صدر ٹرمپ کے احکامات کو عدالت نے منسوخ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا کی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پرسنل مینجمنٹ دفتر کے احکامات کو منسوخ کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق وفاقی ملازمین کی برطرفی کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے پرسنل مینجمنٹ دفتر کے جاری کردہ احکامات کو کیلیفورنیا کی عدالت نے عارضی طور پر روکنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے امریکا کے مختلف سرکاری اداروں بشمول وزارت دفاع کے ملازمین کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ فوری طور پر برطرفی کے احکامات کو منسوخ کیا جائے۔
عدالت کے جج نے متعلقہ دفاتر کو احکامات جاری کیے ہیں کہ 20 سے زائد سرکاری ادارے ابتدائی چند ماہ کی ملازمت کرنے والے سرکاری ملازمین کی برطرفی کو فوری طور پر روک دے۔
عدالت کے مطابق ملازمین کی برطرفی کا اختیار صرف متعلقہ ادارے کو ہے، اس لیے پرسنل مینجمنٹ کے دفتر کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ دوسرے ادارے کے ملازمین کو نوکری یا برطرف کرے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس وقت امریکہ میں 2 لاکھ سے زائد ایسے سرکاری ملازمین ہیں جن کی مدت ملازمت کو ابھی 6 ماہ بھی نہیں ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت مختلف محکموں سے پہلے ہی ہزاروں ملازمین کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
امریکا میں سرکاری ملازمین کی لیبر یونین نے بھی ملازمین کی برطرفی کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سان فرانسسکو کی عدالت سے درخواست کی تھی کہ برطرفی کے احکامات کو منسوخ کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملازمین کی برطرفی کے احکامات کو عدالت نے ٹرمپ کے
پڑھیں:
’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن:امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آج بھی ہزاروں مظاہرین نے نیویارک، واشنگٹن سمیت دیگر شہروں میں امریکی صدر کے خلاف بڑی ریلیاں نکالیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک میں لوگ شہر کی مرکزی لائبریری کے باہر جمع ہوئے، انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے جن پر امریکی صدر کے خلاف نعرے درج تھے اور “امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں” اور “ظالم کے خلاف مزاحمت” جیسے الفاظ درج تھے۔
بہت سے لوگوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر دستاویزی تارکین وطن کی ملک بدری کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کوئی آئی سی ای (تارکین وطن کےخلاف کریک ڈانؤن کرنے والی ایجنسی) نہیں، کوئی خوف نہیں، یہاں تارکین وطن کا خیر مقدم ہے کے نعرے لگائے۔
واشنگٹن میں مظاہرین نے تشویش کا اظہار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ شفاف طریقہ کار پر عمل درآمد کے حق سمیت طویل عرصے سے رائج قابل احترام آئینی اصولوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔