امریکا اور برطانیہ کے درمیان جلد ایک عظیم تجارتی معاہدہ ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کی امن سے متعلق کوششیں قابل تعریف ہیں، روس یوکرین جنگ بندی کی کوششوں میں امریکا کے ساتھ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا اور برطانیہ کے درمیان جلد ایک عظیم تجارتی معاہدہ ہوگا۔ برطانوی وزیراعظم سرکیئر اسٹارمر نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرکے یوکرین جنگ، نیٹو کے مستقبل، تجارت اور ٹیرف سے متعلق امور پر بات چیت کی۔ اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سر کئیر اسٹارمر کو اسپیشل شخص قرار دیا۔ سر کئیر اسٹارمر نے بادشاہ چارلس کی جانب سے صدر ٹرمپ کو سرکاری سطح پر دورہ برطانیہ کا دعوت نامہ بھی دیا، صدر ٹرمپ نے بادشاہ کی جانب سے سرکاری دورے کی دعوت قبول کرلی۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا کہ یوکرین کے ساتھ معدنیات کا معاہدہ روس کے خلاف کیف کی سلامتی کی ضمانت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اُس وقت امریکی صدر ہوتا تو یوکرین جنگ نہیں لگتی، اگر ابھی معاہدہ نہیں ہوا تو کبھی نہیں ہوسکے گا، یوکرین جنگ بندی معاہدہ سب کے مفاد میں ہے۔ برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کی امن سے متعلق کوششیں قابل تعریف ہیں، روس یوکرین جنگ بندی کی کوششوں میں امریکا کے ساتھ ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی صدر یوکرین جنگ ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی فیصلوں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ امریکا میں مقیم جنوب امریکائی ملک وینزویلا کے باشندوں کا جبری امریکا بدر کیا جانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا
تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جبری بیدخلی کے اقدام پر یہ کہہ کر روک لگا دی ہے کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہیں کیا جا سکتا۔
بین الاقوامی میڈیا روپورٹ کے مطابق وینزویلا کے تارکین وطن نے ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے جبری بیدخلی کے معاملے پر مداخلت کی استدعا کی تھی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے بیدخل کیے جانے والوں کو تارکین وطن گینگ کے اراکین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاوس ہی کی ہوگی۔
اس معاملے میں یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔
یاد رہے اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن اورکلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو جیلوں میں بھیج چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا بدر امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا