شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ ,شاہراہ قراقرم مختلف مقامات پر بند, سیکڑوں مسافرپھنس گئے۔
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم مختلف مقامات پر بند ہو گیا جس کے نتیجے میں گلگت بلتستان اور اسلام آباد آنے اور جانے والے سیکڑوں مسافرپھنس گئے۔خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے شمالی علاقہ جات میں برفباری اور بارش کا سلسلہ جاری ہے جس سے علاقے میں نظام زندگی مفلوج ہو گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق قراقرم ہائی وے داسو اور دیامر کے درمیان 2 مختلف مقامات پر بند ہوئی ہے ، سڑک کو کھولنے کے لیے کام جاری ہے۔ترجمان دیامر پولیس نے کہا کہ بالائی کوہستان کے علاقے لوتر میں اب بھی سڑک بند ہے تاہم بھاشا سے رائے کوٹ سیکشن کو کھول دیا گیا ہے جو لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہو گئی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
صوابی، ژالہ باری، تیز بارش، آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق، 2 افراد زخمی
اس دوران تمباکو، گندم، مختلف سبزیاں اور باغات وغیرہ کو شدید نقصان پہنچا ہے، اس وقت گندم اور ملکی تمباکو سفید پتا کی فصل بالکل تیار ہے اور مختلف علاقوں میں گندم کی کٹائی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں شدید ژالہ باری، طوفان اور بارشوں سے صوابی اور دیگر علاقوں میں تیار فصلوں کو شدید نقصان پہنچا اور آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق اور دو افراد زخمی ہوگئے۔ صوابی کے مختلف علاقوں میں موسم نے خطرناک صورت حال اختیار کرلی جہاں تیز بارش کے ساتھ ژالہ باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اور چند مقامات پر آسمانی بجلی گرنے سے نقصان ہوا۔ صوابی میں دریائے سندھ میں ہنڈ کے مقام پر کشتی پر آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان اقبال حسین جاں بحق اور کشتی پر سوار دو افراد جنید اور ارشد زخمی ہوگئے جبکہ دو افراد حسیب اور واصف شاہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
اس دوران تمباکو، گندم، مختلف سبزیاں اور باغات وغیرہ کو شدید نقصان پہنچا ہے، اس وقت گندم اور ملکی تمباکو سفید پتا کی فصل بالکل تیار ہے اور مختلف علاقوں میں گندم کی کٹائی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ صوابی میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں پلو ڈھنڈ، سلیم خان اور مانیری صوابی شامل ہیں، تحصیل ٹوپی، لاہور اور رزڑ کے مختلف پٹوار سرکل میں بھی جزوی نقصان ہوا ہے۔ اتحاد کاشتکاران پختونخوا کے چئیرمین عارف علی خان اور نائب صدر محمد اقبال خان آف شیوہ نے شدید مالی اور جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کاشت کاروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔