8فروری 2024ء کے دھاندلی شدہ انتخابات کے نتائج ملک کی موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی بحران کے ذمہ دار ہیں،موجودہ پارلیمنٹ کے وجود کی کوئی اخلاقی، سیاسی اور قانونی حیثیت نہیں

ہمارا آئین کسی پاکستانی شہری کو سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کیلئے ہراساں، گرفتار یا جیل میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتا ،تمام سیاسی اسیروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، اپوزیشن اتحاد

اپوزیشن اتحاد ’تحریک تحفظ آئین پاکستان ‘کی قومی یکجہتی کانفرنس نے پیکا سمیت تمام غیر آئینی ترامیم ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ کے وجود کی کوئی اخلاقی، سیاسی اور قانونی حیثیت نہیں ہے ۔اپوزیشن اتحاد تحریک ’تحفظ آئین پاکستان ‘کی قومی یکجہتی کانفرنس کے جاری اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ چوری شدہ انتخابات کے ذریعے قائم ہونے والی غیرنمائندہ حکومت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونیوالے سیاسی عدم استحکام، مایوسی، معاشی مشکلات اور صوبوں میں بگڑتی ہوئی امن عامہ کی صورتحال کے پیش نظر شاہد خاقان عباسی اور محمود خان اچکزئی کی دعوت پر ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس میں ملک بھر سے سول سوسائٹی کے دانشوروں، میڈیا اور صحافی برادری، سینئر وکلا اور ان کی نمائندہ تنظیمیں بھی شریک ہوئیں۔ اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس میں ملک کے بگڑتے ہوئے حالات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور 2روزہ بحث کے بعد وطن عزیز کو بحران سے نکالنے کیلئے تجاویز پیش کی گئیں۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایک نکتے پر حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتوں اور دیگر شرکا نے مکمل اتفاق تھا اور وہ یہ کہ ہمارا وطن عزیز آئین کی بالادستی اور اس کی حرمت کے تحفظ کے بغیر قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے بغیر اور قابل اعتبار نظام عدل کی غیر موجودگی میں آگے نہیں بڑھ سکتا۔اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ شرکاء نے اتفاق کیا ہے کہ ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے۔8فروری 2024ء کے دھاندلی شدہ انتخابات کے نتائج ملک کی موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی بحران کے ذمہ دار ہیں۔شرکاء نے اتفاق کیا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ کے وجود کی کوئی اخلاقی، سیاسی اور قانونی حیثیت نہیں،ہم آئین کی روح سے متصادم تمام ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔شرکاء نے کہا کہ آئینی انسانی حقوق کی بے دریغ پامالی ملک میں قانون کی حکمرانی کی مکمل نفی ہے اور اس غیر نمائندہ حکومت کی فسطایت کی واضح دلیل ہے۔شرکاء نے اتفاق کیا کہ ہمارا آئین کسی پاکستانی شہری کو سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کیلئے ہراساں، گرفتار یا جیل میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتا ،تمام سیاسی اسیروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ شرکاء نے کہا کہ ہم عوام اور میڈیا کی زبان بندی کرنے کیلئے کی گئی پیکا ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔شرکاء نے اتفاق کیا کہ بلوچستان، خیبر پختونخوا، پنجاب اور سندھ میں لوگوں کی شکایات اور شکووں، خاص طور پر پانی کے وسائل کی تقسیم 1991 کے واٹر ایکورڈ کے مطابق ہونی چاہیے، اس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے اور ان کو حل کئے بغیر ملک میں امن عامہ کی روزبروز بگڑتی ہوئی صورتحال کو سنبھالا نہیں جاسکتا۔اعلامئے کے مطابق شرکاء نے کہا کہ ملک کے موجودہ بحران کا واحد حل آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے، آج ملک کے بگڑتے ہوئے حالات کا تقاضا ہے کہ ملک کی قومی قیادت اپنے حالات اور معاملات کو پس پشت ڈال کر ایک قومی ڈائیلاگ کے ذریعہ پاکستان کو مستحکم کرنے اور ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے ایک متفقہ حکمت عملی تیار کرے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتیں اس علامئے کے مندراجات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اجتماعی عملی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عہد کرتی ہیں اور یہ جدوجہد پاکستان کے مسائل کے حل اور عوام کی فلاح کو یقینی بنانے تک جاری رہے گی۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

جے یو آئی کا پی ٹی آئی سمیت کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ

جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا۔

سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت مرکزی مجلس عامہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے گوربا چوف، جے یو آئی نے فضل الرحمان کے خلاف بیان پر وضاحت مانگ لی

ترجمان کے مطابق اجلاس نے فیصلہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھی جائےگی، اس سلسلہ میں 27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہدا غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے بتایا اجلاس قوم سے اہل غزہ کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کرتا ہے۔ جبکہ ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

ترجمان کے مطابق اجلاس نے کہاکہ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں، دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔

جمیت علما اسلام نے ملک میں ازسر نو صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔ البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوریٰ یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرےگی۔

ترجمان نے کہاکہ اجلاس نے مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کردیا، جبکہ بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل پر ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کی جائے گی اور انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دیا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رابطے بحال، ملاقات طے پاگئی

ترجمان کے مطابق مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرےگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پی ٹی آئی جمعیت علما اسلام جے یو آئی سیاسی اتحاد فیصلہ مولانا فضل الرحمان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب؛ فیصلہ ہوچکا، فائنل آرڈر پاس نہیں کریں گے، چیف الیکشن کمشنر
  • جے یو آئی اجلاس:سیاسی جدوجہد جاری رکھنے اور سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
  • ریاست کا حصہ ہیں، عقل کے اندھے آئین پڑھیں: عمر ایوب 
  • JUI، PTIمیں دوریاں، اپوزیشن اتحادخارج ازامکان
  • جے یو آئی اجلاس، کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
  • نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
  • جے یو آئی کا پی ٹی آئی سمیت کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
  • جے یو آئی، جماعت اسلامی اتحاد خوش آئند ہے، حکومت کو خطرہ نہیں، ملک محمد احمد خان
  • 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں: اعظم نذیر تارڑ
  • ہم موجودہ حالات میں اپوزیشن اتحاد کے حق میں نہیں، حافظ حمد اللہ