صدر مملکت آصف زرداری نے ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید آل نہیان کو نشان پاکستان عطا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید آل نہیان کو جمعرات کو ایک باوقار تقریب میں نشان پاکستان عطا کیا۔ تقریب میں وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف، وفاقی کابینہ کے اراکین اور معززین بھی شریک تھے۔
شیخ خالد بن محمد بن زاید آل نہیان جمعرات کو پاکستان کے پہلے سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر آصف زرداری نے ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا تھا۔
وزارت خارجہ کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ اقتصادی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
نشان پاکستان ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید آل نہیان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نشان پاکستان ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید آل نہیان شیخ خالد بن محمد بن زاید آل نہیان
پڑھیں:
15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا:خالد کھوکھر
صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر---فائل فوٹوصدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ 15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا ہے، اس طرح رہا تو اگلے سال گندم کاشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے کہنے پر گندم تو کاشت کرلی، مگر ابھی تک کسی کسان سے ملاقات نہیں کی، اس وقت تک مریم نواز نے کسی کسان زمیندار سے ملاقات نہیں کی۔
ان کا کہنا ہے کہ سلمیٰ بٹ مریم نواز کی ترجمان بنی ہیں، ان کو کسانوں کا کچھ نہیں پتا، کسی ایسے انسان کو لائیں جو کسانوں سے بات تو کرے، جس کو زراعت کا پتا نہیں اس کو منسٹری دے دی ہے۔
صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ کسان کے حالات بہت برے ہیں، حکومت کو 2 روز کا وقت دیتا ہوں۔
خالد کھوکھر نے کہا کہ کسانوں کو ان کے حقوق نہیں مل رہے، گندم کی فصل کا ریٹ کسانوں کو نہیں مل رہا، میں ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو، ہمیں اپنی اجرت چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ موسمی تبدیلیوں سے کسانوں کا کھربوں کا نقصان ہوا ہے، اس طرح کے حالات سے کاشتکار خودکشی کرنے پر مجبور ہیں، کاشت کار ڈر ڈر کر زندگی گزار رہا ہے، کپاس کا کاشت کار رو رہا ہے، حکومت کے کہنے پر کپاس کاشت کی گئی۔