مصطفی عامر قتل کیس : وزیراعلی سندھ کے اہم احکامات جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے مصطفی عامر قتل کیس میں پولیس کو بلاتفریق کارروائیوں کے احکامات جاری کردیے۔تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس جو کہ ہائی پروفائل کیس بن چکا ہے ، اس کیس کے سلسلے میں وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ، وفاقی حساس ادارےکےافسر ، آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور ایڈیشنل آئی جی کراچی شریک تھے۔ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی آئی جی سی آئی اے ڈی آئی جی ساوتھ اور وفاقی حساس ادارے کے افسرکی جانب سے وزیراعلی سندھ کو کیس میں اب تک ہونے والی پیش رفت پر مکمل بریفنگ دی گئی۔وزیراعلی سندھ کو عدالت میں ہونے والی صورتحال سے بھی آگاہ کیا گیا، جس کے بعد وزیراعلی سندھ کی جانب سے پولیس کو بغیر کسی دباو میں کارروائی کے احکامات دیے گئے مصدقہ ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے پولیس کو اس ہائی پروفائل کیسے میں بلاتفریق کارروائیوں کے احکامات جاری کردیے ہیں۔مراد علی شاہ کا نے کہا کہ اس پورے کیس میں تفتیش شفاف طریقے سے کی جائے تاکہ پروسیکیوشن کو کیس چلانے میں آسانی ہو اور مدد ملے تاکہ وہ ملزمان کو تفتیش کی بنا پر قرار واقعی سزا دلوا سکیں۔وزیراعلی سندھ کی جانب سے ہائی پروفائل کیس میں وفاقی حساس ادارے کی کارکردگی کو سراہا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیراعلی سندھ کیس میں
پڑھیں:
روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز روس پر ایسٹر کے احترام میں جنگ بندی کا جھوٹا دعویٰ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین میں عارضی جنگ بندی کے اعلان کے بعد ماسکو نے کییف پر حملے جاری رکھے۔
یوکرینی صدر نے ایکس پر ایک پیغام جاری کیا کہ ایسٹر کے موقع پر روس کی جانب سے جنگ بندی کا عمومی تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم ماسکو نے اس دوران یوکرین کے کئی علاقوں میں پیش قدمی کی ہے اور یوکرینی املاک اور بنیادی انفراسٹکچر کو نقصان پہنچانے سے گریز نہیں کیا۔
روسی صدر کی جانب سے گزشتہ روز ایسٹر کے تہوار کے موقع پر ایک روزہ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ ماسکو کی جانب سے یوکرین پر درجنوں ڈرون حملے کرنے کے ساتھ ساتھ گولہ باری اور سرحدی علاقوں میں متعدد حملے کیے گئے۔
(جاری ہے)
زیلنسکی نے اس بات پر زور دیا کہ روس کو جنگ بندی کی تمام شرائط پر پوری طرح عمل کرنا چاہیے اور اتوار کی نصف شب سے شروع ہونے والی جنگ بندی کو 30 دن تک بڑھانے کے لیے یوکرین کی پیشکش پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تجویز "میز پر موجود ہے" اور یہ کہ "ہم زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر عمل کریں گے۔" دوسری جانب مقبوضہ یوکرینی علاقے خیرسون میں تعینات روسی فوجیوں کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے مسلسل حملے جاری ہیں۔
اس علاقے میں ماسکو کی جانب سے مقرر کردہ گورنر ولادیمیر سالڈو نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر لکھا، "یوکرین کے فوجیوں نے ایسٹر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خیرسون کے علاقے میں پرامن شہروں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
"روسی صدر نے جنگ بندی کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ماسکو کے کیتھیڈرل آف کرائسٹ دی سیویئر میں ایسٹر سروس میں شرکت کی جس کی سربراہی روسی آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ، پوٹن اور یوکرین میں جنگ کے حامی پیٹریاارک کیرل نے کی۔
پوٹن کی جانب سے کہا گیا کہ جنگ بندی کا یہ فیصلہ انسانی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ کریملن کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ جنگ بندی کا دورانیہ ہفتے کی شام سے اتوار کی رات تک ہوگا۔
تاہم روس کی جانب سے اس کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ جنگ بندی کی نگرانی کیسے کی جائے گی یا یہ کہ فضائی اور زمینی حملوں کے حوالے سے کیا حکمت عملی ہوگی جو چوبیس گھنٹے جاری رہتے ہیں۔اس سے قبل رواں ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ یوکرین اور روس کے مابین جنگ بندی مزاکرات کا وقت "آن پہنچا ہے۔" اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی فریق ان کی جانب سے جنگ بندی کے حوالے سے دباؤ کا شکار نہیں ہے۔
ادارت: عرفان آفتاب