طوفان الاحرار معاہدے کے تحت 620 فلسطینی اسیر رہا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
42 سالہ فلسطینی بلال یاسین نے رائٹرز کو بتایا کہ اس نے 20 سال اسرائیلی جیلوں میں گذارے۔ اس نے مزید کہا کہ اس عرصے میں اسے ظلم اور ناقص حالات کا نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اسیران میڈیا آفس نے بتایا ہے کہ طوفان الاحرار معاہدے کے پہلے مرحلے کے ساتویں دور میں آج جمعرات کی صبح 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔ قیدیوں کے میڈیا آفس نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ ساتویں کھیپ میں رہا کیے جانے والے قیدیوں میں عمر قید اور زیادہ سزاؤں والے 151 قیدی شامل ہیں۔ القدس اور مغربی کنارے کے 43 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ معاہدے کے تحت 97 قیدیوں کو جلا وطن کیا جائے گا۔ اس کھیپ میں 24 خواتین اور بچے کے علاوہ 7 اکتوبر کے بعد غزہ سے گرفتار کیے گئے 445 قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہوگی۔
حماس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ رہا کیے جانے والے فلسطینیوں میں 445 مرد، 24 خواتین اور نابالغ شامل ہیں جنہیں غزہ سے گرفتار کیا گیا تھا، اس کے علاوہ 151 دیگر قیدی اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے کے الزامات کے تحت عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔ اس سے قبل لائیو فوٹیج میں ایک بس کو رہائی پانے والے کچھ فلسطینیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے کی اسرائیلی عوفر جیل سے نکل کر فلسطینی شہر رام اللہ پہنچتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ جیسے ہی یہ گروپ بس سے اترا، ان کے ارد گرد جمع ہونے والے سینکڑوں لوگوں کی طرف سے خوشی کے نعرے لگائے گئے۔ انہوں نے رہائی پانے والے کچھ قیدیوں کو اپنے کندھوں پر اٹھا لیا۔
اسی تناظر میں رہا ہونے والے 42 سالہ فلسطینی بلال یاسین نے رائٹرز کو بتایا کہ اس نے 20 سال اسرائیلی جیلوں میں گذارے۔ اس نے مزید کہا کہ اس عرصے میں اسے ظلم اور ناقص حالات کا نشانہ بنایا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں جو کہ اگلے ہفتے کو ختم ہو رہا ہے تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کی 33 اسرائیلیوں کے بدلے میں رہا کیا جائے گا۔ لیکن اب یہ 42 دن کا مرحلہ ختم ہونے کے بعد یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کوئی توسیع جس کی وجہ سے باقی 59 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ممکن ہو سکے گی، یا معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع ہو سکتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے کے قیدیوں کو
پڑھیں:
یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز یوکرین تنازعے سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا "امید ہے کہ" ایک معاہدہ "رواں ہفتے" ہی ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ معاہدہ کیا ہو گا اور اس میں کیا اہم نکات شامل ہو سکتے ہیں۔
امریکی صدر نے اس کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا: "امید ہے کہ روس اور یوکرین اس ہفتے ایک معاہدہ کر لیں گے۔
اس کے بعد دونوں ملک ترقی کی راہ پر گامزن امریکہ کے ساتھ بڑے کاروبار شروع کریں گے اور دولت کمائیں گے۔"ٹرمپ نے حال ہی میں کییف اور ماسکو پر زور دیا تھا کہ وہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے سمجھوتہ کرنے پر آمادگی ظاہر کریں، جو فروری 2022 میں شروع ہوئی تھی۔
(جاری ہے)
ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایسٹر کی تعطیل کے لیے ایک مختصر جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن اس کے بعد دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے تنقید کی۔
جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزاماتروس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر ایسٹر کے موقع پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے اور دونوں نے بڑے پیمانے پر ڈرون اور توپ خانوں سے حملوں کی اطلاعات دی ہیں۔
کییف کے کمانڈر انچیف اولیکسینڈر سیرسکی نے کہا کہ روس کی جانب سے حملے کے لیے گولہ باری اور ڈرونز کے استعمال کا مشاہدہ کیا گیا، جبکہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ماسکو پر 2000 بار جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا۔
واضح رہے کہ روسی صدر نے اتوار کے روز ایسٹر کے موقع پر 30 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن فریقین نے ایک دوسرے پر اس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ کییف نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ صرف دفاعی حملے کر رہا ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے مختصر جنگ بندی کے دوران یوکرین کی جانب سے ہونے والے حملوں کو "پسپا" کر دیا۔
ماسکو نے کییف پر ڈرون اور گولے برسانے کا الزام بھی لگایا، جس سے عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہزیلنسکی نے جنگ بندی میں ممکنہ توسیع کی وکالت کرتے ہوئے کہا، "کم از کم 30 دنوں کے لیے شہری انفراسٹرکچر پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز اور میزائلوں کے استعمال والے کسی بھی حملے کو روک دیا جانا چاہیے۔
"انہوں نے کہا، "جنگ بندی کے اس فارمیٹ کو حاصل کر لیا گیا ہے اور اس میں توسیع کرنا سب سے آسان کام ہے۔ اگر روس ایسے اقدام پر راضی نہیں ہوتا، تو یہ اس بات کا ثبوت ہو گا کہ وہ وہی کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو انسانی جانوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ جنگ کو طول دینے کا سبب بنتے ہیں۔"
ایسٹر پر روس کی طرف سے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان
جنگ بندی میں توسیع نہیںامریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کے روز کہا کہ ایسٹر کے موقع پر جو صرف ایک روز جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، اس میں وہ مزید توسیع کا خیر مقدم کرے گا۔
تاہم کریملن کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹی اے ایس ایس نے اطلاع دی ہے کہ جب جنگ بندی میں توسیع کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اتوار کی شام کو کہا: "اس ضمن میں کوئی اور حکم نہیں آیا ہے۔"
یوکرین پر روسی ڈرون حملےیوکرین کی فوج نے گزشتہ رات کے دوران کئی علاقوں پر روس کی جانب سے ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے۔
جنوبی شہر مائکولائیو کے میئر اولیکسینڈر سینکیوچ نے کہا کہ شہر میں "دھماکے کی آوازیں سنی گئیں"۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔امریکہ کے ساتھ مذاکرات: کیا یورپ یوکرین کے معاملے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے؟
آج پیر کے روز دارالحکومت کییف سمیت متعدد شہروں کے رہائشیوں پر مقامی حکام نے ڈرون حملوں کے خطرے کے پیش نظر فوری طور پر قریبی پناہ گاہوں میں پناہ لینے کی تاکید کی۔ البتہ روسی فوج نے ان تازہ حملوں سے متعلق ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی