کشمیر کے بارے میں بھارتی بیانیہ عالمی قوانین اور اصول و ضوابط کے یکسر منافی ہے، الطاف وانی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
چیئرمین کے آئی آئی آر کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں اپنی قتل و غارت اور بنیادی آزایوں پر حملوں کو چھپانے کے لیے تعمیر و ترقی کے بے بنیاد دعوے کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز ( کے آئی آئی آر ) کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کہا ہے کہ کشمیر کے بارے میں بھارتی بیانیہ عالمی قوانین اور اصول و ضوابط کے یکسر منافی ہے۔ذرائع کے مطابق الطاف حسین وانی نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں بنیادی حقوق اور آزادیاں مکمل طور پر سلب کر رکھی ہیں، علاقے میں اختلاف رائے کو طاقت کے بل پر دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، بلاجواز گرفتاریاں، جبری گمشدگیاں، جائیدادوں کی ضبطگی، کشمیری سرکاری ملازمین کی برطرفی روز کا معمول ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی جائز خواہشات اور امنگوں کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں، اس کے بجائے وہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی مذموم کوششیں کر رہی ہے۔ الطاف حسین وانی نے کہا کہ بھارتی حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد علاقے میں سیاسی، سماجی اور اقتصادی ترقی ہوئی ہے تاہم بھارت کا یہ دعویٰ مکمل طور پر بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں اپنی قتل و غارت اور بنیادی آزایوں پر حملوں کو چھپانے کے لیے تعمیر و ترقی کے بے بنیاد دعوے کر رہا ہے۔
الطاف حسین وانی نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں اپنی ہزیمت اور ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کے خلاف الزام تراشی کا وطیرہ اپنا رکھا ہے اور اس کے سفارت کار عالمی فورموں پر بے بنیاد اور گمراہ کن بیان بازی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو یاد رکھنا چاہیے کہ بھارت نے کشمیریوں کا حق خودارادیت طاقت کے بل پر سلب کر رکھا ہے اور وہ ان کی آواز کو دبانے کیلئے ان پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارتی جھوٹ اور گمراہ کن بیانیے پر ہرگز کان نہ دھرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ حقیقی امن و استحکام فوجی قبضے اور جبر سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو کشمیریوں کی منصفانہ آواز سن کر انہیں ان کا پیدائشی حق، حق خودارادیت دینے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: الطاف حسین وانی نے انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ بھارت علاقے میں بے بنیاد
پڑھیں:
امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ
وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"
بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔
مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے
وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
ادارت رابعہ بگٹی