جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر نے کہا کہ حکومتوں کیجانب سے اسطرح کے اقدامات سے نہ صرف ان یونیورسٹیوں کی ساکھ داغدار ہوتی ہے بلکہ ان میں تعلیم حاصل کررہے ہزاروں طلباء اور فیکلٹی ممبران کا مستقبل بھی خطرے میں پڑجاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں مسلمانوں کے زیر انتظام چلنے والی بعض یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کو نشانہ بنائے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں ان تعلیمی اداروں کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے جو مسلمانوں کے زیر انتظام چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے نئے بہانے تراش کر کے ان اداروں سے منسلک افراد کو گرفتار کیا جارہا ہے جیسا کہ ابھی حال ہی میں آسام میں "یو ایس ٹی ایم" کے چانسلر محبوب الحق کو آدھی رات کو گرفتار کیا گیا، اس سے قبل راجستھان میں مولانا آزاد یونیورسٹی کے چیئرپرسن کو بھی ہراساں کرنے کی کوششیں کی گئی، گلوکل یونیورسٹی کے اثاثوں کو ضبط کیا گیا اور اترپردیش میں محمد علی جوہر یونیورسٹی پر مسلسل کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب اس بات کی واضح علامت ہے کہ مسلمانوں کے زیر نگرانی اعلیٰ تعلیمی مراکز کو خصوصی طور پر نشانہ بنانے کی منصوبہ بند کوشش کی جا رہی ہے جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی قیادت میں جاری تعلیمی ترقیات کی سرگرمیوں کو دبانے کے لئے ان اداروں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایاجا رہا ہے۔

اس غیر منصفانہ رویے کی سنگینی اس وقت مزید بڑھ جاتی ہے جب ان کارروائیوں کے ساتھ ہی بعض سیاست دانوں کی جانب سے ان اداروں کے لئے بنیاد پرست، دقیانوس جیسے غیر مناسب الفاظ استعمال کرکے ان کی شبیہ کو خراب کیا جاتا ہے۔ ملک معتصم خان نے مزید کہا کہ حکومتوں کی جانب سے اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف ان یونیورسٹیوں کی ساکھ داغدار ہوتی ہے بلکہ ان میں تعلیم حاصل کر رہے ہزاروں طلباء اور فیکلٹی ممبران کا مستقبل بھی خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ اس سے ملک میں تعلیم کے بنیادی حق اور سب کے لئے مساوی مواقع کی پالیسی کو زک پہنچتی ہے۔ ان یونیورسٹیوں کے خلاف ہو رہی یہ کارروائیاں ہماری جمہوری اقدار کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ہمارے ملک کے آئین میں ذات پات، نسل برادری اور مذہب و ملت سے قطع نظر سب کے ساتھ یکساں سلوک کی تاکید کی گئی ہے۔ اگر اس طرح ’NAAC ‘سے تسلیم شدہ ’اے‘ گریڈ کی یونیورسٹیاں سیاسی موقع پرستی اور فرقہ وارانہ تعصب کا شکار ہوتی رہیں تو ملک میں اعلیٰ تعلیم سنگین بحران کا شکار ہوجائے گی۔

ملک معتصم خان نے کہا کہ ہم عالمی رہنما "وشو گرو" بننے اور غیر ملکی یونیورسٹیوں کو ہندوستان میں کیمپس کھولنے کی دعوت دینے کی کوششیں کررہے ہیں لیکن اگر اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ساتھ ہمارا یہی سلوک رہا تو ہمارے ان عزائم کو شدید دھچکا لگے گا۔ لہٰذا ہم حکومت سے مسلمانوں کے زیر انتظام اعلیٰ تعلیمی اداروں کو چن چن کر ہدف بنانے کے اس غیر اخلاقی رویے کو سختی سے ترک کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ریاستی حکومتیں ایسی فرقہ وارانہ اقدام، متعصبانہ فیصلے اور ووٹ بینک کی سیاست سے پرہیز کریں گی کیونکہ اس سے ہزاروں طلباء کے تعلیمی مفادات کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے جو کہ ملک کی ترقی اور جمہوریت کے تحفظ کے لئے انتہائی نقصاندہ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسلمانوں کے زیر انتظام تعلیمی اداروں کو ملک معتصم خان نے کہا کہ کے لئے

پڑھیں:

حوثیوں نے اسرائیل اور امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں پر حملے کرنے کا اعلان کردیا

صنعا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )حوثیوں نے اسرائیل اور دو امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں پر حملے کرنے کا اعلان کیا ہے راس عیسیٰ کی بندرگاہ پر امریکی فضائی حملے میں 74 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد حوثی گروپ نے امریکہ اور اسرائیل کے مزید اہداف پر حملے کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے.

(جاری ہے)

عرب نشریاتی ادارے کے مطابق حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ ساری نے صنعاءمیں ایک مظاہرے کے دوران ایک تقریر میں کہا کہ انہوں نے ایک بیلسٹک میزائل سے تل ابیب کے بن گوریون ہوائی اڈے کے آس پاس میں ایک فوجی ہدف کو نشانہ بنایا ہے انہوں نے کہا کہ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز ٹرومین اور ونسن اور بحیرہ احمر میں ان سے منسلک لڑاکا طیاروں کو متعدد میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بناتے ہوئے دوہرا فوجی آپریشن کیا گیاہے.

انہوں نے بتایا کہ بحیرہ عرب میں پہنچنے کے بعد ونسن کیریئر کو پہلی مرتبہ نشانہ بنایا گیا ہے یحییٰ ساری نے حوثی ٹھکانوں پر مسلسل امریکی حملوں کے باوجود تصادم، ہدف سازی، مشغولیت اور تصادم کی کارروائیوں کو انجام دینے کے عزم کا اظہار کیا. ادھراسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے یمن سے فائر کیے گئے ایک میزائل کو ناکارہ بنا دیا ہے اس میزائل کی وجہ سے کئی علاقوں میں سائرن بجنا شروع ہوگئے تھے قبل ازیں امریکی فوج نے کہا تھا کہ اس کی افواج نے حوثیوں کو سپلائی اور فنڈنگ روکنے کے لیے راس عیسیٰ بندرگاہ کو تباہ کر دیا ہے نومبر 2023 سے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر درجنوں میزائل حملے کیے ہیں اور اسرائیل میں مقامات کو نشانہ بنایا ہے تاہم حوثیوں کے ان حملوں سے اسرائیل کو کوئی قابل ذکر بڑا نقصان نہیں ہوا ہے.                                                         

متعلقہ مضامین

  • محکمہ تعلیم کی امبریلہ اسکیموں کے تحت تخمینہ لاگت اور مختص کردہ وسائل میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ وسائل کا ضیاع نہ ہو اور ہر اسکیم مثر انداز سے مکمل ہو، وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی
  • لگاتار 4 ناکامیوں پر راجستھان کی ٹیم مذاق کا نشانہ بن گئی
  • ہیٹ ویو کے خطرات؛ تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات کب ہوں گی؟
  • اسرائیلی مظالم پر مسلم حکمرانوں کی خاموشی ،بے حسی افسوسناک :زوار بہادر  
  • پشاور: آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا، پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت
  • اسرائیل کی جانب سے لبنان میں ایک گاڑی پر ڈرون حملہ
  • یونیورسٹیوں میں توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
  • سندھ کے تعلیمی اداروں میں کیا ہورہا ہے؟
  • حوثیوں نے اسرائیل اور امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں پر حملے کرنے کا اعلان کردیا
  • یمن کا دو امریکی طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ