صدر مملکت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں محدود آمدنی والے افراد کیلئے بڑی مراعات کا اعلان کرینگے
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27فروری 2025)صدر مملکت آصف علی زرداری پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں محدود آمدنی اور تنخواہ دار والے افراد کیلئے بڑی مراعات کااعلان کرینگے، صدارتی تقریر کی تیاری حکومت نے شروع کردی ہے،جنگ نیوز نے قابل اعتماد ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر10مارچ کو دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں حکومت کی طرف سے اہم اعلانات کریں گے۔
نئے پارلیمانی سال کے آغاز میں حکومت تنخواہ دار اورمحدود آمدنی کے طبقات کیلئے فراخدلانہ مراعات کا اعلان کرے گی جن کی یقین دہانی حکومت کے دوسرے سالانہ بجٹ میں کرادی جائے گی جن میں تمام رعایات کی تفصیل شامل ہوگی۔صدر آصف علی زرداری نے اپنے خطاب کو مختصر رکھنے کی بھی ہدایت کر دی ہے۔(جاری ہے)
صدر مملکت کے اس خطاب کیلئے سرکاری طور پر تقریر کے متن کی تیاری کاکام شروع کردیا گیا ہے اور اہم نکات مرتب کرلئے گئے ہیں صدرآصف علی زرداری کی تقریر میں حکومت کی اولین سال کی کارکردگی کو اجاگر کیا جائے گا۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک کو یقینی ڈیفالٹ سے بچانا اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو مستحکم کرکے مہنگائی کی شرح کوانتہائی نیچے لانا حکومت کے کارنمایاں کے طور پر پیش کیا جائے گا۔صدر مملکت آصف علی زرداری کی تقریر میں ان عوامل اور امن دشمن عناصر کی سرگرمیوں کا بھی احاطہ کیا جائے گا جن کے باعث پہلے سال میں ترقی کی رفتار اور استحکام کا مطلوبہ معیار حاصل کرنے میں دشواریوں کا سامنا رہا۔صدر مملکت کی تقریر میں حکومت کی اولین سال کی کارکردگی کو اجاگر کیا جائے گا۔ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے اور قیمتوں میں استحکام حکومت کی بڑی کامیابیوں میں شامل ہونے کا ذکر بھی تقریر میں کیا جائیگا۔یہ بھی بتایاگیا ہے کہ صدر مملکت کی تقریر میں معاشی شعبے میں حکومت کی پیش رفت اور سفارتی میدان میں ملک کو تنہائی سے نجات دلانا جس کے بعد پاکستان کو اہم دارالحکومتوں میں تیزی سے پذیرائی ملنا شروع ہوگئی ہے اسے وضاحت سے بیان کیا جائے گا۔ذرائع کا یہ بھی کہناہے کہ حکومت نے اہم وزارتوں سے گزشتہ سال کی کارکردگی اور کامیابیوں کی تفصیل بھی طلب کیں تھیں جن میں سے بیشتر نے اپنے بریف متعلقہ حکام کو ارسال کردیئے ہیں۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں حکومت کی کی تقریر میں کیا جائے گا علی زرداری صدر مملکت
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔