جرمنی میں رواں سال کے پانچویں سیزن ’کارنیوال‘ کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 فروری 2025ء) جرمنی میں جمعرات ستائیس فروری سے اس سال کے پانچویں سیزن کارنیوال کی رنگا رنگ تقریبات کے انعقاد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ کارنیوال تہوار کی مرکزی تقریبات کا گڑھ مغربی جرمن صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ہے۔ جمعرات سے اس صوبے کے مختلف شہروں کے اسکولوں میں تعطیلات شروع ہو گئی ہیں، جو آئندہ ہفتے منگل تک جار رہیں گی۔
صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے دارالحکومت ڈوزلڈورف اور کارنیوال کے تہوار لیے سب سے پُرکشش شہر کولون کی طرف سب سے زیادہ کارنیوال شائقین کا ہجوم نظر آ رہا ہے۔ جمعرات کو ان دونوں شہروں میں سکیورٹی بھی سخت کر دی گئی ہے۔
قدیم روایت
کارنیوال کی پرانی روایت کے مطابق رائن لینڈ کے علاقے میں وائبر فاسٹ ناخت یا ''اولڈ میڈز ڈے‘‘ خاص طور سے خواتین کا تہوار ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
اس دن خواتین مردوں کی اجارہ داری کے خلاف اور ان کی طاقت کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کی علامت کے طور پر مردوں کی نک ٹائی کاٹ دیتی ہیں۔ اس دن کو خواتین کی برتری اور اجارہ داری کا دن سمجھا جاتا ہے۔بیلجیم: کارنیوال کے شرکا پر کار چڑھ دوڑنے سے ہلاکتیں چھ ہو گئیں
روز منڈے
آنے والے ویک اینڈ پر ہر محلے اور قصبے میں کارنیوال جلوس نکلتا ہے اور روایت کا نقطہ عروج روز منڈے یا گلابی پیر ہوتا ہے۔
اس روز کارنیوال کے جلوسوں کا انعقاد بہت بڑے پیمانے پر ہوتا ہے۔ کارنیوال کے میوزک گروپس اور بینڈز جگہ جگہ پریڈ کرتے ہیں۔ کارنیوال کے جلوس بڑے بڑے ٹرکوں پر رنگا رنگ لباسوں میں ملبوس افراد پر مشتمل ہوتے ہیں۔یہ رنگا رنگ طریقے سے سجے ہوئے اپنے ٹرکوں کے قافلے کے ساتھ چلتے رہتے ہیں اور پورے رستے سڑک کے دونوں طرف شائقین کے ہجوم پر چاکلیٹ، ٹافیوں، مشروبات اور دیگر اشیاسے خوردنی کی بارش کرتے چلے جاتے ہیں۔
ان اشیا کے علاوہ دیگر چھوٹے چھوٹے تحائف ہجوم پر نچھاور کیے جاتے ہیں اور شائقین ان چیزوں کو لوٹ رہے ہوتے ہیں۔ موسیقی، رنگ، ترنگ اور بہت کچھ اس تہوار کا حصہ ہوتا ہے۔طنز و مزاح کا عنصر
کارنیوال کے تہوار کا ایک مرکزی پہلو ''پولیٹکل سٹائر‘‘ یا سیاسی طنز و مزاح پر مبنی چھوٹے چھوٹے اسکٹس ہوتے ہیں جنہیں مسخرے پیش کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر شہر کولون میں ایک مرکزی علاقے میں بہت بڑے کارنیوال جلوسوں کا انعقاد ہوتا ہے۔ ان جلوسوں میں بہت بڑے اور اونچے ٹرکوں پر سوار مسخرے کسی سیاسی شخصیت کا روپ دھار کر اُس میں کسی طنز کا پہلو شامل کر کے لوگوں کی توجہ حاصل کرتے ہیں۔ یہ مسخرے سیاستدانوں، حکمرانوں، دیگر سیاسی اور مذہبی شخصیات کے علاوہ معروف مفکر، موسیقار یا اداکاروں کا حلیہ بنا کر اُن کی نقلیں اتارتے ہیں اور طنزیہ جملے کستے ہیں۔کارنیوال کے جلوس پر کار چڑھا دینے کا واقعہ، متعدد افراد زخمی
شہر کولون میں اس سال سکیورٹی کی صورتحال پر تشویش
اس بار کارنیوال کی تقریبات کے خلاف سوشل میڈیا پر دھمکیوں کی اطلاعات بھی ہیں۔ وفاقی جرمن دفتر برائے انسداد جرائم BKA نے ان سوشل میڈیا پوسٹوں کو ''پراپیگنڈا پبلیکیشنز‘‘ کے طور پر استعمال کیا جانے والا مواد قرار دیا ہے۔
تاہم وفاقی فوجداری پولیس نے کہا ہے کہ کوئی خاص خطرہ نہیں ہے۔ اُدھر شہر کولون کی پولیس نے سکیورٹی کی صورتحال کو گزشتہ سالوں کے مقابلے میں زیادہ ''کشیدہ‘‘ قرار دیا ہے اور اس کے تحت شہر میں سکیورٹی کے اقدامات سخت تر کر دیے گئے ہیں۔ 15 سو پولیس افسران، پبلک آرڈر آفس کے 300 سو اضافی ورکرز اور 12 سو کارکنوں پر مشتمل پرائیویٹ سکیورٹی عملہ بھی تعینات کیا گیا ہے۔پولیس نے جگہ جگہ ''ڈرائیو اوور‘‘ رکاوٹیں قائم کی ہیں تاکہ کاروں سے کیے جانے والے حملوں کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔ پولیس ہجوم یا جلوس میں شامل افراد کی چاقو چیکننگ بھی کرے گی۔ سڑکوں پر عام دنوں کے مقابلے میں یولیس کی کافی زیادہ تعداد نظر آ رہی ہے۔
ک م/ ش ر(ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شہر کولون ہوتا ہے
پڑھیں:
نوجوانوں میں مشہور ہوتا ’ہرے ناخنوں‘ کا رجحان کیا ہے؟
سوشل میڈیا پر ایک نیا بیوٹی ٹرینڈ مشہور ہو رہا ہے جس میں نوجوان اپنے ناخنوں کو ہرے رنگ میں رنگ رہے ہیں اور اس کی وجہ ان کا یہ ماننا ہے کہ ایسا کرنے سے انکی زندگی میں صحت، سکون اور خوش قسمتی آئے گی۔
’گرین نیل تھیوری‘ کے نام سے مشہور یہ بیوٹی ٹرینڈ گزشتہ ریڈ اور بلیو نیل تھیوری کی ہی ایک کڑی ہے۔
نیو یارک پوسٹ کے مطابق گوگل کی مارچ بیوٹی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتوں میں ’گرین نیل تھیوری‘ کی سرچز میں اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہرے ناخنوں کے دیکھے جانے سے کامیابی اور اثبات کے متعلق خیالات سوچنے میں مدد ملتی ہے۔
سائکک ریڈنگز اور انٹیوٹیو ہیلنگ پلیٹ فارم اورا مر کی بانی اور سی ای او ریچل اونفیٹر کا کہنا تھا کہ آپ جو بھی کرتے ہیں اس کے پیچھے کوئی مقصد ہوتا ہے اور کوئی توانائی ہوتی ہے، چاہے آپ کو اس کا احساس ہو یا نہ ہو۔ اگر آپ مخصوص رنگوں کو دیگر رنگوں پر فوقیت دے رہے ہیں تو آپ ایسے انتخابات کر رہے ہیں جو آپ کے اصل کی عکاسی کرتے ہیں۔
نفسیات کے اعتبار سے ہرا رنگ ہمیشہ سے تناؤ سے راحت اور سکون سے جوڑا گیا ہے اور ممکنہ طور پر ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اسپتالوں میں اکثر مریضوں کو پُر سکون رکھنے کے لیے ہرے رنگ کی ڈیکوریشن ہوتی ہے۔