Daily Ausaf:
2025-04-22@06:11:32 GMT

لال مسجد!حل مذاکرات خون بہانے سے گریز لازم

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

جمعیت اہلسنت کی طرف سے میڈیا کو جاری کئے جانے والے اعلامیے کے مطابق25فروری 2025 ء منگل کے دن جمعیت اہلسنت والجماعت کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس جامعہ محمدیہ اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ جس میںمتفقہ فیصلہ کیا گیا کہ مساجد ومدارس کا ہر قیمت پر دفاع کریں گے، حکمران دوبارہ 2007 ء جیسے حالات پیدا کرنے کی کوشش نہ کریں۔ملک کی موجودہ نازک صورتحال مساجد و مدارس کے خلاف کسی قسم کی مہم جوئی کی متحمل نہیں۔ علماء نے جامعہ حفصہ کی نگران ام حسان، دیگر طالبات اور تمام قیدیوں کو فی الفور رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔شرکاء اجلاس نے حکومت کو متنبہ کیاکہ اسلام آباد کی پرامن فضا ء کو خراب نہ کیا جائے، ایسا محسوس ہورہا ہے دوبارہ 2007 ء جیسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں، جو ملکی فضاء کو خراب کرنے کی ناکام کوشش ہے، جس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی ،مساجد ومدارس کے حقوق کے تحفظ اور آئندہ کے لائحہ عمل کے لئے جمعیت اہلسنت والجماعت کا بڑا اجلاس جلد اسلام آباد میں طلب کیا جارہا ہے۔ اجلاس میں مولانا ظہور احمد علوی جنرل سیکرٹری جمعیت اہلسنت و رکن مجلس عاملہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان، مولانا نذیر فاروقی مہتمم معارف القرآن اسلام آباد، مولانا ڈاکٹر عتیق الرحمن مہتمم جامعہ اسلامیہ راولپنڈی، مفتی اویس عزیز صدر جمعیت علماء اسلام وفاقی دارالحکومت، مفتی عبدالسلام مہتمم دارالہدی اسلام آباد، ، مولانا قاری عبد الکریم مہتمم جامعہ قاسمیہ اسلام آباد، مولانا ولی اللہ نائب مہتمم دارالعلوم تعلیم القرآن راجہ بازار، مولانا قاضی جنید رشید مہتمم دارالعلوم فاروقیہ دھمیال، ، مولانا عبدالرحمن معاویہ ، مولانا قاضی ہارون الرشید سمیت متعدد علماء کرام نے شرکت کی۔جڑواں شہر وں کے جئید علما،دینی مدارس کے اکابرین اور مذہبی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے متفقہ فیصلوں کے اعلامیے میں حکومت کے حوالے سے جن خدشات کا اظہار کیا ہے،اس وجہ سے بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں،مثلاً یہ کہ حکومت اگر جان بوجھ کر اسلام آباد میں 2007 ء والے حالات پیدا کرنے پر تل چکی ہے تو یہ ایجنڈا کس کا ہے؟2007ء میں کیا ہوا تھا؟
جولائی 2007ء میں رسوا کن ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے حکم پر لال مسجد اور اس سے متصل بچیوں کے جامعہ سیدہ حفصہ میں خوفناک آپریشن کر کے جو خونی تاریخ رقم کی گئی تھی اس کی باز گشت آج 18سال بعد بھی سنائی دے رہی ہے،جڑواں شہروں کے جئید علماء دراصل شہباز شریف حکومت سے یہ پوچھ رہے ہیں کہ مرنے کے بعد جس پرویز مشرف کا چہرہ اتنا ’’نورانی‘‘ تھا کہ کسی ’’طاقتور‘‘نے اپنے موبائل کیمرے سے بھی اس کی تصویر بنانا گوارا نہ کیا۔2007ء کے اٹھارہ سال بعد بھی اگر اسلام آباد میں مساجد شہید کرنے کے اسی پرانے پرویزی ایجنڈے پر عمل درآمد شروع کر نے کا فیصلہ کر لیا ہے تو اس کی مرضی ؟جڑواں شہروں کے اکابر علماء متفقہ طور پر اگر جامعہ سیدہ حفصہ کی پرنسپل اُم حسان اور ان کی گرفتار طالبات کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں، تو اس کا مطلب بڑا واضح ہے،کہ علماء کرام ،دینی حلقوں اور دینی جماعتوں کے لاکھوں کارکن اُم حسان اور ان کی طالبات کی گرفتاری کو بلا جواز اور خواتین پر ظلم کے مترادف سمجھ رہے ہیں،ام حسان پر جھوٹی ایف آئی آر کاٹنے والوں نے یہ جھوٹا مقدمہ قائم کر کے قانون کی خدمت کرنے کی بجائے قانون کا مذاق اڑانے کی کوشش کی ، اس قسم کے اوچھے ہتھکنڈوں سے قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد مزید کم ہو گا،حیرت کی بات ہے کہ ہندوستان میں نریندر مودی حکومت بھی آئے روز مساجد شہید کر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کچل رہی ہے اور اب امریکی پرویزی ایجنڈے میں مزید خونی رنگ بھرنے کے لئے شہباز حکومت نے یہی کام اسلام آباد میں شروع کر دیا ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں جس پتھر کو اٹھائو تو نیچے سے کوئی نہ کوئی این جی او نکل آتی ہے،لیکن ام حسان اور جامعہ حفصہ کی طالبات کی ظالمانہ گر فتاری کے خلاف عورتوں کے حقوق کے نام پر ڈالر بٹورنے والوں کے کا نوں پر اگر ابھی تک جوں تک بھی نہیں رینگی تو کیوں؟کیا اسلام پسند اور باپردہ خواتین کے حقوق کا تعین بھی امریکہ اور یورپی ممالک ہی کریں گے؟کیا یہ اس بات کا واضح ثبوت نہیں ہے کہ عورتوں کے حقوق کے نام پر کام کرنے والی این جی اوز بھی انتہائی متعصب ہیں،انہوں نے ’’حقوق‘‘بھی مذہب اور سیکولر ازم میں تقسیم کر رکھے ہیں۔
ام حسان اور ان کے جامعہ کی برقعہ پوش طالبات چونکہ اسلام آباد سمیت ملک بھر سے فحاشی و عریانی کے خاتمے کی بات کرتی ہیں،مساجد ومدارس کی عظمت اور دفاع کی بات کرتی ہیں، برقعہ پوش اور باپردہ رہتی ہیں ،وفاقی دارالحکومت امریکی استعماری ایجنڈے کی تکمیل میں ایک بڑی روکاوٹ سمجھی جاتی ہیں،اس لئے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں عورتوں کے حقوق کے نام کی آڑ میں ڈالر خوری کرنے والی این جی اوز کے ہاں ان کے حقوق زیرو ہیں’’ملاں مافیاء‘‘ کے بعض خرکاروں کے نزدیک ام حسان کو مسجد کے حفاظت کے لئے مذاکرات کے لئے جانے کی ضرورت کیا تھی؟اس کا بہتر جواب توام حسان ہی دے سکتی ہیں،لیکن ان خرکاروں کو چاہئے کہ اس مسجد کے امام قاری ساجد اور علاقے کے معززین سے یہ سوال کریں کہ ام حسان صاحبہ کے پاس مسجد کی حفاظت اور انتظامیہ سے مذاکرات کی درخواست لے کر وہ گئے کیوں تھے؟ کیا اسلام اباد میں مرد ختم ہو گئے تھے؟ کیا جڑوں شہروں میں مرد علماء کم ہیں؟ قاری ساجد نے مسجد کے دفاع کے لئے مدد ان علما ء یا مذہبی جماعتوں سے کیوں نہ مانگی؟سوال یہ بھی ہے کہ اگر مسلمانوں میں شامل کوئی مشتعل گروہ کسی اقلیتی عبادت گاہ کو گرانے کی کوشش کرے،تو حکومت،ادارے اور عدالتیں اس مشتعل گروہ کی ایسی تیسی پھیر دیتی ہیں،دجالی میڈیا باں باں کر کے آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے،جبکہ دوسری طرف حکومتی ادارے ڈنڈے اور اسلحے کے زور پر 5050سالہ پرانی مساجد کو شہید کر دیتے ہیں تو کیوں ؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام آباد میں جمعیت اہلسنت کے حقوق کے حسان اور رہے ہیں کے لئے اور ان

پڑھیں:

جماعت اسلامی کا غزہ مارچ، اسلام آباد میں ریڈ زون سیل  

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جماعت اسلامی کے فلسطین مارچ کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں آج سیکیورٹی کے غیر معمولی سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ ریڈ زون کو سیل کردیا گیا۔

نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے مطابق جماعت اسلامی نے اسرائیلی دہشت گردی کا شکار غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں آج اسلام آباد میں یکجہتی غزہ مارچ منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

تاہم ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے جماعت اسلامی کے غزہ مارچ کے شرکا سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے، اسلام آباد میں ریڈ زون اور توسیع شدہ ریڈ زون سیل کر دیا گیا ہے۔

فلم ویلکم کے اداکار کا اکشے کمار کے ملازموں سے بھی کم معاوضہ ملنے کا انکشاف

دوسری جانب ریڈ زون جانے والے راستے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیے گئے ہیں، مارچ کے پیش نظر فیض آباد کو بھی سیل کر دیا گیا، فیض آباد میں ڈبل لہرز میں کنٹینرز لگا دیئے گئے۔

فیض آباد سے اسلام آباد جانے والی اہم شاہراہ کو بھی بند کر دیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے قافلوں کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات رہے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے یا احتجاج پر اکسانے والوں کو فوری گرفتار کر کے پیس فل اسمبلی اور پبلک ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے جائیں گے۔

مارچ کے شرکا سے نمٹنے کیلئے ریڈ زون میں اضافی نفری تعینات کر دی گئی جبکہ دیگر صوبوں سے اضافی نفری بھی منگوائی گئی ہے۔

دولہے کے ساتھ انوکھا فراڈ، دلہن کی جگہ ساس سے شادی کرا دی گئی

اس ضمن میں جماعت اسلامی کے ترجمان شکیل ترابی نے غزہ مارچ پر حکومتی رویہ کو افسوس ناک قرار دے دیا ہے۔

جماعت اسلامی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے شہریوں کے لیے رکاوٹیں نہ کھڑی کی جائیں، راستے کھولے جائیں راستوں کی بندش ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتی، غزہ مارچ کے راستے روکنا حکومت کی فلسطین سے محبت کا نقاب اتار رہی ہے حکومت امریکی خوشنودی کے لیے مارچ کا راستہ روک رہی ہے۔

جماعت اسلامی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مارچ کی تیاریاں مکمل ہیں، اسلام آباد کی ہر گلی سے لوگ نکلیں گے، دیگر شہروں سے آنے والے قافلوں کو اسلام آباد میں خوش آمدید کہتے ہیں۔

شادی سے انکار پر بیٹی کا قتل، اٹلی میں پاکستانی نژاد والدین کی سزا برقرار

  
 
 
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں موٹر سائیکلوں کے لیے بھی فٹنس سرٹیفکیٹ لینا لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • وزیر مذہبی امور کا 67 ہزار عازمین کے حج پر جانے یا نہ جانے کے سوال کا جواب دینے سے گریز
  • مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
  • انتہا پسندی کے خلاف نوجوانوں کی مؤثر حکمت عملی، جامعہ کراچی میں ورکشاپ کا انعقاد
  • زمین کی خرید و فروخت کے بہانے ملزمان نے 60سالہ خاتون کو قتل کر دیا
  • جماعت اسلامی کا غزہ مارچ، اسلام آباد میں ریڈ زون سیل  
  • اہل فلسطین سے اظہارِ یکجہتی، اسلامی جمعیت طلبہ کا خیبر پختونخوا میں یوم سیاہ
  • صیہونی سوشل میڈیا پر مسجد اقصیٰ کو گرانے کی مذموم مہم شروع
  • تسخیر کائنات اور سائنسی ترقی کا لازم فریضہ
  • لاہوریے فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے، شہر بھر میں مظاہرے