سیمینار میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے متعلق مضامین کے انگریزی ترجمہ کو شائع کرانے کے علاوہ مولانا رحمانی سے متعلق چند مزید اہم قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جانب سے ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سینٹر نئی دہلی جامعہ اسلامیہ سنابل نیز طلبہ و طالبات کے لئے متعدد تعلیمی و اقامتی ادارے قائم کرنے والے معروف عالم دین مولانا عبدالحمید رحمانی کی حیات و خدمات پر دو روزہ سیمینار منعقد کیا گیا۔ سیمینار کا موضوع "مسلمانان ہند کی تعلیمی و سماجی ترقی میں مولانا عبدالحمید رحمانی کا کردار" تھا۔ اس اہم سیمینار میں ملک و بیرون ملک کی متعدد شخصیات نے مقالات اور تأثرات پیش کئے۔ نیز افتتاحی اجلاس میں جامعہ اسلامیہ سنابل اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے درمیان یادگاری شیلڈ کا تبادلہ کیا گیا اور مولانا عبدالحمید کی زندگی پر ایک ڈاکومنٹری فلم بھی دکھائی گئی، جس میں مولانا عبدالحمید رحمانی کی وفات کے بعد بھی سینٹر کی ترقی کے منظر دکھائے گئے۔

افتتاحی اجلاس کے مہمانی خصوصی مولانا عبدالحمید کے بیٹے معروف عالم دین اور سینٹر کے موجودہ صدر مولانا محمد رحمانی سنابلی مدنی تھے۔ سیمینار میں 40 سے زائد مقالے پڑھے گئے جبکہ بعض اہم شخصیات نے اپنے تأثرات بھی پیش کئے۔ ان مقالات میں مولانا رحمانی کی پیدائش، خاندانی احوال، نشو و نما، تعلیم و تربیت، عرب اور بیرونی ممالک کے علماء اور سیاسی شخصیات سے تعلقات، سیاسی زندگی کے احوال اور ان کی کامیاب صاف ستھری سیاسی زندگی کے مختلف گوشوں، جامعہ رحمانیہ اور جامعہ سلفیہ بنارس کی تدریس، جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے طالب علمی اور فراغت کے بعد کے احوال نیز دیگر کئی مجلات کی ادارت اور اشراف نیز کامیاب اشاعت اور خصوصی نمبرات، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے متعلق ان کی کاوشیں، حج کمیٹی، مسلم مجلس مشاورت سے ان کی وابستگی نیر دنیا کے دسیوں ممالک کے اسفار اور اہم کانفرنسوں میں شرکت اور عالمی طور پر مسلمانوں کے لئے لائحہ عمل تیار کرنے کی کاوشیں وغیرہ شامل تھیں۔

سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں بالخصوص مولانا محمد رحمانی نے اپنے والد گرامی کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے متعلق مساعی کا تذکرہ کیا جو ان کے مضامین کے خلاصہ پر مشتمل تھیں۔ جس پر اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر عبیداللہ فہد نے بالخصوص مسلم یونیورسٹی پر لکھے گئے مولانا عبدالحمید رحمانی کے تمام مضامین کو جمع کرکے ان کا انگریزی ترجمہ کرانے اور کتابی شکل میں شائع کرنے کا اعلان کیا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے متعلق مضامین کے انگریزی ترجمہ کو شائع کرانے کے علاوہ مولانا رحمانی سے متعلق چند مزید اہم قراردادیں بھی منظور کی گئیں، جن کا اعلان اسلامک اسٹڈیز کے صدر پروفیسر عبدالحمید فاضلی نے کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا عبدالحمید رحمانی میں مولانا

پڑھیں:

عالمی چلینجز اور سماجی تقسیم کو ختم کرنے کیلیے علامہ اقبال کی تعلیمات مشعل راہ ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج جب پاکستان کو سماجی تقسیم اور عالمی چیلنجز کا سامنا ہے تو ایسے میں ہمارے لیے ڈاکٹر علامہ اقبال کی تعلیمات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ 

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر پیغام جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ آج ہم پاکستان کے نظریاتی معمار، عظیم مفکر اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ان کی یومِ وفات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقبال صرف ایک شاعر ہی نہیں، بلکہ ایک ایسے اہل بصیرت رہنما تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا۔ ان کا فلسفۂ خودی اور ان کی شاعری نے نہ صرف تحریکِ پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی بلکہ بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے اندر ایک نئی روح پھونک دی۔   

وزیراعظم نے کہا کہ علامہ اقبال وہ پہلے مفکر تھے جنہوں نے 1930 میں الہ آباد کے خطبے میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ مملکت کا واضح تصور پیش کیا۔ ان کا یہ نظریہ بعد میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں عملی شکل اختیار کر کے وطن عزیز پاکستان کی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔ 

اُن کا کہنا تھا کہ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں، بلکہ فکری اور روحانی طور پر بھی متحد کیا جبکہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو اپنی جداگانہ تہذیب، ثقافت اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا پیغام دیا۔    

انہوں نے کہا کہ آج جب پاکستان کو سماجی تقسیم اور عالمی چیلنجز کا سامنا ہے، علامہ اقبال کی تعلیمات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ انہوں نے علم، عمل، یقینِ محکم اور خود اعتمادی پر زور دیا، جو آج بھی ہماری تمام مشکلات کا حل ہیں۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ان کے فلسفے کو اپناتے ہوئے معاشی خود انحصاری، تعلیمی انقلاب اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔ اقبال کا فلسفہ اور انکی شاعری ہمیں بتاتی ہے کہ ایک مثالی معاشرہ کیسے تعمیر کیا جا سکتا ہے، جہاں انصاف، محنت اور اخلاقیات کو فوقیت حاصل ہو۔   علامہ اقبال نے ہمیشہ نوجوانوں کو قوم کا اصل سرمایہ قرار دیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے نے نسل نو کو شاہین سے تعبیر دیتے ہوئے جہدِ مسلسل، حصول علم اور اعلیٰ اخلاقی اقدار اپنانے کی تلقین کی۔ اقبال کے نزدیک نوجوان ہی وہ طاقت ہیں جو قوموں کو زوال سے نکال کر عروج پر پہنچا سکتے ہیں۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ آج کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اقبال کے پیغام کو سمجھیں، جدید علوم حاصل کریں، اور ملک کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔  یہی وہ پیغام ہے جو ہمارے نوجوانوں کو ہر میدان میں کامیابی کی طرف لے جا سکتا ہے۔  

وزیراعظم نے کہا کہ ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اقبال کے خوابوں کو حقیقت بنائیں۔ ہمیں اپنے اندر خودی کو جگا کر، علم و ہنر سے آراستہ ہو کر، اور قومی یکجہتی کو مضبوط کر کے پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکیں، آئیے، اقبال کے یومِ وفات پر ہم عہد کریں کہ ہم اقبال کے نظریات کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں اپنائیں گے اور ایک مضبوط، خودمختار اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیر کریں گے۔  پاکستان پائندہ باد.

متعلقہ مضامین

  • مغرب میں تعلیمی مراکز کے خلاف ریاستی دہشت گردی
  • پاراچنار، ضلع کرم میں پائیدار امن و امان کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد
  • سی پیک نے پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، قیصر احمد شیخ
  • پاکستان روانڈا کی ترقی کرتی معشیت میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار
  • عالمی چلینجز اور سماجی تقسیم کو ختم کرنے کیلیے علامہ اقبال کی تعلیمات مشعل راہ ہیں، وزیراعظم
  • پاراچنار، مجلسِ علمائے اہلبیتؑ کی جانب سے امن سیمینار کا انعقاد
  • کوئٹہ میں افغان مہاجرین کی تذلیل کی جا رہی ہے، سماجی و سیاسی رہنماء
  • مسیحی برادری کا پاکستان کی تعمیر و ترقی میں قابل تحسین کردار ہے: سرفراز بگٹی
  • مسیحی برادری نے ہمیشہ ملکی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا، صدر مملکت کا ایسٹر پر پیغام
  • شہید محمد باقر الصدر کی چھیالیسوں برسی کی مناسبت سے سیمینار کا انعقاد