رمضان المبارک: لوگ بلوچستان کی کھجور زیادہ کیوں کھاتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی کوئٹہ کے بازار مختلف اقسام کی کھجور سے سج گئے ہیں۔ ان دکانوں پر یوں اندورن ملک اور بیرون ملک سے مختلف اقسام کی کھجوریں لائی جاتی ہیں لیکن بلوچستان کے مکران ڈویژن کی کجھور رمضان المبارک میں شہریوں کی اولین ترجیح ہے۔
کجھور فروخت کرنے والے تاجروں کے مطابق اس وقت مارکیٹوں میں ایران اور سعودی عرب کی کجھوریں موجود ہیں لیکن پنجگور کی کھجور کا ذائقہ اعلی اور منفرد ہوتا ہے۔
اس وقت مارکیٹ میں مضافاتی، قلمی اور پنجگوری سمیت 165 اقسام کی بلوچستان کی مقامی کجھوریں موجود ہیں لیکن یہاں بسنے والے لوگ مضافاتی کجھور کو سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔
دکانداروں کا بتانا ہے کہ ایران اور سعودیہ کی کجھور 800 سے ہزار روپے فی کلو میں مل رہی ہے جبکہ بلوچستان کی مقامی کجھور 300 سے 600 روپے فی کلو میں بآسانی دستیاب ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے رمضان المبارک میں جہاں کجھور کھانا سنت نبوی ہے وہی یہ غذائیت میں بھرپور ہوتی ہے جو دن بھر کی انرجی بحال کردیتی ہے۔
جہاں تک بات ہے بلوچستان کی مقامی کجھور کی تو یہ کجھور دیکھنے میں چھوٹی ہے لیکن بہت لذیز ہے تب ہی تمام لوگ یہاں کی کجھور کو پسند کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلوچستان پنجگور رمضان المبارک کھجور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پنجگور رمضان المبارک کھجور رمضان المبارک بلوچستان کی کی کھجور کی کجھور
پڑھیں:
میانوالی اور مکڑوال میں پولیس اور سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 10 سے زائد دہشتگرد ہلاک
اطلاعات کے مطابق دہشتگرد مکڑوال کے ایک گاؤں میں داخل ہوئے تھے اور یہ تب سے پولیس کو مطلوب تھے۔ پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی جانب سے مقامی لوگوں کو جہاد پر اکسایا جا رہا تھا جس کے بعد پولیس ان کے تعاقب میں تھی۔ اسلام ٹائمز۔ میانوانی اور مکڑوال میں پولیس اور محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کی مشترکہ کارروائی میں 10 سے زائد خوارج دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ایک بیان میں پنجاب پولیس نے کہا کہ پنجاب پولیس نے میانوالی اور سی ٹی ڈی کا مکڑوال میں خوارجی دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے مقامی شخص ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوا جسے علاج معالجے کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ جبکہ پولیس، سی ٹی ڈی کے تمام افسران و اہلکار مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ پنجاب پولیس کے مطابق یہ آپریشن آر پی او سرگودھا ریجن محمد شہزاد آصف خان اور ڈی پی او میانوالی اختر فاروق کی سربراہی میں کیا گیا۔ آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے اس موقع پر کہا کہ پنجاب پولیس الرٹ ہے، دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا کر دم لیں گے۔ دریں اثنا وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی نے خوارجی دہشتگردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچا کر ایک بڑی کامیابی حاصل کی۔ اطلاعات کے مطابق دہشتگرد مکڑوال کے ایک گاؤں میں داخل ہوئے تھے اور یہ تب سے پولیس کو مطلوب تھے۔ پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی جانب سے مقامی لوگوں کو جہاد پر اکسایا جا رہا تھا جس کے بعد پولیس ان کے تعاقب میں تھی۔