میانمار کے اسکام سینٹرز سے 14 پاکستانی بازیاب، رمضان سے پہلے وطن واپسی کی منتظر
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
میواڈی: میانمار کے سرحدی علاقے میواڈی میں ہزاروں نوجوان سخت گرمی اور مچھروں سے بھرے کھلے حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں، جہاں وہ اپنے ملک واپس جانے کے منتظر ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، میانمار کے مختلف اسکام سینٹرز سے 7,000 سے زائد افراد کو بازیاب کرایا گیا ہے، جن میں 14 پاکستانی بھی شامل ہیں۔ تاہم، ان افراد کی واپسی کے عمل میں تاخیر ہو رہی ہے، جس پر متاثرین شدید مایوس ہیں۔
ایک پاکستانی نوجوان، جو رمضان سے پہلے پاکستان واپس آنا چاہتا ہے، نے کہا، "ہم جانتے ہیں کہ اب ہم محفوظ ہیں، لیکن آٹھ دن گزر چکے ہیں، ہمیں ابھی تک تھائی لینڈ کیوں نہیں بھیجا جا رہا؟"
حراستی مرکز میں حالات انتہائی خراب ہیں، جہاں نہ تو صفائی کا مناسب انتظام ہے اور نہ ہی بنیادی سہولیات موجود ہیں۔ ایک 18 سالہ ملائیشین نوجوان نے بتایا کہ یہاں کے واش روم اور غسل خانے اتنے گندے ہیں کہ ان کا استعمال ناممکن ہو چکا ہے۔
چین سے تعلق رکھنے والے ایک قیدی وانگ نے کہا، "مجھے خوشی ہے کہ میں آخر کار اس جہنم سے نکلنے والا ہوں.
میانمار کے قانون سے آزاد سرحدی علاقوں میں یہ اسکام سینٹرز ایک منظم مجرمانہ صنعت کا حصہ ہیں، جہاں ہزاروں غیر ملکی ملازمین کو زبردستی کام پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ ملازمین سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دے کر پیسہ لوٹنے کے مختلف ہتھکنڈے آزماتے ہیں، جن میں رومانوی اور سرمایہ کاری کے جعلی منصوبے شامل ہیں۔
چین کی سخت دباؤ کے بعد میانمار کی فوجی حکومت اور اس کے اتحادی ملیشیا گروپس نے اسکام سینٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔ تاہم، رہا کیے گئے افراد کی واپسی کا عمل سست روی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے وہ بےیقینی اور مشکل حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسکام سینٹرز میانمار کے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، فضل الرحمان
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، انتہاپسند سیاست کے قائل نہیں ، پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں سے اختلاف ہے دشمنی نہیں۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی منصورہ لاہور میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات ہوئی، انہوں نے پروفیسر خورشید احمد کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ سیاست کا قائل نہیں، کوئی انگریز کا ایجنٹ رہا ہے یا امریکا کا تو ہم نے اسے کہا ہے، ہم پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہو سکے، پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی کےساتھ اختلاف ہیں لیکن دشمنی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے، یکسو ہوکر فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ فلسطین سے متعلق ہم مولانا فضل الرحمان کے مؤقف کے ساتھ ہیں، دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کریں گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پوری امت مسلمہ کےلیے باعث تشویش ہے، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں بہت بڑا جلسہ اور مظاہرہ ہوگا، مذہبی جماعتیں مینار پاکستان جلسے میں شرکت کریں گی، جلسے میں پنجاب کے عوام کو دعوت دی گئی ہے، فلسطین کےلیے پورے ملک میں بیداری مہم بھی چلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، یکسو ہوکر غزہ کے فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہاں کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے بھی تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے؟
فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کا منشور صوبوں کے تحفظ سے متعلق بہت واضح ہے، سندھ کے لوگ اگر حق کی بات کرتے ہیں تو کسی صوبے کو ہم حق کی بات کرنے سے نہیں روک سکتے، صوبائی خود مختاری اور مفادات سے متعلق ہمارا مؤقف واضح ہے، یہ حکمرانوں کی نا اہلی ہے کہ اب تک مسئلے کا حل نہیں نکال سکے، مسئلے کا حل تمام فریقین کو مرکز میں بٹھا کر حاصل کیا جا سکتا ہے، محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کے دل میں کوئی چور ہے، پانی کی تقسیم آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ تمام اداروں کو اپنی اپنی آئینی حدود میں کام کرنا چاہیے، ہم چاہتے ہیں سب مظلوموں کے حق میں، ظالموں کے خلاف کھڑے ہوں، حکومت کچھ بھی کہے عام آدمی کیلئے مہنگائی موجود ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم پر ہر جماعت کے اپنے نکات ہوتے ہیں، ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم آئیڈیل ہے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 26ویں ترمیم پر جماعت اسلامی کا اپنا موقف تھا اور فضل الرحمان کا اپنا، جماعت اسلامی نے اس آئینی ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا تھا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ انتخابی دھاندلی پر جماعت اسلامی کا موقف مختلف ہے، ہم فوری نئے الیکشن نہیں بلکہ فارم 45 کی بنیاد پر نتائج چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھاندلی پر ہمارا اور جماعت اسلامی کا موقف بہت زیادہ مختلف نہیں ہے۔