کراچی: ڈبل ڈیکر بسیں، خواتین کیلئے پنک موٹرسائیکلیں خریدنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
فائل فوٹو۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے، جن میں خواتین کےلیے 1,000 پنک الیکٹرک موٹر سائیکلوں کی خریداری ، کراچی کےلیے ڈبل ڈیکر بسوں اور الیکٹرک وہیکلز کے حصول کی منظوری دے دی گئی۔
کابینہ نے کےفور منصوبے کےلیے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کےلیے کینجھر جھیل اور کے بی فیڈر کی فوری بہتری کا بھی فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ نے ڈاؤ یونیورسٹی کو اینٹی اسنیک اور اینٹی ریبیز ویکسین تیار کرنے کے لیے ایک کمپنی قائم کرنے کی اجازت دے دی۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، خصوصی معاونین، چیف سیکریٹری اور متعلقہ سیکریٹریز نے شرکت کی۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ ٹرانسپورٹ اینڈ سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی خواتین کی نقل و حرکت کو بہتر بنانے کےلیے ایک پائیدار ٹرانسپورٹیشن پروگرام شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
یہ منصوبہ خواتین کے لیے تقریباً 1,000 الیکٹرک موٹرسائیکلیں متعارف کرائے گا جو کھلی اور شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے تقسیم کی جائیں گی۔ اس منصوبے کے لیے 300 ملین روپے درکار ہوں گے جو بجٹ سے ہٹ کر حاصل کیے جائیں گے۔ اہل امیدوار کے لیے لازم ہے کہ وہ سندھ کی مستقل رہائشی ہو۔ وہ طالبہ ہو یا برسرِ روزگار خاتون ہو۔ وہ الیکٹرک موٹر سائیکل کو سات سال تک فروخت نہ کرے۔
کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کراچی کےلیے 50 پبلک ٹرانسپورٹ بسیں خریدنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جن میں 15 ڈبل ڈیکر بسیں اور 35 الیکٹرک بسیں شامل ہیں۔
کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ کےفور منصوبے کےلیے ایک ٹرانسمیشن لائن بچھانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ 132 کے وی گرڈ اسٹیشن کی بھی ضرورت ہے جس کے قیام کےلیے 16.
کابینہ نے سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی اور سندھ انرجی ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے 20 فیصد مشترکہ ایکویٹی سرمایہ کاری جس کی مجموعی مالیت 3,295 ملین روپے ہے کی منظوری دی۔ باقی 80 فیصد یعنی 13,179 ملین روپے سندھ حکومت کے قرض یا مالی معاونت سے فراہم کیے جائیں گے۔
ایک ٹرانسمیشن سروس ایگریمنٹ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے درمیان طے پائے گا جس کے بعد 50 میگاواٹ کا قابل تجدید توانائی ہائبرڈ انڈیپنڈنٹ پاور پلانٹ قریبی علاقے میں قائم کیا جائے گا۔ کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دے دی ۔
کراچی واٹر سپلائی اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ کا منصوبہ 2016 کی کراچی ڈائیگنوسٹک اسٹڈی کے بعد شروع کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کی مالی معاونت عالمی بینک، ایشیائی انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اور حکومت سندھ فراہم کر رہی ہے، جس کا تناسب 40:40:20 ہے۔
کابینہ میں ڈبل کیبن پک اپ کی رجسٹریشن کے معاملے پر بحث ہوئی اور فیصلہ کیا گیا کہ یہ گاڑیاں غیر تجارتی کے طور پر رجسٹر کی جائیں گی جس کے لیے گاڑی کی کل قیمت کا چار فیصد رجسٹریشن فیس مقرر کی گئی ہے۔
مزید برآں موٹر وہیکل فیس سالانہ 7,000 روپے ہوگی جبکہ لگژری ٹیکس اور کنورژن فیس سے استثنیٰ دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ سندھ پیپلز ہاؤسنگ پروجیکٹ برائے سیلاب متاثرین کے لیے جاری کردہ پریمیم نمبر پلیٹس کی فروخت سے 541.6 ملین روپے کی آمدنی حاصل ہوئی۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ یہ فنڈز سندھ پیپلز ہاؤسنگ پروجیکٹ کو منتقل کیے جائیں گے۔
کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے ڈاؤ لائف سائنسز فاؤنڈیشن کے نام سے سیکشن 42 کمپنی کے قیام کی تجویز دی ہے جس کا مقصد عوامی صحت کے منصوبوں کو فروغ دینا اور انتظامی و مالی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔
کابینہ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (زیبسٹ) اور زیب ٹیک کی جانب سے گورنمنٹ پولی ٹیکنک انسٹیٹیوٹ کو اپنانے کی تجویز پر غور کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس تجویز کی منظوری دیتے ہوئے 160.3 ملین روپے کے گرانٹ کی منظوری دی۔
سندھ کے انکوائری اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے ایک جامع اصلاحاتی منصوبہ تیار کیا ہے جس کا مقصد خود کار نظام اور شکایات مینجمنٹ سسٹم کا قیام ہے۔
کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ سکھر آئی بی اے نے سی ایم ایس کی تیاری کےلیے تفصیلی تجویز جمع کرائی ہے جسے ٹرن کی بنیاد پر 144.118 ملین روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ کابینہ نے اس کی منظوری دے دی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایت دی کہ ایک سال کے اندر اندر یہ نظام مکمل کیا جائے تاکہ ہیڈ آفس سے لے کر ضلعی دفاتر تک تمام امور کو خودکار بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملین روپے کی منظوری کابینہ نے وزیر اعلی کے لیے
پڑھیں:
بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
کراچی:دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کی ملک دشمن کارروائیوں کے خلاف شہر قائد میں خواتین نے پرامن احتجاج کیا ، جس میں بلوچستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔
صوبہ بلوچستان میں جاری دہشتگردی کے خلاف کراچی کی خواتین نے بھرپور اور پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کا مقصد بلوچستان میں شہید کیے جانے والے معصوم پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی اور کالعدم دہشتگرد تنظیم بی ایل اے و بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔
احتجاجی ریلی مزار قائد سے شروع ہوئی اور کراچی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی، جس میں طالبات، مذہبی اسکالرز، ڈاکٹرز، وکلا اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
شرکا نے ریلی کے موقع پر کہا کہ کراچی کثیر القومیتی شہر ہے جہاں ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔ کراچی میں بلوچوں کی بڑی تعداد محنت مزدوری، نوکریاں اور کاروبار کرکے عزت سے زندگی گزار رہی ہے۔
شرکا نے کہا کہ بلوچستان میں را کے ایجنٹوں، جن میں بی ایل اے اور بلوچ یکجہتی کمیٹی شامل ہیں نے گھناؤنی سازش کے تحت شناختی کارڈ دیکھ کر صوبوں کے لوگوں کو بربریت کا نشانہ بنایا تاکہ دوسرے صوبوں میں نفرت اور صوبائی تعصب پیدا ہو۔
شرکا نے واضح کیا کہ ان (دہشت گردوں اور را کے ایجنٹوں) کی یہ کوششیں رائیگاں گئیں اور پورے ملک کے عوام بلوچ عوام کے ساتھ ان دہشتگردوں کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ ایک بہادر، غیرت مند اور محب وطن قوم ہے جب کہ ان دہشتگردوں کی نہ کوئی قومیت ہے نہ مذہب۔ یہ دہشتگرد تو حیوان کہلانے کے بھی لائق نہیں ہیں۔ بلوچستان میں ہوتی ترقی دشمن ملک کو ہضم نہیں ہو رہی۔
شرکا نے الزام لگایا کہ ماہ رنگ بلوچ ایک منظم سازش کے تحت معصوم بلوچ خواتین کو ڈھال بنا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ وہ مسنگ پرسنز کا ڈراما رچا کر نوجوانوں کی ذہن سازی کرتی ہے اور انہیں دہشتگردی کی ٹریننگ کے کیمپوں میں بھیجتی ہے، جہاں سے بعض افراد فرار ہوکر میڈیا پر آچکے ہیں۔
شرکا کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کئی دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد ان کی شناخت مسنگ پرسنز کے طور پر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اے اور ماہ رنگ بلوچ کو بلوچستان کی ترقی روکنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
ریلی میں شریک خواتین نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پیغامات درج تھے کہ پاکستان کے تمام صوبوں کے دل بلوچستان کیساتھ دھڑکتے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم بلوچستان اور سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔