امریکی اراکین کانگریس کا ٹرمپ انتظامیہ سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں کردار کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکہ کے دو اراکین کانگریس کا ٹرمپ انتظامیہ سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کردیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھی جوولسن اور فلوگر نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پرسیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں وہ ٹرمپ کی طرح عدالتی استحصال کا شکار ہیں۔
امریکی ارکان کانگریس جو ولسن اور آگست پلگر نے امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کو خط لکھ کر زور دیا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت کریں۔ امریکی کانگریس ارکان کا عمران خان کی رہائی کیلئے خط، پاکستان کا سخت ردعمل
جو ولسن اور آگست پلگر نے 25 فروری کو وزیرخارجہ مارکو روبیو کو مشترکہ خط لکھا، ان کا کہنا تھا کہ ’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ عمران خان کو رہا کروانے کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت کریں۔
جو ولسن نے خط ایکس پر خط جاری کرتے ہوئے لکھا کہ وہ اور آگست پلگر وزیرخارجہ مارکو روبیو پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت بحال اور عمران خان کو رہا کروایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات اس وقت مضبوط ہوتے ہیں، جب ان کی بنیاد آزادی پر ہو۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں عمران خان کو پسند کیا جاتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کی رہائی
پڑھیں:
عمران خان کی قید تنہائی اور غیر انسانی سلوک ختم ہونا چاہیے، اقوام متحدہ کا مطالبہ
جنیوا(ڈیلی پاکستان آن لائن) اقوامِ متحدہ کی خصوصی ماہر برائے انسدادِ تشدد، ایلس جِل ایڈورڈز نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان حکومت فوراً اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی حراست کے حوالے سے سامنے آنے والی غیر انسانی اور غیر شائستہ صورتحال کو ختم کیا جا سکے۔ ان کے مطابق یہ حالات بین الاقوامی انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی اور ذہنی و جسمانی اذیت کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق ایڈورڈز نے واضح کیا کہ عمران خان کی حراست کے تمام پہلو بین الاقوامی معیار کے مطابق ہونے چاہئیں۔ رپورٹوں کے مطابق ستمبر 2023 میں اڈیالہ جیل منتقل کیے جانے کے بعد انہیں طویل عرصے تک تنہائی میں رکھا گیا ہے، روزانہ تقریباً 23 گھنٹے ان کی بیرک بند رہتی ہے اور بیرونی دنیا تک رسائی انتہائی محدود ہے۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ ان کے سیل میں مسلسل کیمرے کی نگرانی موجود ہے، جس سے نجی زندگی کا حق شدید متاثر ہوتا ہے۔
موسیٰ خیل میں ہیضے سے8افرادجاں بحق
اقوامِ متحدہ کی ماہر کے مطابق طویل یا غیر معینہ مدت کی تنہائی بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوع ہے، اور 15 دن سے زیادہ جاری رہے تو اسے ذہنی تشدد کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی تنہائی فوری طور پر ختم ہونی چاہیے کیونکہ یہ نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ اس سے صحت پر سنگین منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
رپورٹس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عمران خان کو نہ تو باہر وقت گزارنے کی اجازت ہے اور نہ ہی دوسرے قیدیوں کے ساتھ کسی قسم کا میل جول۔ وہ اجتماعی عبادات میں شرکت نہیں کر سکتے اور وکلا، اہلِ خانہ اور عدالتی طور پر مجاز افراد سے ملاقاتیں اکثر درمیان میں روک دی جاتی ہیں۔ان کی بیرک چھوٹی، بغیر قدرتی روشنی کے اور ناکافی ہوا داری کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔ موسمِ گرما اور سرما میں شدید درجہ حرارت، خراب ہوا کے باعث بدبو، اور کیڑوں کی افزائش جیسے مسائل بھی درج ہیں۔ اسی وجہ سے ان کی طبی حالت متاثر ہوئی ہے، جن میں متلی، الٹیاں اور نمایاں وزن میں کمی شامل ہے۔
کسی نام نہاد سیاست دان کو پاک فوج کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، علامہ ضیاء اللہ
اقوامِ متحدہ کی ماہر نے اس بات پر زور دیا کہ ہر شخص جسے حراست میں رکھا جائے، اس کے ساتھ انسانی وقار کے مطابق برتاؤ ضروری ہے۔ قیدی کی عمر، صحت اور جسمانی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے مناسب آرام، موسم سے تحفظ، جگہ، روشنی، گرمی اور ہوا داری مہیا کی جانی چاہیے۔
عمران خان کی عمر 72 برس ہے اور انہیں پہلے سے سنگین طبی مسائل لاحق رہے ہیں، جن میں 2013 کے حادثے میں ہونے والی ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ اور 2022 میں قاتلانہ حملے میں لگنے والے زخم شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق انہیں مناسب طبی سہولت بھی فراہم نہیں کی جا رہی، جس پر ایڈورڈز نے مطالبہ کیا کہ ان کے ذاتی ڈاکٹرز کو فوری رسائی دی جائے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت اہم اجلاس، زرعی شعبے کی ترقی کیلیے جامع اصلاحات کا اعلان
اقوامِ متحدہ کی نمائندہ نے پاکستانی حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ وہ عمران خان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
مزید :