے بیٹے کے اقدامات کا دفاع نہیں کر رہا لیکن صرف ایک منصفانہ قانونی عمل کا مطالبہ کر رہا ہوں۔
اُنہوں نے یہ انکشاف کیا کہ میری فیملی اس مشکل وقت میں سماجی طور پر بالکل تنہا ہو گئی ہے، یہاں تک کہ پڑوسیوں سے بھی تعلقات خراب ہو گئے ہیں اور کام میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
اداکار نے کہا کہ میرے بیٹے کی غلطیوں کو قتل کیس سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ مجھے عدالتوں پر یقین ہے اور میں چاہتا ہوں کہ سچ سامنے آئے، پھر چاہے وہ کتنا ہی تکلیف دہ کیوں نہ ہو۔
واضح رہے کہ پولیس نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں چھاپہ مار کر اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن اور 3 دیگر افراد کو گرفتار کیا ہے۔
یہ گرفتاریاں جنوری میں لاپتہ ہونے والے 23 سالہ مصطفیٰ عامر کے ہائی پروفائل قتل کیس میں جاری تحقیقات کے نتیجے میں کی گئی ہیں۔
پولیس کے مطابق ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن نے دورانِ تفتیش بتایا کہ وہ گزشتہ 2 سال سے اسنیپ چیٹ کے ذریعے منشیات فروخت کر رہا ہے اور ہر ہفتے تقریباً 15 لاکھ روپے کما رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بیٹے ساحر حسن اپنے بیٹے نے کہا کہ ا نہوں نے نے بیٹے قتل کیس حسن کے
پڑھیں:
حکومت اگر ویکسین نہ خریدے تو مریض فٹ پاتھوں پر آجائیں گے: مصطفیٰ کمال
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہےکہ حکومت اگر ویکسین نہیں خریدے گی تو صورتحال تشویشناک ہوگی اور مریض فٹ پاتھوں پر آجائیں گے۔ کراچی کی نجی یونیورسٹی میں کیمپس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت ویکسین کی لوکل پروڈکشن نہیں ہو رہی اور ہر سال گزرنے کے ساتھ ساتھ فارن فنڈنگ کم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو ٹیکے لگانے جاتے ہیں تو دماغ میں آتا ہے پتا نہیں یہ انگریزوں کی سازش ہے اور دماغ میں یہ آتاہے کہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گے وہ نسل نہیں بڑھا سکیں گے۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کیئر انسان کو مریض بننے سے بچانے کا نام ہے اور ہیلتھ کیئر کا آغازبچوں کی پیدائش سے ہوتا ہے مگر پاکستان میں تمام بیماریوں کا علاج ہیلتھ کیئر نہیں ہے، پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور 2030 میں ہم انڈونیشیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے، ہم ہر سال نیوزی لینڈ سے بڑی آبادی ملک میں پیدا کر رہے ہیں، دنیا میں ہر سال 62 لاکھ بچے پیدا ہو رہے ہیں، پاکستان میں 10 ہزار کیسز ایسے ہیں جن میں 400 حاملہ خواتین کا انتقال ہو رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھے دن میں اتنے فون آتے ہیں ہمیں فون کر کے پرائیویٹ اسپتال میں بیڈ دلوا دیں، 30 سے 35 مریض دیکھنے والا ایک ڈاکٹر ہمارے ہاں 350 مریض دیکھتا ہے۔