اپوزیشن جماعتوں کی کانفرنس روکنے کیلئے ہوٹل بند، رہنما گیٹ پھلانگ کر اندر داخل ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 فروری ۔2025 ) اپوزیشن جماعتوں کی کانفرنس روکنے کے لیے انتظامیہ نے ہوٹل کو بند کردیا جس کے بعد کچھ رہنما گیٹ پھلانگ کر ہوٹل میں داخل ہو گئے تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز جب اپوزیشن گرینڈ الائنس کے ارکان قومی کانفرنس میں شرکت کے لیے اسلام آباد کے نجی ہوٹل پہنچے تو وہاں تعینات ایف سی اور پولیس کے اہلکاروں نے انہیں ہوٹل میں داخل ہونے سے روک دیا.
(جاری ہے)
انتظامیہ نے اس سے قبل ہی ہوٹل کو تالا لگا کر بند کردیا تھا اور پولیس کا کہنا تھا کہ یہاں کسی قسم کی کوئی کانفرنس کی اجازت نہیں ہے انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن جماعتوں کے کچھ رہنما گیٹ پھلانگ کر ہوٹل میں داخل ہوئے اور ہوٹل کا مرکزی دروازہ اندر سے کھول دیا جس کے بعد تمام لوگ ہوٹل میں داخل ہوئے. اپوزیشن جماعتوں کے راہنما محمود خان اچکزئی، شاہد خاقان عباسی، صاحبزادہ حامد رضا اورسلمان اکرم راجہ ہوٹل کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوئے جبکہ پولیس اہلکار اور ایف سی کے دستے ہوٹل کے باہر موجود تھے اس حوالے سے اپوزیشن الائنس تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان اخون زادہ حسین یوسفزئی کا کہنا ہے کہ نجی ہوٹل کی انتظامیہ پر دباﺅ ڈالا گیا ہے کہ اگر یہاں اپوزیشن جماعتوں کی کانفرنس ہوئی تو ہوٹل پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا. بعد ازاں ہوٹل کے باہر پولیس اور ایف سی کی نفری تعینات کر کے شرکا کو اندر جانے سے روک دیا گیا اپوزیشن راہنماﺅں نے ہوٹل کے داخلی دروازے پر مشترکہ پریس کانفرنس کی اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے ظاہر ہے کہ ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز موجود نہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اپوزیشن جماعتوں ہوٹل میں داخل ہوٹل کے
پڑھیں:
ملک میں نفرت انگیز مہمات؛ یہودی، یہودیوں کو ماریں گے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت انگیز مہمات پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو سیاسی قتل کے خطرات جنم لے سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق تل ابیب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاپید نے کہا، "سرخ لکیر عبور ہو چکی ہے۔ اگر ہم نے ہوش نہ سنبھالا تو یہاں سیاسی قتل ہوں گے، شاید ایک سے زیادہ یہودی یہودیوں کو ماریں گے۔"
لاپید کا اشارہ "شین بیت" کے سربراہ رونن بار کے خلاف جاری آن لائن مہم کی جانب تھا، جنہیں نیتن یاہو کی حکومت ان کے عہدے سے ہٹانا چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے اسے غیر جمہوری اقدام قرار دیا ہے۔
اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ بھی رونن بار کی برطرفی پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، بار جلد استعفیٰ دے سکتے ہیں، تاہم لاپید کا کہنا ہے کہ ان کی علیحدگی کا عمل شفاف اور قانونی ہونا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر نے رونن بار کے خلاف سوشل میڈیا پر دی جانے والی قتل کی دھمکیوں کے اسکرین شاٹس بھی پیش کیے اور نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ اس مہم کے ذمہ دار ہیں۔
لاپید نے کہا، "نفرت نہیں، ہمیں ان اداروں کا ساتھ دینا چاہیے جو ملک کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔"
انہوں نے 1995 میں وزیر اعظم رابین کے قتل کی مثال دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر نفرت کا بیانیہ نہ روکا گیا تو تاریخ اپنے آپ کو دہرا سکتی ہے۔