ترانوے اجلاس، 212 گھنٹے کام، قومی اسمبلی کے پہلے سال کی کارکردگی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
ترانوے اجلاس، 212 گھنٹے کام، قومی اسمبلی کے پہلے سال کی کارکردگی رپورٹ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 27 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) 16 ویں قومی اسمبلی کے پہلے سال کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی گئی، رپورٹ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی نے جاری کی۔رپورٹ کے مطابق موجودہ اسمبلی کے کام کا دورانیہ اور ایام گزشتہ اسمبلی کے مقابلے میں کم رہے، ان ایام اور اوقات میں اہم قانون سازی کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا، موجودہ اسمبلی کا 29 فروری 2024 کو افتتاحی اجلاس منعقد ہوا اور پہلے پارلیمانی سال کی مدت 28 فروری کو ختم ہو رہی ہے۔
16 ویں قومی اسمبلی کے 93 اجلاس ہوئے، 212 گھنٹے کام کیا، 15 ویں قومی اسمبلی کے پہلے پارلیمانی سال میں 96 اجلاس اور 297 گھنٹے کام کیا گیا، سولہویں قومی اسمبلی کے پہلے سال میں کام کرنے کی لاگت تقریبا 6 کروڑ روپے فی گھنٹہ آئی۔
رپورٹ کے مطابق پہلے سال میں 16 ویں قومی اسمبلی کے اجلاس پر اوسطا 136.
قوانین و ترامیم مناسب وقت اور جانچ پڑتال کے بغیر فوری طور پر منظور کی گئیں، ممبران کی حاضری گزشتہ اسمبلی کے مقابلے میں پہلے سال اوسطا 66 فیصد تک کم رہی۔رپورٹ کے مطابق 16ویں قومی اسمبلی نے ایجنڈا آئٹمز کی منصوبہ بندی اور نمٹانے کے معاملے میں نسبتا کمزور کارکردگی دکھائی، پہلے سال کے دوران طے شدہ ایجنڈا آئٹمز کا 49.18 فیصد باقی رہ گیا۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کل 93 اجلاسوں میں سے صرف 17 اجلاسوں میں شرکت کی، وزیر اعظم کی شرکت کل اجلاسوں کا صرف 18 فیصد ہے، بانی پی ٹی آئی کا تناسب 18 یا 19 فیصد تھا۔رپورٹ کے مطابق نواز شریف 103 میں سے صرف سات اجلاسوں میں شریک ہوئے، قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان 13 گھنٹے اور 28 منٹ کے ریکارڈ شدہ ٹاک ٹائم کے ساتھ سب سے زیادہ بولنے والے ممبر اسمبلی ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کے پہلے سال گھنٹے کام سال کی
پڑھیں:
اسپیکر کے پی اسمبلی کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی احتساب کمیٹی میں اختلافات
اسپیکرخیبرپختونخوا اسمبلی بابرسلیم سواتی کو اسمبلی میں بھرتیوں سے متعلق بدعنوانی کے الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی میں اختلافات سامنےآگئے۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اندرونی احتساب کمیٹی کے تینوں ارکان کا مذکورہ رپورٹ پر آپس میں عدم اتفاق ہے، مذکورہ رپورٹ کمیٹی نے نہیں بلکہ کمیٹی کے ایک رکن نے جاری کی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایسے معاملات میں اندرونی رپورٹس پبلک نہیں کی جاتیں بلکہ پارٹی سربراہ کو بھجوائی جاتی ہیں، مذکورہ رپورٹ کمیٹی نے پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کو ارسال کرنی تھی جسے قبل ازوقت پبلک کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق رکن احتساب کمیٹی نے کہا کہ مذکورہ رپورٹ پراس وقت کوئی کمنٹس نہیں دے سکتے، اس سلسلے میں بانی چیئرمین سے مشاورت کرنے کے بعد ہی بات کی جائے گی۔
کمیٹی رکن کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی بانی چیئرمین نے تشکیل دی، ،ہر معاملے کی رپورٹ بھی انھیں ہی پیش کی جائے گی، رپورٹ وہی ہوسکتی ہے جس پر تینوں ارکان کے دستخط ہوں ، ایک رکن کی رپورٹ ، رپورٹ نہیں ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے۔