چیمپئنز ٹرافی : پاکستانی ٹیم کا گروپ میں آخڑی نمبر: وزیراعظم نوٹس لیں گے : راناثنا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
لاہور (سپورٹس رپورٹر) آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025ء کی دفاعی چیمپئن اور میزبان ٹیم پاکستان کا ایونٹ میں سفر بغیر کسی جیت اور بغیر کسی سنچری کے اختتام پذیر ہو گیا۔ اپنے گروپ میں آخری نمبر رہا۔ دفاعی چیمپئنز کو گروپ سٹیج کے دوران پہلے میچ میں نیوزی لینڈ نے جبکہ دوسرے میچ میں میزبان بھارت نے ہرایا۔ دو میچز میں شکست کے بعد قومی ٹیم سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوئی۔ راولپنڈی میں مسلسل بارش کے باعث پاکستان اور بنگلہ دیش کا آخری گروپ میچ منسوخ کر دیا گیا اور دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دے دیا گیا جس کے ساتھ ہی قومی ٹیم بغیر کسی جیت کے ایونٹ سے باہر ہوگئی۔ ایونٹ میں شریک دیگر 7 ٹیموں کے بیٹرز نے کم از کم ایک سنچری سکور کی۔ قومی ٹیم کا کوئی کھلاڑی سنچری سکور نہ کر سکا۔ قومی ٹیم گروپ میں خراب رن اوسط کے باعث گروپ میں آخری نمبر پر بھی رہی۔ بہتر رن اوسط کے باعث بنگلادیش کی پوزیشن تیسری رہی۔ دوسری جانب وزیراعظم کے معاون برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف جاری چیمپئنز ٹرافی 2025ء میں پاکستان کی مایوس کن کارکردگی کا نوٹس لیں گے کیونکہ قومی ٹیم کے ٹورنامنٹ سے جلد باہر ہونے پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی ممکنہ جانچ پڑتال کا اشارہ دیتے ہوئے اس معاملے کو کابینہ اور پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا جائے گا۔ وزیراعظم ذاتی طور پر نوٹس لیں گے اور ہم ان سے کرکٹ سے متعلق ان مسائل کو کابینہ اور پارلیمنٹ میں اٹھانے کا بھی کہیں گے۔ انہوں نے پی سی بی کی صورتحال پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ برسوں سے بغیر چیک کیے کام کر رہا ہے۔ یہ صرف ایک چیئرمین کی تقرری کے بارے میں نہیں ہے۔ پچھلے پانچ دس سالوں پر ایک نظر ڈالیں اور دیکھیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ پیشہ ورانہ سطح کی کرکٹ پر خرچ کی جانے والی رقم کو پبلک کیا جانا چاہیے۔ کالج اور ضلعی سطح پر کھیل کی حالت ابتر ہے پھر بھی ان سرپرستوں کو 50 لاکھ روپے ادا کیے جا رہے ہیں جو خود ٹیلی ویژن پر تسلیم کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے لاعلم ہیں۔ آپ بورڈ کے عہدیداروں کے مراعات اور مراعات کے بارے میں سن کر حیران رہ جائیں گے۔ یہ آپ کو الجھن میں ڈال دے گا کہ آیا وہ پاکستانی ادارے کیلئے کام کر رہے ہیں یا کسی ترقی یافتہ ملک کیلئے بورڈ کے کام کو آسانی سے چلانے کیلئے ایک مستقل نظام متعارف کرایا جانا چاہیے۔ یہ مسائل برسوں سے برقرار ہیں۔ لوگ طاقت کے ذریعے کرکٹ بورڈ میں چارج لیتے ہیں اور پھر وہ جو چاہتے ہیں بورڈ کی موجودہ حالت کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے دیگر کھیلوں کی انجمنوں میں بھی اسی طرح کے مسائل کو اجاگر کیا جہاں اہلکار ریٹائر ہو جاتے ہیں اور بعد میں اپنے عہدوں سے وابستہ مراعات کیلئے واپس آ جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں رانا ثناء اللہ سے مسلم لیگ ن گلگت بلتستان ن کے وفد نے ملاقات کی۔ رانا ثناء اللہ نے گلگت بلتستان میں حکومتی اصلاحات پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن جی بی میں گڈ گورننس کے لئے پرعزم ہے۔ ترقیاتی منصوبے اور سیاسی نظریہ ہم آہنگ ہونا چاہئے۔ مسلم لیگ ن اجتماعی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دیتی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف آج منگل کو انقرہ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کریں گے اور دو طرفہ تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو
پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "دورے کے دوران، وزیر اعظم شہباز شریف ترک صدرایردوآن کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ خطے اور اس سے باہر کی حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کریں گے۔
"بیان میں کہا گیا کہ دیرینہ اتحادیوں اور اسٹریٹیجک شراکت داروں کے طور پر پاکستان اور ترکی باقاعدہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی روایت کو برقرار رکھتے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کے غیرمعمولی رشتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تعاون اور ہم آہنگی کے لیے اعلیٰ سطح کے اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کی شکل میں قیادت کی سطح کا طریقہ کار بھی تشکیل دیا ہے۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات میں اضافہپاکستان اور ترکی کے مابین دیرینہ ثقافتی، تاریخی اور فوجی تعلقات ہیں۔ اب وہ باہمی سرمایہ کاری کو وسعت دینا چاہتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک اپنی معیشتوں کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان ترکی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کا ساتواں اجلاس اس سال 12-13 فروری کو اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا، جس کی صدارت شہباز شریف اور ایردوآن نے کی تھی۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان اگست 2022 سے ترجیحی تجارتی معاہدہ ہے، جو بعض اشیا پر ٹیرف کی رعایت دیتا ہے، اور دونوں ممالک باہمی تجارت کو 5 بلین ڈالر تک بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اگرچہ حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کی تجارت میں اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ ابھی تک ایک دوسرے کے بڑے تجارتی پارٹنر نہیں ہیں۔ البتہ ایک آزاد تجارتی معاہدہ بھی زیر غور ہے۔
سن دو ہزار تیئیس میں ترکی کو پاکستان کی برآمدات 352.1 ملین ڈالر اور درآمدات 250.8 ملین ڈالر تھیں۔ 2024 میں ترکی کی پاکستان کو برآمدات میں شیشہ، گوشت اور فن پارے جیسی اشیاء شامل تھیں جبکہ ترکی کو پاکستان کی برآمدات میں دھماکہ خیز مواد، جستہ، گوشت اور فر شامل تھیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات باہمی مضبوط مکالمے کے تسلسل کی نمائندگی کرتی ہے اور پاکستان اور ترکی کے درمیان کثیر جہتی شراکت داری کو مزید بلند کرنے کے مشترکہ عزم کو اجاگر کرتی ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)