مصطفی عامر قتل کیس؛ پولیس کی درخواست منظور، ملزم کی خواہش پوری نہیں ہو سکی
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
کراچی:
انسداد دہشت گردی منتظم عدالت میں مصطفی عامر اغوا اور قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے مزید 5 روز کا جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے ملزمان کے میڈیکل چیک اپ کی بھی ہدایت جاری کردی۔
دورانِ سماعت پولیس کی جانب سے ملزمان کے مزید 14 روز کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ملزمان کے خلاف ارمغان کے ملازمین کا 164 کا بیان اور شناخت پریڈ کرانی ہے۔
دورانِ سماعت وکیل عابد زمان ایڈووکیٹ نے عدالت سے ملزم ارمغان کا وکالت نامہ سائن کرنے کی اجازت طلب کی جب کہ والدہ نے عدالت سے درخواست کی کہ میری بیٹے سے ملاقات کروائی جائے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کورٹ میں ملاقات کرسکتے ہیں، اس کے علاوہ نہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: مصطفی قتل کیس؛ پولیس نے پیشی پر ملزم ارمغان کی والدہ کو کس چیز سے روکا؟
عدالت نے ملزم ارمغان سے استفسار کیا کہ آپ کِسے اپنا وکیل کرنا چاہتے ہیں؟جس پر ملزم نے بتایا کہ میں عابد زمان اور طاہر الرحمٰن دونوں کو کر سکتا ہوں، جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ ایک وقت میں ایک ہی وکالت نامہ فائل کرسکتے ہیں تو ملزم ارمغان نے عابد زمان ایڈووکیٹ کو اپنا وکیل کرنے کا بیان دیا۔
وکیل عابد زمان ایڈووکیٹ نے ملزم ارمغان کا میڈیکل چیک اپ کرنے کی درخواست عدالت میں دائر کردی۔ وکیل نے بتایا کہ ملزم ارمغان کو پرسوں سٹی کورٹ لے جایا گیا تھا، پولیس گواہان کا 164کا بیان کرانا چاہتی ہے لیکن ہمیں نوٹس نہیں دیا۔
دورانِ سماعت ملزم ارمغان نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے اذیت میں رکھا ہوا ہے۔ مجھے کھانے کے لیے نہیں دیا جارہا ہے۔ پولیس تھانے لے جا کر میرا مذاق اڑاتی ہے۔ مجھ سے ہنس کرکہا جاتا ہے کہ تمہارا جسمانی ریمانڈ لے لیا ہے۔
وکیل نے بتایا کہ میرے موکل کے گھر پر جب چھاپا مارا گیا تو والدہ نے 15پر کال کی تھی۔ ارمغان کی والدہ کا بھی بیان لیاجائے۔
دورانِ سماعت تفتیشی افسر (آئی او) نے عدالت میں زوما نامی لڑکی کے ملنے کا انکشاف کردیا۔ آئی او نے بتایا کہ زوما نامی لڑکی مل گئی ہے، جس پر ملزم ارمغان نے تشدد کیا تھا۔ لڑکی کا ڈی این اے کرانا ہے۔ چشم دید گواہان کا زیر دفعہ 164کا بیان بھی کرانا ہے، لہٰذا ریمانڈ دیا جائے۔
مزید پڑھیں: مصطفی عامر قتل کیس؛ آئی جی سندھ اور کراچی پولیس چیف وزیراعلیٰ ہاؤس طلب
ملزم ارمغان نے درخواست کی کہ میرا ریمانڈ نہیں دیں، میں پولیس کسٹڈی میں نہیں جانا چاہتا۔ پولیس مجھ سے کہتی ہے کہ تمہارا ریمانڈ لے لیا ہے، اب تمہیں اور تنگ کریں گے۔
آئی او نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا، ملزم نے نوٹس لینے سے انکار کردیا۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم بہت شاطر ہے، ہائی کورٹ کے حکم پر میڈیکل ہوچکا ہے۔ جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش مکمل ہوسکے۔ ملزم سے ملاقات کی اجازت نہ دی جائے، ملاقاتوں سے تفتیش میں رکاوٹ ہوگی۔
بعد ازاں عدالت نے فیصلہ کچھ دیر کے لیے محفوظ کرلیا اور ہدایت کی کہ ملزم سے وکلا اور والدین کی کمرہ عدالت میں ملاقات کرائی جائے، جس کے بعد انسداد دہشت گردی منتظم عدالت نے ملزمان کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا اور ملزمان کا میڈیکل چیک اپ کروانے کی ہدایت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل کرکے پیش رفترپورٹ پیش کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ عدالت میں نے عدالت عدالت نے کہ ملزم قتل کیس
پڑھیں:
پی پی نے بھارتی فلم کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پیپلز پارٹی کے کارکن محمد عامر نے بھارتی فلم دھْرندھر کے ٹریلر میں بینظیر بھٹو کی تصاویر اور پیپلز پارٹی کے پرچم و جلسوں کے مناظر کے مبینہ غیر مجاز استعمال اور جماعت کو دہشت گردوں کی حمایت کرنے کے طور پر دکھائے جانے کے خلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت میں آئینی درخواست دائر کردی ہے جس میں فلم کے ڈائریکٹر، پروڈیوسرز، اداکاروں اور متعلقہ عملے کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست گزار نے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے فلم دھریندھر کا آفیشل ٹریلر سوشل میڈیا پر دیکھا جس میں پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی تصاویر، پارٹی پرچم اور ریلیوں کے مناظر بلا اجازت شامل کیے گئے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹریلر میں پیپلز پارٹی کو دہشت گردوں کی حمایت کرنے والی جماعت کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو جھوٹ، اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا ہے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ فلم کی تشہیری مہم میں کراچی، خصوصاً لیاری کو ٹیررسٹ وار زون قرار دیا گیا ہے جو کہ شہر اور اس کے باسیوں کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز، بے بنیاد اور نقصان دہ تاثر ہے جس سے پاکستان کی ساکھ کو عالمی سطح پر نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ درخواست میں فلم کے ڈائریکٹر آدتیہ دھر، پروڈیوسر لوکیش دھر، جیوتی کشور دیش پانڈے، اداکار رنویر سنگھ، سنجے دت، اکشئے کھنہ، آر مادھون، ارجن رامپال، سارہ ارجن، راکیش بینی، سنیماٹوگرافر وکاش نولکھا، ایڈیٹر شیو کمار وی پانیکر اور دیگر نامعلوم عملے کو بطور ملزمان نامزد کیا گیا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فلم کا ٹریلر عوام میں پیپلز پارٹی، اس کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف نفرت، حقارت اور اشتعال پھیلانے کا باعث بن رہا ہے، جو پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 499، 500، 502، 504، 505، 153-A اور 109 کے تحت قابلِ دست اندازیِ پولیس جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔درخواست گزار کے مطابق انہوں نے پولیس اسٹیشن درخشاں کے ایس ایچ او کو تحریری شکایت جمع کرائی مگر پولیس نے نہ تو مقدمہ درج کیا اور نہ ہی کوئی قانونی کارروائی کی، جس کے باعث وہ عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور ہوئے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پولیس کو فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے، ایس ایس پی ساو?تھ کو شفاف اور غیر جانبدارانہ تفتیش کی نگرانی کا حکم دیا جائے جبکہ فلم سے متعلق تمام ذمہ داروں کو تفتیش میں نامزد کیا جائے۔