سوناکشی سنہا، ظہیر سے شادی کےلیے اسلام قبول کرنے والی تھیں؟ اداکارہ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ سوناکشی سنہا نے حال ہی میں اپنی شادی کے حوالے سے ہونے والی قیاس آرائیوں اور افواہوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اسلام قبول کرنے کے مطالبے سے متعلق آگاہ کیا ہے۔
اداکارہ نے ظہیر اقبال سے شادی کےلیے ان کی جانب سے اسلام قبول کرنے کے مطالبے کے حوالے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ظہیر کے خاندان کی طرف سے کبھی بھی اسلام قبول کرنے کےلیے دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
سوناکشی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کے والد، مشہور اداکار شتروگھن سنہا، ان کی شادی کے حامی تھے، لیکن انہوں نے اپنے بھائیوں کی شادی میں عدم موجودگی پر تفصیلات دینے سے گریز کیا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کےلیے مذہب کبھی مسئلہ نہیں رہا۔
سوناکشی نے کہا، ’’ظہیر اور میں مذہب پر توجہ نہیں دے رہے تھے۔ ہم دو ایسے لوگ ہیں جو ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے شادی کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے مجھ پر اپنا مذہب نہیں تھوپا، اور میں نے بھی ان پر اپنا مذہب نہیں تھوپا۔ یہ بات ہمارے درمیان زیرِ بحث تک نہیں آئی۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ دونوں ایک دوسرے کی ثقافتوں کا احترام کرتے ہیں۔ ’’ہم ایک دوسرے کی ثقافتوں کو سمجھتے اور سراہتے ہیں۔ ان کے گھر میں کچھ روایات ہیں، میرے گھر میں کچھ۔ وہ میری دیوالی پوجا میں حصہ لیتے ہیں، اور میں ان کے رسم و رواج میں۔ اور بس یہی اہم ہے۔‘‘
سوناکشی نے اسپیشل میرج ایکٹ کے بارے میں بھی بات کی، جو ان کی شادی کےلیے بہترین حل تھا۔ ’’حالات کے پیش نظر، شادی کا بہترین طریقہ اسپیشل میرج ایکٹ تھا، جس کے تحت میں، ایک ہندو عورت کے طور پر اپنا مذہب تبدیل کرنے کی پابند نہیں تھی، اور وہ ایک مسلمان مرد کے طور پر، اپنے مذہب پر قائم رہ سکتے تھے۔ یہ اتنا ہی آسان تھا۔‘‘
اداکارہ نے واضح کیا کہ ’’مجھ سے کبھی نہیں پوچھا گیا، ’کیا آپ مذہب تبدیل کریں گی؟‘ ہم ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، اور ہم نے شادی کرلی۔‘‘
آن لائن افواہوں اور منفی تبصروں کے بارے میں سوناکشی نے بتایا کہ انہوں نے اور ظہیر کے انسٹاگرام کمنٹس کو بند کر دیا تھا تاکہ غیر ضروری تناؤ سے بچا جاسکے۔ انھوں نے کہا ’’اپنے بڑے دن پر، میں یہ فضول باتیں دیکھنا ہی نہیں چاہتی تھی‘‘۔
یاد رہے کہ سوناکشی سنہا اور ظہیر اقبال نے گزشتہ سال 23 جون کو شادی کی تھی۔ اس سے پہلے وہ تقریباً سات سال تک ڈیٹنگ کرتے رہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام قبول کرنے سوناکشی نے ایک دوسرے انہوں نے شادی کے
پڑھیں:
افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی سب سے بڑا خطرہ ہے‘ پاکستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-30
نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کو بتایا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی ملک کی قومی سلامتی اور خود مختاری کے لیے ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے بدھ کو نیویارک میں افغانستان کی صورت حال پر بحث سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اپنے بیان میں انہوں نے ہمسایہ افغانستان سے پیدا ہونے والے سیکورٹی، انسانی اور سماجی و معاشی چیلنجز پر اسلام آباد کے خدشات اجاگر کیے۔ طالبان کے کابل پر قبضے (2021) کے بعد پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا، اعلیٰ سطح کے دورے کیے، انسانی امداد کی فراہمی میں مدد کی، تجارتی سامان کی نقل و حمل کو سہولت دی اور تجارت و ٹرانزٹ میں رعایتوں کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کے باوجود خطرات برقرار ہیں اور پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے بڑھتے ہوئے سیکورٹی چیلنجز پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں اور پراکسیز کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جس کے تباہ کن نتائج اور بڑھتے ہوئے سیکورٹی چیلنجز اس کے پڑوسی ممالک خصوصاً پاکستان اور پورے خطے و اس سے آگے تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔’ عاصم افتخار احمد نے کہا کہ افغان حکام دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں اور پاکستان نے دہشت گرد حملوں میں اضافے کا سامنا کیا ہے، جو اْن کے بقول افغان سرزمین سے ان کی نگرانی میں منصوبہ بندی، مالی معاونت اور عملی کارروائی کے ذریعے کیے گئے۔ سفیر نے کہا کہ افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی اور خودمختاری کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، القاعدہ، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ سمیت دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں ’محفوظ پناہ‘ حاصل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغانستان سے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کی دراندازی کی متعدد کوششیں ناکام بنائیں اور وہاں سے چھوڑا گیا امریکی ملٹری گریڈ اسلحہ بھی برآمد کیا۔ عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ان کوششوں کی انسانی قیمت بھی ہے، اور پاکستان کی بہادر سیکورٹی فورسز اور شہریوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، جڑا ہوا اور خوشحال افغانستان چاہتا ہے، ایسا افغانستان جو اپنے عوام اور پڑوسیوں کے ساتھ امن سے رہے۔آخر میں عاصم افتخار احمد نے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ دیرپا استحکام صرف افغان طالبان سے مخلصانہ مکالمے، بین الاقوامی ذمہ داریوں کے احترام اور مضبوط علاقائی تعاون سے ہی ممکن ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں انسانی امداد فراہم کرے اور ایسے سیکورٹی ماحول کے قیام میں مدد کرے جو طویل مدتی ترقی اور خوشحالی کے لیے سازگار ہو۔