امریکی فوج میں موجود ٹرانس جینڈرز کی برطرفی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد سے امریکا قومی اور بین الاقوامی پالیسیوں میں تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے، اس سلسلے میں اٹھا گئے ایک قدم کے تحت امریکی فوج میں خدمات انجام دینے والے ہزاروں ٹرانس جینڈرز اہلکاروں کی برطرفی کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ نے ٹرانس جینڈر بچوں کی جنس تبدیلی کے علاج پر پابندی لگا دی
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق ایک نئی پالیسی کے تحت فوج میں موجود ٹرانس جینڈر اہلکاروں کو برطرف کر دیا جائے گا۔
اس سے قبل گزشتہ روز امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے ایک میمو میں واضح کیا تھا کہ فوج میں موجود ٹرانس جینڈر اہلکاروں کی شناخت کے لیے 30 روز کے اندر طریقہ کار وضع کرنا ہوگا۔
میمو کے مطابق اس فیصلے سے فقط ان ٹرانس جینڈر اہلکاروں کو استثنیٰ حاصل ہوگا جن کا فوج میں موجود رہنا دفاعی نقطہ نگاہ سے انتہائی ضروری ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں اب لڑکیاں اور ٹرانس جینڈرز اکٹھے نہیں کھیل سکیں گے، بل منظور
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی فتح کے ساتھ ہی واضح کر دیا تھا کہ امریکا میں فقط 2 ہی جنس (مرد و عورت) ہیں، تیسری جنس (ٹرانس جینڈر) کے لیے کوئی جگہ نہیں۔
واضح رہے کہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز کی فوج میں ملازمت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز سے متعلق بائیڈن دور کا حکمنامہ بھی منسوخ کر دیا۔
یاد رہے کہ اس وقت امریکی فوج میں 9 ہزار سے 14ہزار اہلکار ٹرانس جینڈرز خدمات انجام دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی فوج امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون ٹرانس جینڈر ڈونلڈ ترمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی فوج امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون ڈونلڈ ترمپ فوج میں موجود امریکی فوج کی فوج میں
پڑھیں:
’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن:امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آج بھی ہزاروں مظاہرین نے نیویارک، واشنگٹن سمیت دیگر شہروں میں امریکی صدر کے خلاف بڑی ریلیاں نکالیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک میں لوگ شہر کی مرکزی لائبریری کے باہر جمع ہوئے، انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے جن پر امریکی صدر کے خلاف نعرے درج تھے اور “امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں” اور “ظالم کے خلاف مزاحمت” جیسے الفاظ درج تھے۔
بہت سے لوگوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر دستاویزی تارکین وطن کی ملک بدری کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کوئی آئی سی ای (تارکین وطن کےخلاف کریک ڈانؤن کرنے والی ایجنسی) نہیں، کوئی خوف نہیں، یہاں تارکین وطن کا خیر مقدم ہے کے نعرے لگائے۔
واشنگٹن میں مظاہرین نے تشویش کا اظہار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ شفاف طریقہ کار پر عمل درآمد کے حق سمیت طویل عرصے سے رائج قابل احترام آئینی اصولوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔