جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان ’انتظام‘ میں فِٹ نہیں آرہے تھے، اس لیے خیبر پختونخوا میں اُن کا سائز کم کرکے پی ٹی آئی کو فائدہ پہنچایا گیا۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اختلافات باقی ہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ کچھ معاملات پر اکٹھے ہیں، جدوجہد کے طریقہ کار پر اختلاف ہو سکتا ہے۔

کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پارٹی میں طے تھا کہ عبدالغفور حیدری کانفرنس میں جائیں گے، مزید آگے بڑھنا کچھ چیزوں سے مشروط ہے، ابھی تو یہ بھی نہیں پتا کہ ان کی جدوجہد کا طریقہ کار کیا ہے۔

جے یو آئی رہنما نے کہا کہ اسد قیصر کو اپنے تحفظات سے متعلق بتایا تھا ابھی تک جواب نہیں دیا گیا، تحریک انصاف کے ساتھ ہمارا ایک تلخ ماضی رہا ہے، پی ٹی آئی اور جے یو آئی بات چیت کرنے اور تنقید نہ کرنے کی حد تک قریب آگئے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کامران مرتضی کے ساتھ نے کہا

پڑھیں:

پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان

لاہور:

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کوشش ہے پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے۔

یہ بات انہوں ںے لاہور میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کافی عرصہ سے ارادہ تھا کہ جب لاہور آؤں تو منصورہ بھی آؤں تاکہ باہمی رابطے بحال ہوں، آج کی ملاقات میں پروفیسر خورشید کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں غزہ کے حوالے سے کانفرنس اور مظاہرہ ہوگا، اس میں ہم سب شریک ہوں، ملک بھر میں بیداری کی مہم چلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجلس اتحاد امت کے نام سے پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، لاہور میں 27 اپریل کو ہونے والی کانفرنس اسی پلیٹ فارم سے ہوگی، دنیا میں ہر قسم کے لوگ ہیں جو لوگ اسرائیل گئے وہ پاکستان یا مسلمانوں کے نمائندے نہیں تھے، امت کو مسلم حکمرانوں کے رویوں سے تشویش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاد انتہائی مقدس لفظ ہےاس کی اپنی ایک حرمت ہے، جہاد کا مرحلہ تدبیر کے تابع ہوتا ہے، آج جب مسلم ممالک تقسیم ہیں تو جہاد کی صورتیں بھی مختلف ہوں گی، ہمیں لوگوں کی باتوں کی پروا نہیں ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ شریعت اور اسلام کیا کہتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جن علما کرام نے فلسطین کے حوالے سے جہاد فرض ہونے کا اعلان کیا ان کے اعلان کا مذاق اڑایا گیا، ان ہی علما کرام نے ملک کے اندر مسلح جدوجہد کو حرام قرار دیا اس پر کیوں عمل نہیں کیا جاتا؟

سیاسی معاملے پر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی صوبائی خود مختاری کی حامی ہے، نہروں کے حوالے سے سندھ کے مطالبے کا احترام کرتے ہیں، نہروں کا معاملہ وفاق میں بیٹھ کر باہمی مشاورت سے طے ہونا چاہیے، ہماری کوشش ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اس سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے۔ 

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام نے اصولی طور پر طے کیا ہے کہ دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھیں گی،  26ویں آئینی ترمیم ہماری نظر میں غیر ضروری تھی، 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی کی اپنی پالیسی تھی، حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آج کی ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت غزہ کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی دیگر اپوزیشن اور پی ٹی آئی سے علیحدہ اپنا الگ احتجاج کرےگی، کامران مرتضیٰ
  • مولانا فضل الرحمان کی مرضی اتحاد کرتے ہیں یا نہیں، عمر ایوب
  • پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، فضل الرحمان
  • پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان
  • فضل الرحمان حافظ نعیم ملاقات: فلسطین کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے ’مجلس اتحاد امت‘ کے نام سے فورم بنانے کا اعلان
  • جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا غزہ میں مظالم کیخلاف 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسے کا اعلان
  • فلسطین سے اظہارِ یکجہتی، 24 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسہ ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان کا اعلان
  • بلوچستان کو خیرات نہیں، بلکہ حقوق دیں، مولانا ہدایت الرحمان
  • جے یو آئی نے دریائے سندھ پر نئے کینالوں کیخلاف سینیٹ میں قرارداد جمع کرادی