موجودہ پارلیمنٹ کے وجود کی کوئی اخلاقی، سیاسی اور قانونی حیثیت نہیں، اپوزیشن اتحاد
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد میں ہونے والی اپوزیشن اتحاد کی قومی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی بحران کی جڑ 8 فروری کے دھاندلی شدہ انتخابات کے نتائج ہیں، مسائل کا حل صرف اور صرف آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ کے وجود کی کوئی اخلاقی، سیاسی اور قانونی حیثیت نہیں، آئین کی روح سے متصادم تمام ترامیم کو ختم کیا جائے، تمام سیاسی اسیروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، عوام اور میڈیا کی زبان بندی کےلیے لائی گئیں پیکا ترامیم کو ختم کیا جائے، پانی کے وسائل کی تقسیم 1991 کے آبی معاہدے کے مطابق ہونی چاہیے، ملک کے موجودہ بحران کا واحد حل آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گزشتہ ماہ سے قومی کانفرنس کے لیے کوششیں کر رہے تھے، ایک جگہ پر کانفرنس کروانے کی بات ہوئی تو وہاں انکار کر دیا گیا
اپوزیشن قومی کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ آئینی، انسانی حقوق کی بے دریغ پامالی ملک میں قانون کی حکمرانی کی مکمل نفی ہے، انسانی حقوق کی پامالی اس غیر نمائندہ حکومت کی فسطایت کی واضح دلیل ہے، آئین کسی پاکستانی شہری کو سیاسی سرگرمی پر ہراساں، گرفتار یا قید کرنے کی اجازت نہیں دیتا، تمام سیاسی اسیروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ بگڑتے ملکی حالات قومی ڈائیلاگ سے پاکستان کو مستحکم کرنے کی متفقہ حکمت عملی کا تقاضا کرتے ہیں، حزب اختلاف کی جماعتیں اجتماعی عملی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عہد کرتی ہیں، یہ جدوجہد پاکستان کے مسائل کے حل اور عوام کی فلاح کو یقینی بنانے تک جاری رہے گی۔
شاہد خاقان عباسی نے قومی کانفرنس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا، جس کے مطابق 26 اور 27 فروری کو پاکستان کی سیاسی جماعتیں، وکلاء اور صحافی شریک ہوئے، اس کانفرنس میں ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی تجاویز پیش کی گئیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی کانفرنس کیا جائے
پڑھیں:
ریاست کا حصہ ہیں، عقل کے اندھے آئین پڑھیں: عمر ایوب
اسلام آباد (وقائع نگار) اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جمعہ کو درخواست دائر کی تھی اب آئے ہیں کہ وہ درخواست فکس کیوں نہیں ہوئی۔ اس کو ڈائری نمبر لگ گیا ہے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے پہلے دائر درخواستیں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سنیں، عدالت کے آرڈر کے بعد ہماری ملاقاتیں باقاعدہ ہوتی تھیں، کوئی زمین و آسمان اوپر نیچے نہیں ہوا اور بانی پی ٹی آئی سے وکلاء، فیملی اور سیاسی لیڈران کی ملاقاتیں باقاعدہ ہوتی تھیں، بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی اور دیگر سب سیاسی قیدی ہیں، ہم صرف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں، کوئی فورس نہیں کہ راکٹ لانچر، یا ایف 16 سے حملہ کریں، دو دن پہلے ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور قیادت موجود تھی۔ چیف جسٹس کے پاس پیش ہونا چاہا مگر وہ شاید جمعہ کی وجہ سے چلے گئے تھے۔ مجھ پر بسکٹ چوری تک کے کیس لگائے گئے ہیں، ہہم ریاست کا حصہ ہیں اور جو تعریف یہ لوگ کرتے ہیں ریاست کی وہ یکسر مختلف ہے، عقل کے اندھوں سے کہتا ہوں کہ آئین کا مطالعہ کر لیں، ریاست کیا ہوتی ہے۔