کراچی سمیت سندھ بھر میں 13 جعلی ادویات کمپنیوں کے ناموں سے فروخت ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
سندھ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں 13 مختلف جعلی ادویات مارکیٹ میں کمپنیوں کے ناموں سے فروخت کی جارہی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے ڈائریکٹر عدنان رضوی نے بتایا کہ گذشتہ 2 ماہ کے دوران مختلف ادویات کے 300 سے زائد سمپل ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں جس میں 13 مختلف ادویات کے سمپل جعلی قرار دیے گئے ہیں، یہ جعلی ادویات اصل کمپنیوں کے ناموں سے مارکیٹ میں فروخت کی جارہی تھیں۔
تحقیقات کے دوران یہ بھی پتہ چلا کہ جو جعلی ادویات مختلف کمپنیوں کے نام سے مارکیٹ میں فروخت کی جارہی ہیں ان کمپنیوں کا سرے سے وجود ہی نہیں۔
ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے عدنان رضوی نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ مارکیٹ میں 7 فارما کمپینوں کے نام سے جعلی ادویات فروخت کی جارہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو کراچی سمیت اندرون سندھ میں جعلی ادویات کی سینکڑوں شکایت موصول ہوئی تھی جس ڈرگ انسپکٹروں نے ڈرگ ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے مختلف ادویات کے سپمل حاصل کیے، ان ادویات میں جسم میں درد، مرگی اور ہڈی و پٹھوں کے درد میں استعمال کی جانے والی آئیوڈیکس کے نمونے جب لیبارٹری میں ٹیسٹ کیے تو انکشاف ہوا کہ ان ادویات میں وہ اجزاء شامل نہیں جو درد میں استعمال کی جاتی ہے۔
عدنان رضوی نے بتایا کہ جس پر ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے متعلقہ ڈرگ انسپکٹروں کو ہدایت کی کہ ادویات پر درج کمپنیوں کے پتوں پر رابطہ کیا جائے، ڈرگ انسپکٹروں کی کاروائی پر انکشاف ہوا کہ یہ کمپنیاں وہاں سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔
عدنان رضوی کا کہنا تھا کہ آئیوڈیکس بنانے والی کمپنی سے جب رابطہ کیا تو اس کمپنی کے حکام نے بتایا کہ آئیوڈیکس کی مینوفیکچرنگ 2017 کے بعد سے بند ہے، آئیوڈیکس پر مینیوفیکچرنگ کی تاریخ 2024 درج تھی۔ اسی طرح دیگر 13 مختلف ادویات پر درج بیج نمبر، لائنس نمبر اور کمینی کی پتے بھی غلط تھے جس کے بعد سندھ کے تمام ڈرگ انسپکٹروں کو جعلی ادویات کے خلاف کریک ڈاون کی ہدایت کردی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی جانب سے تمام ڈرگ انسپکٹروں کو جعلی ادویات کے خلاف الرٹ جاری کردیا گیا ہیکہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والی ادویات کی سخت مانیٹرنگ کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری فروخت کی جارہی ڈرگ انسپکٹروں جعلی ادویات نے بتایا کہ کمپنیوں کے مارکیٹ میں عدنان رضوی ادویات کے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی سندھ کا پانی خود فروخت کرکے رونے کا ڈراما کررہی ہے. زرتاج گل
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ کا پانی خود فروخت کرکے رونے کا ڈراما کررہی ہے،عمران خان سرخرو ہوں گے، کبھی ڈیل نہیں کریں گے،رہنما ناحق قید کاٹ رہے ہیں، خواتین کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، تحریک انصاف کا نظریہ کبھی ختم نہیں ہوگا. ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی کی انسداددہشت گردی عدالت میں 9مئی مقدمات کی سماعت کے موقع پر صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کیا زرتاج گل نے کہا کہ 12 مقدمات کی سماعت ہے، یہ تمام بوگس مقدمات ہیں عمران خان سے کسی کو ملنے نہیں دیا جارہا ہے عمران خان کی بہنیں چار چار گھنٹے جیل کے باہر بیٹھی رہتی ہیں .(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ عمران سے ملاقات کی لسٹ میں نام درج ہونے کے باوجود ملنے نہیں دیا جارہا ہے جیل کے باہر ہمارا محاصرہ کیا گیا ہے کل گوجرانولہ میں تھی تو وہاں مجھے گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی گوجرانولہ میں میرے خلاف مقدمات درج ہیں.
زرتاج گل نے کہا کہ تحریک انصاف کے بہت سے رہنما ناحق قید کاٹ رہے ہیں خواتین کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، عالیہ حمزہ کو بھی کل گرفتار کیا گیا تحریک انصاف کی خواتین کے ساتھ بدترین ظلم ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لا اینڈ آرڈر کے بہت برے حالات ہیں فیڈرل اور پنجاب کے اپوزیشن لیڈر کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کیا گیا پارلیمانی لیڈر ہوں اس کے باوجود 5 گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا. وزیراعلی پنجاب مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاکر وزیراعلی کی پرفارمنس صرف ٹک ٹاک پر نظر آتی ہے پیپلز پارٹی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ سے ہمارے امیدوار جیتے ہیں مگر فارم 47 پر ہروا دیا گیا سندھ میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی جیت چکی تھی پورا سندھ عمران خان کے نظریے کے ساتھ کھڑا ہے سندھ کا پانی خود فروخت کر کے پیپلزپارٹی اب رونے کا ڈرامہ کر رہے ہیں. پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا نظریہ کبھی ختم نہیں ہوگا 9مئی بہانہ تھا عمران خان نشانہ تھا زرتاج گل کا کہنا ہے کہ ہم آئین اور قانون کے مطابق انصاف کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں، تمام صوبوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے.