خط میں انہوں نے زور دیا ہے کہ اگر ان مطالبات کو نظر انداز کیا گیا تو نہ صرف علاقے کی ترقی متاثر ہو گی بلکہ دیامر بھاشا ڈیم کی کامیابی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کونسل کے ممبران محمد اقبال نصیر اور محمد ایوب شاہ نے وزیر اعظم پاکستان کو الگ الگ خط میں دیامر ڈیم متاثرین کے مطالبات فوری منظور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ رکن کونسل اور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اقبال نصیر اور چیئرمین قائمہ کمیٹی کونسل ایوب شاہ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ متاثرین کے 31 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کو فوری حل کیا جائے، خط میں انہوں نے زور دیا ہے کہ اگر ان مطالبات کو نظر انداز کیا گیا تو نہ صرف علاقے کی ترقی متاثر ہو گی بلکہ دیامر بھاشا ڈیم کی کامیابی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ خط میں وزیر اعظم سے درخواست کی گئی ہے کہ اس مسئلے کو جلد اور منصفانہ طور پر حل کیا جائے تاکہ عوامی فلاح و بہبود یقینی بنائی جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت

شیعہ علما کونسل گلگت کے جنرل سیکرٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا کہ کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل ضلع گلگت کے جنرل سکریٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مورخہ 19 اپریل 2025ء کو جاری ہونے والی مشیر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان مولانا محمد دین کی پریس ریلیز محض ایک بیان نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کی شناخت پرامن بقائے باہمی، مذہبی رواداری اور اجتماعی شعور ہے۔ ایسے میں کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سے ہمارا سوال ہے کہ کیا مشیر موصوف کی یہ پریس ریلیز آپ کی منظوری سے جاری کی گئی؟ اگر ہاں، تو یہ طرز حکمرانی پر سوالیہ نشان ہے کہ ایک حکومت اپنے عوام سے اس انداز میں مخاطب ہو رہی ہے جو نفرت، تقسیم اور اشتعال کو ہوا دے رہا ہے۔ اور اگر یہ بیان آپ کی اجازت یا علم کے بغیر جاری کیا گیا ہے تو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے غیر سنجیدہ اور نالائق مشیروں کو فوراً برطرف کریں تاکہ حکومت کی نیک نامی، شفافیت اور سنجیدگی پر عوام کا اعتماد قائم رہ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشیر موصوف نے خطیب جامع مسجد امامیہ گلگت جناب آغا سید راحت حسین الحسینی جیسے محترم، سنجیدہ اور باوقار عالم دین کے خلاف جو زبان استعمال کی، وہ گلگت بلتستان کے مہذب سیاسی و سماجی کلچر سے متصادم ہے۔ ان کی باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اختلاف رائے کو ذاتی حملے سمجھتے ہیں اور سنجیدہ تنقید کا جواب اخلاقیات کے دائرے سے باہر نکل کر دینا مناسب سمجھتے ہیں۔ حکومتی پالیسیوں پر تنقید اور سوال اٹھانا ہر باشعور شہری، خصوصاً اہل علم کا آئینی، اخلاقی اور سماجی حق ہے۔ اگر حکومت کی پالیسیاں واقعی عوامی مفاد پر مبنی ہیں تو دلیل و حکمت سے عوام کو مطمئن کیا جائے، نہ کہ ان پر الزام تراشی کر کے ان کی زبان بند کرنے کی کوشش کی جائے۔ مشیر موصوف کا یہ کہنا کہ "دین کو سیاست سے الگ رکھا جائے" نہ صرف فکری گمراہی کی نشانی ہے بلکہ اس قوم کے نظریاتی اساس سے انحراف بھی ہے۔ پاکستان کا قیام ہی کلمہ طیبہ ”لا الہ الا اللہ“ کے نام پر ہوا تھا، اور اس ملک کی بقاء اسی وقت ممکن ہے جب دین اور سیاست کو ہم آہنگی سے مربوط کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم کا6 خوارجی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین 
  • پرائیویٹ سکیم کے 67 ہزار عازمین کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے حکومت کوشاں ہے، جب دیگر ممالک کا فیصلہ ہوگا تو پاکستان کا یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا ، وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کا حج 2025 کانفرنس سے خطاب
  • دیامر پولیس کی کارروائی، بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد، ایک ملزم گرفتار
  • اہلحدیث یوتھ فورس کے زیر اہتمام غزہ مارچ ،مسئلہ کو او آئی سی میں اٹھانے کا مطالبہ  
  • جمعیت علماء اسلام کا پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت
  • وفاق اور سندھ کا نہروں کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق
  • رانا ثنااللہ اور شرجیل میمن میں ٹیلی فونک رابطہ، کینال مسئلہ بات چیت سے حل کرنے پراتفاق
  • رانا ثنا کا شرجیل میمن سے رابطہ، کینالز کا مسئلہ مل بیٹھ کر حل کرنے پر اتفاق
  • 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح