2018ء سے لاپتہ شہری کا پاسپورٹ تحویل میں لینے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
— فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ نے 2018ء سے لاپتہ شہری کا پاسپورٹ تحویل میں لینے کا حکم جاری کر دیا۔
عالتِ عالیہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں درخواست گزار کی جانب سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شاہ فیصل کالونی کے رہائشی کا گمشدگی کے بعد کوئی علم نہیں کہ وہ کہاں ہے اور پولیس گمشدگی سے متعلق ایف آئی آر بھی درج نہیں کر رہی۔
جس پر پولیس حکام نے یقین دہانی کرائی کہ درخواست گزار پولیس اسٹیشن آئے تو ایف آر درج کر لی جائے گی۔
کراچی سندھ ہائی کورٹ نے لڑکی سمیت 13لاپتہ افرادکی.
اس پر عدالت نے ہدایت کی کہ درخواست گزار ایف آئی آر کے لیے تھانے سے رجوع کرے، اس کے ساتھ ہی عدالت نے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔
لاپتہ شہری کے مقدمے میں تفتیشی افسر نے انکشاف کیا کہ بہت سے افراد ملک سے باہر چلے جاتے ہیں اور اُن کے رشتے دار پٹیشن دائر کر دیتے ہیں۔
جس پر عدالت نے حکم دیا کہ لاپتہ شہری کی ٹریول ہسٹری معلوم کی جائے اور پاسپورٹ بھی تحویل میں لے لیا جائے۔
عدالت نے 2 لاپتہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لاپتہ شہری عدالت نے
پڑھیں:
عدالت نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حقدار قرار دے دیا
لاہور ہائی کورٹ نے خلع لینے والی خواتین سے متعلق اہم نقطہ طے کرتے ہوئے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حقدار قرار دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، عدالت نے 08 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
درخواست گزار نے ساہیوال ڈسٹرکٹ عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، درخواست گزار نے خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا تھا۔
عدالت نے خلع لینے والی خاتون کوحق مہر کا حقدار قرار دیا اور کہا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے کہا کہ حق مہر کی رقم خاتون کے لیے سیکیورٹی تصور کی جاسکتی ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔
عدالت نے کہا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے، والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ بنیادی طور پر طلاق شوہر کا حق ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر، تحائف واپس مانگنے کے حق سے محروم ہوجاتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے۔
فیصلہ میں کہا گیا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔